سینیٹ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی تر کی پشاور اور کوئٹہ میں آئی ٹی پارکس کے قیام ،بلوچستان کے 10پسماندہ علاقوں میں گرڈ اسٹیشن کی تنصیب کے لئے فنڈز مختص کرنے اور دہشتگردی کے واقعات میں یتیم ہونے والے بچوں کی فلاح و بہبود کے منصوبے کو پی ایس ڈی پی شامل کرنے کی سفارش

بلوچستان میں پانی کی اشد ضرورت پوری کرنے کیلئے دوبڑے ڈیموں اور چار چھوٹے ڈیموں کے منصوبوں کیلئے فنڈز مختص کرنے ، شمسی توانائی کے منصوبوں کی تکمیل کے منصوبوں کو بھی ترقیاتی بجٹ کا حصہ بنایاجائے ،کمیٹی کی موسمی تغیرات کے اثرات بارے بجٹ میں اضافے کی ہدایت

بدھ 31 مئی 2017 19:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 مئی2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات نے حکومت کو پشاور اور کوئٹہ میں آئی ٹی پارک کے قیام ،بلوچستان کے 10پسماندہ علاقوں میں گرڈ اسٹیشن کی تنصیب کے لیے فنڈز مختص کرنے اور دہشت گردی کے واقعات میں یتیم ہونے والے بچوں کی فلاح و بہبود کے منصوبے کو پی ایس ڈی پی شامل کرنے کی سفارش کر دی، کمیٹی نے بلوچستان میں پانی کی اشد ضرورت پوری کرنے کیلئے دوبڑے ڈیموں اور چار چھوٹے ڈیموں کے منصوبوں کیلئے فنڈز مختص کرنے ، شمسی توانائی کے منصوبوں کی تکمیل کے منصوبوں کو بھی ترقیاتی بجٹ کا حصہ بنانے کی بھی سفارش کر دی، کمیٹی نے ہدایت کی کہ موسمی تغیرات کے اثرات کے بارے میں بجٹ میں اضافے ، این ایچ اے کے جاری منصوبوں ، طلباء کے وظائف کے علاوہ آر بی او ڈی تھری کے منصوبے بروقت مکمل کئے جائیں۔

(جاری ہے)

بدھ کوء سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات کے اجلاس میں فنانس بل 2017 پر پی ایس ڈی پی سے متعلقہ سفارشات کا جائزہ لیاگیا اور ممبران کمیٹی کی مختلف سفارشات کو حتمی شکل دی گئی ۔ سینیٹرز عثمان خان کاکٹر ، سردار اعظم خان موسیٰ خیل کی طرف سے پشاور اور کوئٹہ میں آئی ٹی پارک کے قیام کیلئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اوربلوچستان کے 10پسماندہ علاقوں میں گرڈ اسٹیشن کی تنصیب کے لیے فنڈز مختص کرنے کی وزارت پانی وبجلی کو سفارش بھی کردی۔

کمیٹی نے بلوچستان کے چار مقامات پر پی ٹی وی پوسٹر کی تنصیب کے لیے کارروائی تیز کرنے کی سفارش کردی۔سینیٹر کلثوم پروین کی طرف سے این ایچ اے کے منصوبہ جات کے بلوچستان کے فنڈز میں اضافے کی تجویز کو منظور کرتے ہوئے فنڈز بڑھانے کی سفارش کر دی ۔سینیٹر اعظم خان سواتی کی مانسہرہ ڈویژن میں گیس کی فراہمی ، جنگلات کی حفاظت اور رائٹ کنال بنک ، کے فنڈز میں اضافے کیلئے سفارشات متعلقہ وزارتوں کو بجھوانے کا فیصلہ ہوا۔

سینیٹر محمد طلحہ محمود کی طرف سے ہری پور خانپور روڈ کے بقیہ حصے کے علاوہ ضلع ہری پور میں بجلی فراہمی ڈسٹرکٹ کوہستان میں ورچوئل یونیورسٹی کے قیام ، شاہراہ ریشم کی سٹرکوں کی بحالی اور شاہراہ قراقرم پر سرکنے والے پہاڑ کو روکنے کیلئے فنڈز کی سفارشات ،وزارت پانی بجلی ، این ایچ اے اور صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ کو بجھوانے کا فیصلہ ہوا۔

سینیٹر نثار محمدمالاکنڈ کی طرف سے دہشت گردی کے واقعات میں یتیم ہونے والے بچوں کی فلاح و بہبود کے منصوبے پی ایس ڈی پی شامل کرنے کی سفارش کردی۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی کے بلوچستان میں پانی کی اشد ضرورت کیلئے پانچ بڑے ڈیموں میں سے دو اور چار چھوٹے ڈیموں کے منصوبوں کیلئے فنڈز مختص کرنے کی سفارش کے علاوہ ، شمسی توانائی کے منصوبوں کی تکمیل کے منصوبوں کی سفارش کی گئی ۔

سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی کے موسمی تغیرات کے اثرات کے بارے میں بجٹ میں اضافے ، این ایچ اے کے جاری منصوبوں ، طلباء کے وظائف کے علاوہ آر بی او ڈی تھری کا منصوبہ بروقت مکمل کرنے کی سفارش بھی گئی ۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز سراج الحق، مفتی عبدالستار، عثمان خان کاکٹر ، سعود مجید ، محسن خان لغاری ، نوبزادہ سیف اللہ مگسی ، شیری رحمان ، کریم احمد خواجہ ، کلثوم پروین ، فرحت اللہ بابر ، نثار محمد، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی کے علاوہ سیکرٹری پلاننگ کے علاوہ متعلقہ وزارتوں اور محکمہ جات کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ ( و خ )