سرکاری ٹی وی پر براہ راست نہ دکھانے کے خلاف اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر قومی اسمبلی کا اجلاس لگالیا

حکومت کی جانب سے محمود خان اچکزئی بھی اپوزیشن کو منانے میں کامیاب نہ ہوسکے ،ْ علامتی اجلاس کے دور ان حکومت مخالف نعرے بازی ایوان میں ہمارے منہ پر تالے لگائیں گے تو عوام کے سامنے بولیں گے ،ْخورشید شاہ

بدھ 31 مئی 2017 18:54

سرکاری ٹی وی پر براہ راست نہ دکھانے کے خلاف اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہائوس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2017ء) حزب اختلاف کے رہنمائوں کی بجٹ تقاریر سرکاری ٹی وی پر براہ راست نہ دکھانے کے خلاف اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر علامتی قومی اسمبلی کا اجلاس لگالیا ،ْ حکومت کی جانب سے محمود خان اچکزئی بھی اپوزیشن کو منانے میں کامیاب نہ ہوسکے ۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس کے گیٹ پر جاری اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف ، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے ارکان شریک ہوئے ،ْ اجلاس کیلئے خصوصی طور پر دریاں اور کرسیاں بچھائی گئیں تاہم کرسیاں کم پڑ گئیں اور بعض ارکان زمین پر ہی بیٹھ گئے۔

اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا ،ْ ارکان نے اجلاس کی صدارت کے لئے تحریک انصاف کے عارف علوی کا انتخاب ہوا ، اجلاس شرو ع ہوتے ہی پیپلزپارٹی کی شازیہ مری نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی کوشش کی تو چیئرمین عارف علوی نے انہیں روک دیا اور رولنگ دی کہ بجٹ تقریر میں نکتہ اعتراض پر کوئی نہیں بول سکتا ،ْ اس پر ارکان نے قہقہے لگائے ، تھوڑی دیر بعد ہی عارف علوی نے صدارت کی کرسی ایم کیو ایم کی کشور زہرہ کو پیش کر دی۔

(جاری ہے)

آغاز میں جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے ملک میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کا معاملہ اٹھایا ، انھوں نے کہا کہ ملک میں 12 سے 14 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ، لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج میں مالا کنڈ میں 3 افراد شہید بھی ہوگئے ، اس پر اپوزیشن ارکان نے حکومت مخالف نعرے لگائے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے حکومت نے پارلیمنٹ کے باہر اجلاس ختم کرنے کیلئے صرف انہیں تقریر کی پیشکش کی تھی جو انھوں نے مسترد کردی کیونکہ اپوزیشن کا متفقہ مؤقف ہے کہ تمام اپوزیشن کو بات کرنے کی اجازت دی جائے ،ْایوان میں ہمارے منہ پر تالے لگائیں گے تو عوام کے سامنے بولیں گے ، سندھ اسمبلی کی کارروائی بھی براہ راست دکھائی جاتی ہے ، خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ خسارہ بڑھتا جا رہا ہے ،ْ معاشی ٹائیگر ہونے کے دعوے سراسر جھوٹ ہے ، کسی غریب کے دن نہیں بدلے ، کسان اب بھی سڑکوں پر رل رہے ہیں ، اس دوران حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو منانے کیلئے وفد باہر بھیجا گیا ، جس کی قیادت محمود خان اچکزئی کررہے تھے ، محمود خان اچکزئی نے دوران تقریر ہی خورشید شاہ سے بات کرنے کی کوشش کی اور انھیں پارلیمنٹ ہائوس کے اندر جانے کا کہا تاہم شیریں مزاری ، شازیہ مری اور دیگر ارکان نے حکومت مخالف نعرے لگانے شروع کر دیئے اور خورشید شاہ نے بھی محمود خان اچکزئی کو کوئی جواب نہیں دیا جس پر محمود خان اچکزئی واپس پارلیمنٹ ہائوس کے اندر چلے گئے۔