ایوان کی کارروائی چلانا حکومت اور اپوزیشن دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے، رولز میں محمود خان اچکزئی کی تجویزکردہ ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن بھی اپنا کردار ادا کرے،وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین

بدھ 31 مئی 2017 14:21

ایوان کی کارروائی چلانا حکومت اور اپوزیشن دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 مئی2017ء) وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے مطالبات بڑھتے جارہے ہیں جو مناسب بات نہیں ہے‘ آج میڈیا کا دور ہے‘ وہاں پر بجٹ تجاویز حکومتی کارکردگی سمیت دیگر امور کا روزانہ موازنہ کیا جاتا ہے‘ محمود خان اچکزئی کی اپوزیشن لیڈر کی تقریر براہ راست کرنے کے حوالے سے قانون سازی کی تجویز اچھی ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وہ محمود خان اچکزئی کے نکتہ اعتراض کا جواب دے رہے تھے۔ اس سے قبل محمود خان اچکزئی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہمیں اپوزیشن کی جانب سے جو اعتراض کیا گیا ہے اس غبارے سے ہوا نکال دینی چاہیے‘ اس وقت ایک قانون پاس کرنا چاہیے کہ اپوزیشن لیڈر کی بجٹ پر بحث کی تقریر براہ راست ٹیلی کاسٹ کی جائے گی اور اپوزیشن لیڈر بھی وزیر خزانہ کی طرح براہ راست تقریر کر سکے گا۔

(جاری ہے)

صدر کا خطاب بھی ہونا ہے اس لئے حالات کو بہتر کیا جائے جس کے جواب میں رانا تنویر حسین نے کہا کہ یہ تجویز اچھی ہے۔ ہم ایوان میں اکثریت میں ہیں‘ ہمارا رویہ مثبت ہے اور ہم کہتے ہیں کہ ایوان کی کارروائی چلانا دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ محمود خان اچکزئی کی طرف سے تجویز کئے گئے قانون یا رولز میں ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن بھی اپنا کردار ادا کرے‘ وہ بھی تنخواہیں لیتے ہیں اور اپنے حلقوں کی نمائندگی کرتے ہیں‘ ہم محمود خان اچکزئی کے ساتھ اپوزیشن کے پاس جانے کے لئے تیار ہیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی 126 دن ہم میڈیا پر گالیاں سنتے رہے۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان برجیس طاہر نے کہا کہ ہم سنجیدہ ہیں۔ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت ہونی چاہیے۔ تاہم یہ بھی واضح ہے کہ 2015ء کے علاوہ کبھی بھی قائد حزب اختلاف کی تقریر براہ راست نہیں چلی۔ بجٹ سیشن سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ اپوزیشن ایوان میں آئے‘ ہم صبح بھی ان کے پاس گئے ہیں تاہم انہوں نے ہماری بات نہیں مانی۔ اس دوران سپیکر نے محمود خان اچکزئی کے ہمراہ رانا تنویر حسین‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ اور برجیس احمد طاہر کو اپوزیشن سے اس تجویز پر بات کرنے کے لئے وفد بھیجا۔