حکومت پرویز مشرف کو گرفتار کرنا چاہتی ہے ،ان کے خلاف مقدمات نواز شریف اور افتخار چوہدری گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہیں، غداری کا مقدمہ بھی اس کا حصہ ہے،اکبر بگٹی کیس غلط تھا ، پرویز مشرف نے کسی جج کو نظربند نہیں کیا، افتخار چوہدری نے گزشتہ انتخابات میں اپنے آر اوز کے ذریعے مشرف کے کاغذات نامزدگی خارج ، انتخابی عمل سے باہر رکھا

آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجدکی دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 30 مئی 2017 20:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 مئی2017ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد نے کہا ہے کہ اے پی ایم ایل کے سربراہ اور سابق صدر سیدپرویز مشرف کے خلاف مقدمات نواز شریف اور افتخار چوہدری گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہیں، غداری کا مقدمہ بھی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ اکبر بگٹی کیس غلط تھا ، پرویز مشرف نے کسی جج کو نظربند نہیں کیا۔

افتخار چوہدری نے گزشتہ انتخابات میں اپنے آر اوز کے ذریعے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی خارج کرائے اور انہیں انتخابی عمل سے باہر رکھا۔ پرویز مشرف کو واپسی کی اجازت نہ دینا ظاہر کرتا ہے کہ حکومت انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے، حکومت آزادی کی ضمانت دے تو پرویز مشرف کوئی لمحہ ضائع کئے بغیر وطن آنے کو تیار ہیں۔ وہ گزشتہ روز پارٹی کے چیف آرگنائزر سید فقیر حسین بخاری اور مرکزی نائب صدر محمد ریاض خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر شہری ایڈووکیٹ وسیم ریحان نے پرویز مشرف کے خلاف قائم کئے گئے غداری کے مقدمہ کے حوالے سے پس منظر بیان کیا اور کہا کہ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ پرویز مشرف نہیں ، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری پر بنتا ہے۔ 12 اکتوبر 1999کے اقدامات پر کارروائی کیلئے میری درخواست کا ریکارڈ غائب کر دیا گیا اور 3 نومبر کے اقدامات پر کارروائی کی گئی۔

12 اکتوبر سے کارروائی کا آغاز ہوتا تو جسٹس افتخار چوہدری پر بھی آرٹیکل 6 لاگو ہو جاتا۔ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا حالیہ مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے جسے روکنے کے لئے ہر فورم پر قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 12 اکتوبر 1999سے مقدمہ چلانے کی میری درخواست کا ریکارڈ سپریم کورٹ سے غائب ہے۔ وسیم ریحان ایڈووکیٹ نے الزام لگایا کہ یہ ریکارڈ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور سابق رجسٹرار ڈاکٹر فقیر حسین نے چرایا گیا ، مصدقہ نقول کے لئے درخواست دی تو بتایا گیا کہ کیس ہی موجود نہیں ہے جبکہ اس سے قبل نکلوائی گئی مصدقہ نقل دستیاب ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ 12 اکتوبر 1999سے مقدمہ چلانے کی درخواست گمشدگی کا از خود نوٹس لیا جائے۔