قومی اسمبلی ، اپوزیشن کا خورشید شاہ کی بجٹ بحث کے دوران تقریر لائیو نہ دکھانے کے معاملے پر اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر کل عوامی پارلیمنٹ لگانے کا اعلان، اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز بجٹ بحث کریں گے

منگل 30 مئی 2017 16:01

قومی اسمبلی ، اپوزیشن کا  خورشید شاہ کی بجٹ بحث کے دوران تقریر لائیو ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 مئی2017ء) قومی اسمبلی میں مشترکہ اپوزیشن نے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی بجٹ بحث کے دوران تقریر لائیو نہ دکھانے کے معاملے پر اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر (آج) بدھ کو عوامی پارلیمنٹ لگانے کا اعلان کر دیا جہاں اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز بجٹ بحث کریں گے۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پانامہ کیس اور جے آئی ٹی میں ذلیل ہو رہے ہیں ‘ میں وزیر اعظم ہوتا تو کب کا اقتدار کو لات مار چکا ہوتا ‘ حکومت نے خود بجٹ پیش کیا یخود ہی تعریفیں کر رہی ہے ‘ اپوزیشن کو موقع نہیں دیا جا رہا ‘ تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بجٹ کے موقع پر تجاویز دینے کیلئے انے والے کسانوں پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی۔

(جاری ہے)

حکومت آئی ایم ایف کے چنگل سے نہیں نکل رہی گرنے والی ہے۔ ہم ثابت کریں گے کہ 2 دن میں اسپیکر کو بے بس کر دیا گیا ‘ کہیں اور سے اشاروں پر چلایا جارہا ہے لوڈ شیڈنگ نے حکومتی کارکردگی اور بجٹ کا پول کھول دیا ہے۔ وہ منگل کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ اپوزیشن جماعتوں نے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی تقریر لائیو نہ دکھانے کے معاملے پر ایوان سے واک آئوٹ کیا۔

بعد ازاں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاکہ اپوزیشن کا کام پارلیمنٹ کے باہر اور اندر غریب عوام کی آواز اٹھانا ہے۔ ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کیا جائے ‘ طاقت کا محور کوئی ایک شخص نہیں بلکہ پارلیمنٹ ہونی چاہیے۔ پہلی مرتبہ نہیں کہ اپوزیشن نے اپنی تقریر لائیو دکھانے کا مطالبہ کیا ہو۔

اپنے مفاد کیلئے حکومت اپوزیشن کی تقریریں لائیو دکھاتی تھی۔ ہم کہتے ہیں کہ وزیر خزانہ کی تقریر سے حکومت نے بجٹ پر اپنا موقف پیش کیا اب عوام تک بجٹ پر اپوزیشن کا موقف بھی جانا چاہیے۔ اپوزیشن نے بجٹ پر ریسرچ کرنی ہوتی ہے۔ حکومتی فگرز کا جائزہ لینا ہوتا ہے سیلز ٹیکس کا معاملہ دیکھنا ہوتا ہے تاہم ہم کہتے ہیں کہ حکومت نے غریبوں کو کیا دیا ہے حکومت کو بجٹ میں کوئی دلچسپی نہیں حکومت ٹائم پاس کر کے بجٹ منظور کروانا چاہتی ہے ۔

ان کے کام صرف پارلیمنٹ کا استعمال کر کے اقتدار اوبر پیسہ حاصل کرنا ہے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم پانامہ اور جے آئی ٹی میں ذلیل ہو رہے ہیں۔ میں یا میری پارٹی کا وزیر اعظم ہوتا تو اتنے بڑے کرپشن کے الزامات پر کب کا اقتدار کو لات مار چکا ہوتا۔ طاقتور ڈکٹیٹر بھی بہت زیادہ تھے لیکن کہاں گئے۔ حکمران کہتے ہیں کہ پیسے کا استعمال کر کے بچ جائیں گے یہ ناممکن ہے۔

جس کو بھی بچایا پارلیمنٹ نے بچایا۔ اگر 2014ء میںپارلیمنٹ نے ان کا ساتھ نہ دیا ہوتا تو تب پی ٹی آئی آگے بڑھ کی ہوتی۔ ایم کیو ایم کو بھی حکومت کے خلاف دئیے گئے استعفیٰ واپس لینے پر راضی کیا۔ دونوں جماعتیں پارلیمنٹ آئیں جس سے جمہوریت مضبوط ہوتی۔ حکومت اپوزیشن کی آواز کو دبا رہی ہے لگتا ہے کہ حکومت کا جھوٹ اتنا خطرناک ہے جو سامنے آنے سے حکومتی ڈرتی ہے۔

حکومت نے پارلیمانی روایات سے ہٹ کر حکومتی جماعت سے ہی بجٹ پر بحث شروع کروا دی۔ آج پھر ہم بات کرنا چاہتے تھے تاہم موقع نہیں دیا گیا۔ جس پر مشترکہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے (آج) بدھ کو پارلیمنٹ کے باہر عوامی پارلیمنٹ لگائیں گے جو تقریر اندر کرتی تھی وہ اب باہر کریں گے۔ پارلیمنٹ کے باہر اپوزیشن بجٹ پر بحث کا آغاز کرے گی۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ تجاویز دینے کیلئے آنے والے کسانوں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔

تصویر کے دو رخ ہوتے ہیں حکومت نے اپنا دکھا دیا اپوزیشن کا بھی دکھانا چاہیے تھا۔ حکومت کہتی ہے ہم آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے والے ہیں حالانکہ حکومت مزید گرنے والی ہے اور اپنی تقریر میں اس کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت کے ساتھ اپوزیشن کا رویہ ہمیشہ مثبت رہا۔ جہاں حکومت کا نکتہ نظر ٹھیک سمجھتے ہیں اس کا ساتھ دیتے ہیں ۔ سپیکر کا عہدہ نیوٹرل ہوتا ہے لیکن حکومت کی طرف سے دبائو ڈال کر سپیکر کو بے بس کر دیا گیاہے۔

وہ مکمل بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ سپیکر آفس کی افادیت ختم ہو رہی ہے اپوزیشن کو قائل کرنے کے لئے حکومت نے ہر معاملے پر سپیکر کو آگے کرتی رہی لیکن جب اپوزیشن کو قائل کرنے کی باری آئی تو سپیکر کی بھی نہیں سنی جا رہی ہے۔ ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کی بدترین صورتحال ہے۔ کے پی کے میں لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج میں 2 شہری شہید ہو گئے۔ سندھ بھر میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔

کراچی جیسے مرکزی شہر میں 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ حکومت کی کارکردگی اور بجٹ عوام کے سامنے آچکا ہے۔ کل اپوزیشن کی طرف سے بجٹ پربحث کا آغاز پارلیمنٹ ہائوس کے باہر اسمبلی لگا کر کیا جائے گا۔ قائد حزب اختلاف وہی ہیں جو2014ء میں تھے۔ سمجھ نہیں آتا 2014ء کا اچھا خورشید شاہ آج حکومت کو برا کیوں لگنا شروع ہو گیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کی تقریر کو سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر کرنے کا اپوزیشن کا مطالبہ بالکل جائز ہے۔

جمہوریت میں عوام تک ہماری آواز جانے سے روکی جا رہی ہے ‘ حکومت کی آواز جا رہی ہے تو اپو زیشن کی بھی جانی چاہیے۔ سپیکر کو پیچھے سے اشاروں پر نہ چلایا جائے۔ حکومت کو کل اجلاس ملتوی کروا کر اپوزیشن کو منانا چاہیے تھا تاہم ادھر سے بحث شروع کروا دی گئی۔ اپوزیشن اب باہر پارلیمنٹ لگائے گی۔ جماعت اسلامی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ حکومت نے خود اپنے پائوں پر کلہاڑی ماری ہے۔

اپوزیشن کو مجبور کیا گیا کہ عوامی پارلیمنٹ لگائیں۔ خود وزیر اعظم اور ان کی کابینہ ہر روز ہر جگہ خطاب کرتے ہیں۔ ہمارے پاس سال میں صرف ایک مرتبہ موقع ہوتا ہے اپنی آواز عوام تک پہنچانے کے لئے۔ اس پر بھی قدغن لگائی جا رہی ہے۔ حکومت نہیں چاہتی کہ ہماری آواز عوام تک پہنچے۔