پانی صاف کرکے قابل استعمال بنانے کا منصوبہ 2سال سے التواء کا شکار ہونے سے متعلق سمیت 3تحاریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع

زیر زمین پانی کا ذخیرہ استعمال کرنے کے لئے منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے،ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے ‘رکن اسمبلی خدیجہ فاروقی

منگل 30 مئی 2017 15:11

پانی صاف کرکے قابل استعمال بنانے کا منصوبہ 2سال سے التواء کا شکار ہونے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2017ء) لاہور میں پانی صاف کرکے قابل استعمال بنانے کا منصوبہ 2سال سے التواء کا شکار ہونے سے متعلق سمیت 3تحاریک التوائے کار پنجاب اسمبلی سیکرٹری میں جمع کروا دی گئیں ۔پاکستان مسلم لیگ (ق) کی رکن صوبائی اسمبلی خدیجہ عمر فاروقی کی طرف سے جمع کروائی گئی تحریک التوائے کار میں کہا گیا کہ رمضان المبارک میں شہری پانی کو ترسنے لگے شہر میں پانی کی شدید قلت کے باوجود سطح زمین پر موجودہ پانی کو صاف کرکے قابل استعمال بنانے کا منصوبہ گزشتہ دو سال سے التواء کا شکار ہے پنجاب حکومت معاملہ سے آگاہ ہونے کے باوجود اسے مسلسل نظر انداز کررہی ہے موسم گرما اور بالخصوص ماہ مقدس میں لاہور شہر کے بیشتر علاقے کربلا کا منظر پیش کرنے لگے ہیں مگر واسا حکام مجرمانہ غفلت پر شہریوں کو پانی مہیا کرنے کے بجائے خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ لاہور شہر کے پانی کی سطح تیزی سے نیچے جارہی ہے جس کے تدارک کیلئے یہ منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس لیے اس منصوبہ کے لیے فوری فنڈز مہیا کیئے جائیں اوریہ منصوبہ ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے تاکہ لاہور کے شہریوں کو پانی کی قلت سے نجات مل سکے۔تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر مراد راس نے بھی دو سال سے التوا کا شکار پانی صاف کرنے کے منصوبے کے حوالے سے تحریک التوائے کار جمع کروائی ۔

جبکہ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی نبیلہ حاکم علی نے پولیس کی جانب سے بابو صابو انٹر چینج پر نجی یونیورسٹی کی طا لبات کے ساتھ بدتمیزی اور ڈرائیور پر تشدد کے خلاف اسمبلی میں تحریک التواء کا ر جمع کرادی۔پولیس نے تلاشی کی آڑمیں نجی یونیورسٹی کی بس کو روکا جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے سواک جھیل سے واپس آنے والی بس میں سوار طالبات کے ساتھ بدتمیزی اور گالم گلوچ بھی کی۔ڈرائیور نے بتایا کہ یہ یونیورسٹی کی بس ہے اور ہم سواک جھیل سے آرہے ہیں جس پر پولیس اہلکاروں نے ڈرائیور کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ۔میری استدعا ہے کہ اس شرم ناک واقع میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے ۔