قومی اسمبلی کے اجلاس میں خورشید شاہ کے گانوں کی دھوم ، ایوان میں قہقہوں کی گونج

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 30 مئی 2017 12:46

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خورشید شاہ کے گانوں کی دھوم ، ایوان میں قہقہوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 مئی 2017ء) : ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری تھا ۔ قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اظہار خیال کے دوران گانوں کے مصرعے سنا دئے جس سے ایوان میں قہقہوں کی گونج سنائی دینے لگی۔ ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جناب اسپیکر! ہم آپ کا احترام کرتے ہیں۔

لیکن آپ کی بے بسی دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں کل جو کچھ ہوا اس پرتاریخ آپ کو کیا لکھے گی؟ احتجاج کے بعد آپ اجلاس ملتوی کرنے لگے تھے لیکن پھر آپ کو پرچی آ گئی اورپرچی پی ایم ہاؤس میں بیٹھے کسی بابو کے سوچ کے تحت تھی۔ جس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ میں روزے سے ہوں اور آپ کو بتا رہا ہوں کہ مجھے کوئی پرچی نہیں آئی۔

(جاری ہے)

سید خورشید شاہ نے کہا کہ اگر پرچی نہیں آئی تو پھر آنکھوں میں اشارہ ہوا ہو گا۔ خورشید شاہ نے ایوان میں گانوں کے مصرعے سنائے اور کہا کہ ہمیں یاد ہے زرا زرا تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو۔ خورشید شاہ کے گانوں کے مصرے پڑھنے پر ایوان قہقہوں سے گون اٹھا۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ وہ دن کہاں سے لاؤں جو پیا تجھے دکھاؤں۔ خورشید شاہ نے دوبارہ گانے کا مصرعہ پڑھا اور کہا کہ اکھیوں کے جھروکوں سے میں نے دیکھا جو سامنے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ آپ نے اکھیوں سے نہیں تو پھر ابرووں کے اشارے ہوئے ہوں گے۔ اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ آنکھوں کے اشارے سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ ایاز صادق کے جملے پر بھی ایوان کے سنجیدہ ماحول میں قہقہے لگے۔ ایاز صادق نے کہا کہ ہمارے ہاتھ پاوں باندھنے سے حقیقت نہیں چھپے گی۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج کل وہ دور نہیں رہا کہ شیر کو دیکھ کر کبوتر آنکھیں بند کرلے۔ کل حکومتی رکن سے بجٹ پر بحث شروع کروا کر اسپیکر نے نئی روایت ڈالی ہے۔ حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو متنازعہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی مودی یا جندال سے نہیں بلکہ اللہ سے ڈرتے ہیں۔