پاناماکیس :حسین نوازنے جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کروادیا- ساڑھے 6 گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی-ریکارڈ کے ساتھ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے-نیشنل بنک کے صدرکی بھی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشی- قطری شہزادہ نہ آیا تو اس کا خط کھڑکی سے باہر پھینک دیں گے۔ جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے انکار کرنے والے کے پہلے قابل ضمانت اور پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں-سپریم کورٹ کا حکم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 30 مئی 2017 09:41

پاناماکیس :حسین نوازنے جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کروادیا- ساڑھے ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30مئی۔2017ء) وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نوازنے پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کروادیا جب کہ ان سے ساڑھے 6 گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔ جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاءکی زیرصدارت پاناما لیکس جے آئی ٹی میں وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز دوسری مرتبہ پیش ہوئے جہاں حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کروادیا جبکہ ان سے ساڑھے 6 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے حسین نواز سے ان کی بیرون ملک جائیدادوں ، اثاثوں اور کمپنیوں سے متعلق پوچھ گچھ کی اور جے آئی ٹی نے حسین نواز سے مے فیئر فلیٹس ، ہل میٹلز لمیٹڈ،عزیزیہ ملز سمیت دیگر دستاویزات بھی مانگیں۔

(جاری ہے)

جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ قانونی کارروائی کا احترام کرتے ہیں، تمام سوالات کے جوابات دیے جب کہ جو دستاویزات مانگیں گے پیش کروں گا اور اگر دوبار بلایا تو ضرور پیش ہوں گا تاہم ابھی تک اگلے سمن نہیں ملے۔

انہوں نے کہا کہ رمضان میں ہم سے طویل تفیش کی جارہی ہے اور مجھے 2 گھنٹے انتظار کروایا گیا جب کہ ہماری فیملی کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہوپائے گا اور جن ارکان کا رویہ میرے ساتھ درست نہیں ان کے خلاف دوبارہ عدالت جاوں گا۔ اس سے قبل جب حسین نواز جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنماوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی اور وہ وزیر اعظم اور حسین نواز کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔

  جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاءکی زیرصدارت پاناما لیکس جے آئی ٹی کی تفتیش کی گئی، منگل کے روز وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز دوسری مرتبہ پیش ہوئے، جے آئی ٹی نے حسین نواز سے ان کی بیرون ملک جائیدادوں ، اثاثوں اور کمپنیوں سے متعلق پوچھ گچھ کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے حسین نواز سے مے فیئر فلیٹس ، ہل میٹلز لمیٹ،عزیزیہ ملز سمیت دیگر دستاویزات مانگییں۔

اس سے قبل جب حسین نواز جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنماوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی اور وہ وزیر اعظم اور حسین نواز کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔دوسری جانب نیشنل بینک کے صدر سعید احمد نے بھی جے آئی ٹی کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔حسین نواز اور سعید احمد کے بیان ریکارڈ کیے جانے کے دوران وفاقی جوڈیشل کمپلیکس میں پمز اسپتال کی ایک ایمبولینس پہنچی جس میں موجود ایک ڈاکٹر کی جانب سے تعارف کرائے جانے کے بعد ایمبولنس کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی عمارت میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔

ایمبولنس بھجوانے کے حوالے سے پمز انتظامیہ کا کہنا تھا کہ روزے کی حالت میں طویل اجلاس کے باعث ایمبولینس طلب کی گئی تھی۔نجی ٹی وی نے دعوی کیا ہے کہ تحقیقات کے دوران شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے حسین نواز کی طبیعت خراب ہوگئی ، اچانک شوگر لیول کم ہونے کی وجہ سے ہنگامی بنیادوں پر وہاں ایمبولینس طلب کی گئی جس میں حسین نواز کو طبی امداد دی گئی۔

حسین نواز تقریباً تین گھنٹے تک جے آئی ٹی ٹیم کے ساتھ رہے اور ٹیم کے تمام سوالوں کے جوابات دیئے۔ جے آئی ٹی نے ان سے فلیٹس کے حوالے سے کی گئی منی ٹریل کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔ حسین نواز کی آمد کے موقع پر صحافیوں اور سکیورٹی اہلکاروں میں دھکم پیل بھی ہوئی اور تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔نون لیگ کی راہنما طارق فضل چودھری ، نہال ہاشمی ، حنیف عباسی ، چودھری تنویر ، شیخ انصر و دیگر رہنما شامل تھے۔

حسین نواز کی آمد کے پیش نظر سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔حسین نواز آج تمام متعلقہ دستاویزات کے ساتھ مشترکہ ٹیم کے سامنے پیش ہیں۔حسین نوازکی جانب سے جے آئی ٹی کے دواراکین پر اعتراض کو سپریم کورٹ کا بنچ مسترد کرچکا ہے۔حسین نواز اپنی کمپنیوں اور پراپرٹیز کا ر یکارڈ جی آئی ٹی کو پیش کیا ۔سپریم کورٹ نے آج نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کو بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا کہ جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے انکار کرنے والے کے پہلے قابل ضمانت اور پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیںاور ساتھ یہ بھی کہا کہ نیشنل بینک کے صدر سعید احمد آج ہر حال میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں۔سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس ثبوت کے بغیر کوئی رکن تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

قطری شہزادہ نہ آیا تو اس کا خط کھڑکی سے باہر پھینک دیں گے۔ حسین نواز آج جے آئی ٹی کے سامنے تمام متعلقہ دستاویزات کے ساتھ پیش ہوں گے۔حسین نواز کے وکلا نے کیس کی تمام تیاری مکمل کرلی ہے۔پیشی پر حسین نواز اپنی کمپنیوں اور پراپرٹیز کا ریکارڈ لائیں گے، جس میں مے فئیر فلیٹس، ہل میٹلز لمیٹیڈ کا رکارڈ شامل ہیں ور ان میں عزیزیہ اسٹیل ملز وغیرہ کا ریکارڈ بھی شامل ہوگا۔

حسین نوازکو پیشی کے لیے جاری کیئے جانے والے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ہمراہ تمام متعلقہ ریکارڈ، دستاویز، بیانات قلمبند کرانے کے لیے ضروری دستاویزات لے کر آئیں جیسا کہ انہیں 25 مئی کو جاری ہونے والے نوٹس میں بھی کہا گیا تھا۔جے آئی ٹی کی جانب سے جاری نوٹس میں حسین نواز کو خبردار کیا گیا کہ اگر انہوں نے نوٹس کی پاسداری نہ کی تو متعلقہ قوانین کے مطابق تعزیری کارروائی کی جائے گی۔

حسین نواز کو جاری ہونے والے نوٹس میں جے آئی ٹی نے یاد دہانی کرائی کہ حسین نواز کو پہلے 25 مئی کو طلب کیا گیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تھے جس کے بعد انہیں ایک اور نوٹس جاری کیا اور 28 مئی کو طلب کیا گیا۔جے آئی ٹی کے نوٹس میں حسین نواز کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ آپ 28 مئی کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے لیکن کوئی ریکارڈ ساتھ نہیں لائے اور آپ نے جے آئی ٹی کے سوالوں کے جواب دینے سے انکار کیا اور یہ موقف اپنایا کہ آپ نے جے آئی ٹی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے لہٰذا اگلی تاریخ مقرر کی جائے۔خیال رہے کہ حسین نواز 28 مئی کو جے آئی ٹی میں پیش ہوئے تھے اور جے آئی ٹی کا اجلاس فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں دو گھنٹے سے زائد جاری رہا تھا۔

متعلقہ عنوان :