کراچی میں لوڈ شیڈنگ کا جن بے قابو ہوگیا،شہریوں کو ریلیف دینے کے دعوے دھرئے کے دھرے رہ گئے

پیر 29 مئی 2017 23:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مئی2017ء) کراچی میں لوڈ شیڈنگ کا جن بے قابو ہوگیا،کے الیکٹرک کی جانب سے سحری و افطاری میں شہریوں کو ریلیف دینے کے دعوے دھرئے کے دھرے رہ گئے ، تراویح و شبینہ کے اجتماعات بھی متاثر ہونے لگے، سینٹرل جیل میں بھی بجلی نہ ہونے سے قیدیوں کی مشکلات بڑھ گئیں،کئی علاقوں میں پانی کی قلت نے جنم لے لیا، حکومتی وزراء بھی بے بس ہوگئے ،دعوئوں اور بیانات سے آگے بات نہ بڑھ سکی۔

تفصیلا ت کے مطابق ملک کے دیگر شہریوں کی طرح کراچی میں بھی بجلی بحران بڑھتا جارہا ہے لیکن ماہ صیام میں شہریوں کو ریلیف دینے اور لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے بچانے کے لیے حکومتی سطح پر عملی طور پر کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے ، شہر میںرمضان کی پہلی سحری سے شروع ہونے والی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس سے روزے داروں اور سحری و فطار کی تیار ی میں خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،شدید گرمی میں وفقے وقفے سے بجلی کی آنکھ مچولی نے شہریوں کا بھرکس نکال دیا ہے ،گھروں میں برقی آلات بھی خراب ہونے لگے ہیں اور جنریٹر و یو پی ایس نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا ہے ، سحری و افطاری کے علاوہ نماز عشاء وتراویح کے دوران بھی لوڈ شیڈنگ نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے ، بجلی کی عدم فراہمی کے باعث سینٹرل جیل میں قید یوں کا برا حال ہوگیا ، بجلی نہ ہونے سے پانی کی بھی قلت ہوگئی لیکن کسی نے قیدیوں کے مسائل حل کرنے کی طر ف توجہ نہ دی، پیر کے روز شہر کے جو علاقے لوڈ شیڈنگ سے متاثر ہوئے ان میںنارتھ کراچی،فیڈرل بی ایریا بلاک ، دستگیر، ظم آباد، گلشن اقبال،گلستان جوہر، ایف بی ایریا ، ملیر،شاہ فیصل ، ڈرگ روڈ، لانڈھی، کورنگی، صدر لائنز ایریا ، ، عزیز آباد ، اونگی ٹاون کے علاقے شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے انھیں کے الیکٹرک کے رحم وکرم پر چھوڑا دیا ہے ، بجلی بحران پر قابو اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کے لیے فوری طور پر عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔قبل ازیں پاکستان سنی تحریک، جمعیت علماء پاکستان ، نظام مصطفی پارٹی اور دیگر پارٹی رہنمائوں نے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کو فوری طور پر قومی تحویل میں لیا جائے۔

متعلقہ عنوان :