پیرامیڈیکل اسٹاف کی 3 روزہ ہڑتال کی وجہ سے ہسپتال اور اس سے ملحقہ دیگر صحت کے مراکز میں 30 سے زائد افراد انتقال کرچکے ہیں ، ہسپتال کا دعویٰ

پیر 29 مئی 2017 21:02

لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مئی2017ء) چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال (سی ایم سی ایچ) کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عنایت کندھرو نے دعویٰ کیا ہے کہ پیرامیڈیکل اسٹاف کی 3 روزہ ہڑتال کی وجہ سے ہسپتال اور اس سے ملحقہ دیگر صحت کے مراکز میں 30 سے زائد افراد انتقال کرچکے ہیں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے 23 مئی کو ڈسٹرکٹ جج کو ایک خط لکھا جس میں انہوں بتایا کہ ڈاکٹروں کی عدم ہدایات، آکسیجن سیلنڈرز کی چابیاں ہٹانے اورمیڈیکل اسٹور سے ادویات کے غائب ہوجانے کی وجہ سے ہسپتال میں زیادہ تر مریضوں کا انتقال ہوا۔

خط میں بتایا گیا کہ جن مریضوں کو تشویش ناک حالت میں ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا، انہیں وقت پر آکسیجن نہ مل سکی، جس کے باعث ان کی حالت مزید سنگین ہوگئی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہڑتال میں شریک افراد نے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور قیمتی مشینوں کو نقصان پہنچایا جبکہ ہسپتال کے اندرونی بجلی کے کنکشن کاٹ دیئے، اس کے ساتھ ساتھ یہ لوگ اپنی ڈیوٹی پر مامور افراد سے آکسیجن سلینڈرز اور چابیاں بھی چھین کر لے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ افراد شاہی خان جنگیرانی کی سربراہی میں آئے تھے، جن کے ہمراہ ذوالفقار سہیتو، خالد جتوئی، اعجاز چانڈیو، فضل محمد میمن، اللہ نواز منگن، مظہر علی چانڈیو اور قمر الدین شیخ بھی تھے۔انہوں نے بتایا کہ 16 مئی سے جاری یہ ہڑتال اچانک بلائی گئی، جس کا کوئی جواز نہیں ہے، انہوں نے خط میں کہا کہ پیرامیڈیکل اسٹاف مطالبات کے لیے اپنی آواز پر امن طریقے سے اٹھا سکتے تھے جس میں پہلے ٹوکن ہڑتال اور پھر مکمل ہڑتال ہوتی ہے لیکن انہوں نے اچانک مکمل ہڑتال کا اعلان کیا اور ساتھ ہی تمام اسٹاف کو زبردستی اس میں شامل ہونے کا کہا۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ہڑتال میں شریک پیرامیڈیکل اسٹاف کو جاری کیے جانے والے نوٹس کی کاپی خط کے ساتھ منسلک کی جبکہ اس خط کی ایک کاپی پیرامیڈیکل اسٹاف کے خلاف کارروائی کے لیے جوڈیشل میجسٹریٹ کو بھی ارسال کی۔انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے لاڑکانہ بینچ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف ہڑتال پر نہیں جاسکتے تھے کیونکہ انہیں مریضوں کی جان بچانے کے لیے علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کرنا تھی۔