ایوان بالا اجلاس : اپوزیشن اراکین نے بجٹ عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کی شرح سے اضافہ نہیں کیا گیا، بجلی کے مہنگے منصوبوں کا بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہے، ملک میں تعلیم اور صحت کی حالت زار خراب ہے ،حکمران میٹرو منصوبوں پر لگے ہوئے ہیں، اپوزیشن اراکین وزیراعظم ہیلتھ کارڈ سکیم کا آغاز تو کردیا گیا ہے لیکن اس سکیم کے تحت کارڈ حاصل کرنے والوں کو ہیپا ٹائٹس جیسے بڑے مرض کے علاج کی سہولیات حاصل نہیں، سلیم مانڈوی والا بجٹ متوازن ہے ، پی ایس ڈی پی بجٹ کا اہم جز ہوتا ہے جس سے حکومت اپنے ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہے،ہم نے وژن 2025ء تشکیل دیا اور اس میں تمام صوبائی حکومتوں سے مشاورت کی گئی تھی ، احسن اقبال 14 ارب ڈالر کے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے پورے ملک کو فائدہ ہوگا جبکہ داسو ڈیم کی تعمیر پر بھی ایک ارب ڈالر خرچ ہونگے اور اس کے فوائد پورے ملک کو حاصل ہوںگے ، ایوان بالا میں اظہار خیال ملک کو غربت سے نکالنے اور ترقی دینے کے لئے منصوبہ بندی کمیشن کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ معیشت پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، سینیٹر نعمان وزیر

پیر 29 مئی 2017 21:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مئی2017ء) ایوان بالا میں اپوزیشن اراکین نے حکومتی بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا ہے ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کی شرح سے اضافہ نہیں کیا گیا ہے بجلی کے مہنگے منصوبوں کا بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہے ملک میں تعلیم اور صحت کی حالت زار خراب ہے جبکہ حکمران میٹرو منصوبوں پر لگے ہوئے ہیں جبکہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بجٹ کو متوازن اور عوام دوست قرار دیا ہے ایوان بالا میں مالی سال 2017/18کے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزیراعظم ہیلتھ کارڈ سکیم کا آغاز تو کردیا گیا ہے لیکن اس سکیم کے تحت کارڈ حاصل کرنے والوں کو ہیپا ٹائٹس جیسے بڑے مرض کے علاج کی سہولیات حاصل نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے جو شیڈو بجٹ دیا ہے اس میں تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کی تجویز دی تھی۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے ہی وہ دو وکٹ کی روٹی سکون سے کھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے کی یہ حالت ہے کہ اس وقت بھی دو کروڑ سے زائد بچے سکول نہیں جاتے‘ بجٹ میں عوام کے لئے کوئی خاص ریلیف نہیں دیا گیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی ا احسن اقبال نے کہا کہ پی ایس ڈی پی بجٹ کا اہم جز ہوتا ہے جس سے حکومت اپنے ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہے انہوں نے کہاکہ ماضی میں ترقیاتی ایجنڈے کے ذریعے کئی منصوبے شروع کردیئے جاتے تھے جس سے کوئی منصوبہ مطلوبہ فنڈز حاصل نہیں کرپاتا تھا انہوں نے کہا کہ توانائی کا بحران اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا ہو جاتی تھیں ہم نے وژن 2025ء تشکیل دیا اور اس میں تمام صوبائی حکومتوں سے مشاورت کی گئی تھی انہوں نے اس کی مکمل حمایت کی ہے انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال سے تین بڑے ترجیحی شعبوں کے لئے فنڈز کی فراہمی پر زیادہ توجہ دی گئی انہوںنے کہا کہ 2010ء میں کئی شعبے صوبوں کو منتقل کردیئے گئے لیکن وفاقی حکومت صوبوں کی معاونت بھی کرتی ہے قومی بنیادی ڈھانچے کی ترقی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ 14 ارب ڈالر کے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے پورے ملک کو فائدہ ہوگا جبکہ داسو ڈیم کی تعمیر پر بھی ایک ارب ڈالر خرچ ہونگے اور اس کے فوائد پورے ملک کو حاصل ہوںگے انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کا دائرہ علاقائی یا صوبائی نہیں ہے بلکہ یہ پورے ملک کے لئے ہوتا ہے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 10 کھرب روپے سے زائد کا پی ایس ڈی پی بنایا گیا ہے 300 ارب روپے سے یہ 10 کھرب روپے تک بڑھ گئے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبوں کا بجٹ 11 سو ارب روپے سے زائد ہے ٹیکس وصولی میں اضافے سے صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام بھی بڑھ گئے ہیں انہوں نے کہا کہ 90 فیصد رقم جاری منصوبوں کے لئے مختص کی گئی ہے ہماری کوشش ہے کہ مالیاتی نظم و ضبط لائیں اور جاری منصوبے کم سے کم وقت میں مکمل کئے جائیں گے انہوں نے کہا کہ 411ارب روپے بنیادی ڈھانچے اور 400 ارب روپے توانائی کے شعبے کے لئے مختص کئے گئے انہوں نے کہا کہ پچھلے 14 سال میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر کوئی سرمایہ کاری نہیں کی گئی تھی انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائیر ایجوکیشن کا بجٹ 12 ارب روپے سے بڑھا کر ساڑھے 35 ارب روپے کردیا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ نوجوان نسل کو تعلیم کے لئے زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کئے جائیںانہوں نے کہاکہ بجٹ میں نوجوانوں کے لئے بہت سے پروگرام شروع کرنے کی تجویز دی ہے اور اگلے دو سالوں میں پاکستان کا کوئی ایک ضلع نہیں ہوگا جہاں پر کسی یونیورسٹی کا ذیلی کیمپس نہ ہو انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان نالج کوریڈور کے تحت اگلے دس سال میں دس ہزار طلبہ کو پی ایچ ڈی کے لئے امریکہ بھجوایا جائے گا انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی حکومت نے اس شعبے پر توجہ نہیں دی ہے اب ہم اس پر کام کر رہے ہیںانہوں نے کہاکہ بجٹ میں ڈیموں‘ ٹیکنالوجی‘ ہائی ویز‘ موٹرویز کے لئے فنڈز فراہم کئے جائیں تاکہ پاکستان ٹیکنالوجی کا ہم پلہ ہو کر چلے ہم سٹارٹ اپ پروگرام شروع کر رہے ہیں ہمارے نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کا محرک بنیں گے انہوں نے کہا کہ ہم تہذیبوں کے درمیان ہم آہنگی کے مراکز قائم کرنے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی ترقیاتی حکمت عملی میں موسمیاتی تبدیلی کو بھی اہمیت دی ہے اس سے موسم کی پیشن گوئی میں انقلاب آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے لئے 180 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ مغربی روٹ کے لئے 38 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان سے یارک تک منصوبہ 2018ء میں مکمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں وفاقی حکومت 24 ارب روپے کی لاگت سے میٹرو بس منصوبہ مکمل کرے گی۔ کراچی کی آبادی کو پانی کی فراہمی میں بھی وفاقی حکومت ساڑھے 12 ارب روپے دے رہی ہے۔ اس سال اس کے لئے بجٹ میں 9 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مخصوص حالات کے پیش نظر پانی کے منصوبوں کے لئے 17 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آزاد کشمیر‘ گلگت بلتستان اور فاٹا کے لئے بھی این ایف سی سے حصہ نکالنے کی وزیراعظم نے وزراء اعلیٰ سے اپیل کی ہے۔ ہم نے آزاد کشمیر کے لئے مختص رقم 12 ارب روپے سے 22 ارب کردی ہے۔ گلگت بلتستان کے لئے فنڈز 10 ارب روپے سے بڑھا کر 15 ارب روپے کردیئے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں میڈیکل کالج بھی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے لئے گرانٹ میں اڑھائی ارب روپے بڑھائے گئے ہیں۔ بے گھر افراد کی بحالی پر 90 ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں اس سے چھوٹے صوبوں میں احساس شراکت داری پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں 384 ارب روپے قومی پروگرام میں اسلام آباد میں 42‘ پنجاب 97ارب روپے‘ سندھ 70 ارب روپے‘ خیبر پختونخوا میں 93 ارب روپے‘ بلوچستان 80 ارب روپے‘ آزاد کشمیر میں 32 ارب روپے ‘ گلگت بلتستان اور فاٹا کے لئے 29,29 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک بہترین اور مثبت بجٹ پیش کیا ہے۔ بلوچستان کبھی محرومیوں کا شکار تھا آج وہاں حالات بہت اچھے ہیں۔ سی پیک نہ بنتا تو بلوچستان میں شاید اتنی ترقی نہ ہوتی۔ تمام صوبوں کو یکساں حقوق دینا وزیراعظم نواز شریف کا وژن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار بجٹ کی وجہ سے ہی پاکستان معاشی لحاظ سے ایک مضبوط ملک بن چکا ہے۔

جی ڈی پی کی شرح اس وقت پچھلے دس سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سازی کے عمل میں ارکان پارلیمنٹ کی شمولیت کے معاملے پر پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی میں غور کیا جانا چاہیے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ملک کو غربت سے نکالنے اور ترقی دینے کے لئے منصوبہ بندی کمیشن کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ معیشت پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ 12 جون کو ہمارے ساتھ بیٹھ جائیں۔

میثاق معیشت کرنے کو تیار ہیں۔ جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی وصولی کی شرح کی حد 80 فیصد ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیل ملز اور ریلوے جیسے اداروں پر ہم سات ملین روپے خرچ کر رہے ہیں۔ ان اداروں کی نجکاری کی جانی چاہیے۔ نادرا کی مدد لئے بغیر ٹیکس کا دائرہ نہیں بڑھایا جاسکتا۔ سجاد حسین طوری نے کہا کہ فاٹا کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا ہے۔

این ایف سی سے ابھی تک ہمیں تین فیصد حصہ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں پسماندگی دن بدن بڑھ رہی ہے اس کے لئے وسائل فراہم کئے جائیں۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ملک کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ پی ایس ڈی پی کی تمام رقم سستی بجلی پیدا کرنے پر خرچ کردینی چاہیے۔ محصولات کی وصولی کے لئے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔ کرپشن کے خاتمے کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ایف بی آر میں بدعنوانی کی روک تھام کرنا ہوگی اور ایف بی آر میں اصلاحات لاکر ٹیکس وصولی بڑھانا ہوگی۔۔۔۔۔اعجاز خان