پاکستان جنوبی ایشاء، وسطی ایشاء اور چین کے درمیان تجارت کے لیے راہداری کا مرکز بن سکتا ہے ،راجہ عامر اقبال

پیر 29 مئی 2017 20:35

راولپنڈی۔ 29مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2017ء) پاکستان جنوبی ایشاء، وسطی ایشاء اور چین کے درمیان تجارت کے لیے راہداری کا مرکز بن سکتا ہے ،خشکی سے محصور ملکوں افغانستان، وسطی ایشائی ملکوں تاجکستان، ترکمانستان، قزاقستان، ازبکستان اور کرغستان کو تجارت اور راہداری کے لیے قابل عمل راستہ پاکستان ہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے صدر راجہ عامر اقبال نے دوشنبے تاجکستان میں پاکستان تاجکستان بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان ملکوں کی کل آبادی چھ کروڑ سے زائد ہے اور جی ڈی پی کی شرح 336ارب ڈالر بنتی ہے اور بیرونی تجارت کا حجم 135ارب ڈالر سے زائد ہے ۔پاکستان کاوسطی ایشائی ملکوں کے ساتھ تجارتی حجم صرف ساڑھے چارکروڑ ڈالر کے قریب ہے ۔

(جاری ہے)

راجہ عامر اقبال نے بتایا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) اور وسطی ایشاء ریجنل اکنامک تعاون (کارک) کے تحت علاقائی تجارت کو کئی ہزار گنا بڑھایا جا سکتا ہے ۔

کاسا 1000توانائی منصوبہ اور ترکمانستان افغانستان پاکستان بھارت (TAPI)گیس پائپ لائن منصوبہ اس خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ روڈ اور ریلوے نیٹ ورک کو تیزی کے ساتھ بہتر بنایا جائے اور دوطرفہ ،علاقائی اور باہمی تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس PACT پراجیکٹ کے مختلف مرحلوں کا حصہ ہے پہلے مرحلے میں راولپنڈی چیمبر نے گذشتہ سال 10اگست کو ایک کانفرنس کا انعقاد کیا تھا کانفرنس کے انعقاد کا مقصد پاکستان ، افغانستان اور وسطی ایشیائی ملکوں کے ساتھ تجارتی اور نئے کاروباری مواقع تلاش کرنے اور ان ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے کاروبار آسان کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا دوسرے مرحلے میں ایک تحقیقاتی رپورٹ بھی شائع کی جا چکی ہے ۔

دوشنبے کانفرنس کا مقصد پاکستانی تاجروں کو تعمیرات، فارما اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں باہمی روابط کو بڑھانا ہے اس موقع پر یو یس ایڈ کے علاقائی تجارت کے فروغ کے ادارے USAID-PREIAکے چیف پارٹی ڈونلڈ کارٹر، تاجکستان میں پاکستان کے سفیر طارق سومرو اور تاجکستان کے چیمبر کے اراکین اور حکومتی عہدیدار بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :