وسط ایشیائی ریاستیں سی پیک میں شرکت کیلئے تڑپ رہی ہیں ،جلن ،حسد کے شکاربھارت نے شمولیت نہ کر کے موقع ضائع کر دیا‘ خواجہ سعد رفیق

پاکستان کو سی پیک کا ایک بڑا موقع ملاہے جسے کسی صورت میں ضائع نہیں کیا جائے گا،اسے متنازعہ بنانے کی کوششیں نہیں کرنی چاہئیں ریلویز کو جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے ،صرف سی پیک پر ہی انحصار نہیں کیا اپنے طورپر بھی ترقی کیلئے کام کر رہے ‘ خطاب

پیر 29 مئی 2017 20:13

وسط ایشیائی ریاستیں سی پیک میں شرکت کیلئے تڑپ رہی ہیں ،جلن ،حسد کے شکاربھارت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2017ء) وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سی پیک لانگ ٹرم جغرافیائی شراکت داری کا منصوبہ ہے، وسط ایشیائی ریاستیں اس میں شرکت کے لئے تڑپ رہی ہیں لیکن جلن اور حسد کے شکاربھارت نے سی پیک میں شمولیت نہ کر کے موقع ضائع کر دیا ، پاکستان کو سی پیک کا ایک بڑا موقع ملاہے جسے کسی صورت میں ضائع نہیں کیا جائے گااسے متنازعہ بنانے کی کوششیں نہیں کرنی چاہئیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی میں’’ سی پیک کے تنا ظر میں پاکستان ریلویز کا مستقبل‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر یوایم ٹی کے ریکٹرحسن صہیب مراد سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) نے اقتدار سنبھالا تو ریلوے بحالی کی امید نہ ہونے کے برابر تھی، اقتدار سنبھالنے سے قبل ریلوے کی پی ایس ڈی پی ٹھیکیدار بناتے تھے لیکن ہمیں اقتدار میں آنے کے بعد ادارے کی بحالی کے لئے کڑوے فیصلے کرنے پڑے اور کئے، 4سال میں ریلوے کے لئے ایک بھی بیل آئوٹ پیکیج نہیں لیا ہمارے آنے سے پہلے ایک دن کا ڈیزل سٹور میں موجود تھا جبکہ اب 20دن کا ڈیزل سٹور میں موجود ہے جسے 30دن تک لے کر جائیں گے۔

اس کے ساتھ ریلوے کے مسافروں کی پوسٹل لائف سے انشورنس کرا دی گئی ہے، یہ سہولت بھارت میں بھی موجودنہیں۔انہوں نے کہا کہ ریلوے میں آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ قائم کیا گیا ہے، ریلوے میں لینڈ ریکارڈ157سال پرانا تھا جسے اب 96 فیصد تک کمپیوٹرائزڈ کر لیا گیا ہے،اقتدار میں آئے تو ریلوے کی آمدن 18ارب تھی جسے 41ارب تک لے کر آئے ، اگلے سال 53سے 55ارب روپے کی آمدن متوقع ہے،شالیمار ٹرین جو کہ 66کروڑ میں ایک پرائیویٹ فرم کو دی گئی اسے بعد میں ایک ارب 80کروڑ تک پہنچایا گیا ہے،حکومت کے اقدامات کی بدولت ریلوے میں ڈیڑھ کروڑ مسافروں کا اضافہ ہوا، کرائے کی رعایت سے ریلوے کی آمدن میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وسط ایشیائی ریاستیں بھی سی پیک میں شرکت کے لئے تڑپ رہی ہیں لیکن جلن اور حسد کے شکاربھارت نے سی پیک میں شمولیت نہ کر کے موقع ضائع کر دیا ہے۔ون بیلٹ ون روٹ میں 65ممالک کی شرکت اس منصوبے کی کامیابی کا ثبوت ہے، سی پیک کو متنازعہ بنانے کی کوششیں نہیں کرنی چاہئیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ چاروں وزراء اعلی کا چین جا نے سے چین سمیت دنیا کو ایک مثبت اشارہ ملا ، سی پیک ایک ایسا منصوبہ ہے جس سے پاکستان اور چین کا مستقبل وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ موٹروے، ریلوے کی اپ گریڈیشن ،گوادر بند رگاہ، حویلیاں ڈرائی پورٹ اور توانائی کے منصوبے سی پیک میںشامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز نے صرف سی پیک پر ہی انحصار نہیں کیا بلکہ اپنے طورپر بھی ریلوے کی ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں، اس وقت ریلوے کی مکمل بحالی کے لئے 30 ارب ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 39سال سے ریلوے خسارے میں ہے، ہر سال 5سے 7ارب روپے خسارے میں اضافہ ہو رہا تھا ، ریلوے کی آمدن 74فیصد تنخواہوں اور پنشنرز پر جبکہ 18فیصد فیول پر خرچ ہو رہی ہے، ماضی میں اگرسنجیدگی سے کام کیا جاتا تو ریلوے کا یہ حشر نہ ہوتا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلوے کو جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے جس کا مقصد مسافروں کو سفر کی محفوظ، سستی اور تیز رفتار سہولتیں فراہم کرنا ہے ۔پاکستان ریلوے میں میرٹ کی پالیسی کو فروغ دیا گیا اورکرپٹ حکام کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی گئی۔

متعلقہ عنوان :