رویت ہلال کمیٹی کے 23 ممبران اور ہر صوبے اور مسلک کی نمائندگی ہے‘ مفتی پوپلزئی کا موقف ہے کہ ان کی اڑھائی سو سالہ پرانی روایت ہے‘ صرف رمضان اور شوال پر چاند میں اختلاف کی منطق سمجھ نہیں آتی

وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کا قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر جواب

پیر 29 مئی 2017 20:02

رویت ہلال کمیٹی کے 23 ممبران اور ہر صوبے اور مسلک کی نمائندگی ہے‘ مفتی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2017ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کی کہیں سے بھی شہادت موصول ہوتی تو ضرور اعلان ہوتا‘ رویت ہلال کمیٹی میں 23 ممبران شامل ہیں جس میں ہر صوبے اور مسلک کی نمائندگی ہے‘ مفتی پوپلزئی کا موقف ہے کہ ان کی اڑھائی سو سالہ پرانی روایت ہے‘ صرف رمضان اور شوال پر چاند میں اختلاف کی منطق سمجھ نہیں آتی۔

پیر کو قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن ساجد نواز نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پشاور میں لوگوں نے چاند دیکھا اور اس کی شہادت دی۔ مفتی منیب الرحمان کو تبدیل کیا جائے اور عید کا اعلان وزیراعظم خود کریں۔ مفتی پوپلزئی کو رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین بنایا جائے۔

(جاری ہے)

اس کے جواب میں سردار محمد یوسف نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی میں مختلف مسلک اور صوبوں سے لوگ شامل ہیں‘ کمیٹی کو اجلاس کے دوران کوئی شواہد موصول نہیں ہوئے ۔

خیبر پختونخوا میں گزشتہ سال مفتی پوپلزئی سے بات ہوئی تھی ان کا موقف تھا کہ ان کی دو اڑھائی سو سال سے یہی روایت ہے۔ ہم نے انہیں کہا کہ وہ چاند دیکھیں اور اس کی شہادت دیں۔ اگر وہ ایسا کرتے تو ضرور اعلان ہوتا۔ کسی کے استعفیٰ دینے یا لینے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا‘ چیئرمین صرف اعلان کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی مولانا عبدالغفور سے بات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں چاند نظر آنے کی گواہی ملی ہے جس پر ہم نے انہیں کہا کہ وہ گواہ کا نمبر دیں تاکہ ہم اس سے تصدیق کریں تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے پاس نمبر نہیں ہے۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا گزشتہ سال کا اعلان مفتی پوپلزئی نے قبول کرلیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی عالم دین روزہ ضائع کرنے کی ذمہ داری اپنے اوپر نہیں لے سکتا۔ یہ شرعی مسئلہ ہے‘ کسی جماعت کا مسئلہ نہیں ہے۔