مردم شماری سے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی ہے، گورنر سندھ

موئثر انتظامات کے باعث تمام اسٹیک ہولڈرز کا مردم شماری پر اطمینان کا اظہار خوش آئند ہے،محمد زبیر مردم شماری کا ڈیٹا اسلام آباد متعلقہ وزارت کو بھیج دیا گیا، صوبائی سینسس کمشنر عبد العلیم میمن کی بریفنگ

پیر 29 مئی 2017 19:12

مردم شماری سے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی ہے، گورنر سندھ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2017ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ درست مردم شماری سے وسائل کی منصفانہ تقسیم ، بہتر سہولیات کی فراہمی ، علاقائی ترقی اور عام آدمی کی زندگی میں بہتری لائی جا سکتی ہے، پاکستان میں 1998 ء کے بعد 2017 ء میں ہونے والی مردم شماری مکمل کرلی گئی ہے ،جس کا اعلان جولائی کے مہینہ میں ممکن ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے عمل میں پاک فوج کی خدمات قابل تحسین ہیں ، مربوط اور موئثر انتظامات کے باعث تمام اسٹیک ہولڈرز نے مردم شماری پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا جو کہ خوش آئند بات ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہائوس میں2017 ء کی مردم شماری کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں صوبائی سینسس کمشنر عبد العلیم میمن اور ڈی جی نادرا سندھ لیفٹنٹ کرنل (ر) احمد خٹک بھی شریک تھے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی سینسس کمشنر عبد العلیم میمن نے بتایا کہ مردم شماری و خانہ شماری مکمل کرکے اس کا ڈیٹا اسلام آباد متعلقہ وزارت کو بھیج دیا گیا ، صوبہ میں مردم و خانہ شماری دو مرحلوں میں کی گئی ہے پہلہ مرحلہ 15 مارچ 2017 ء سے 15 اپریل 2017 ء تک جبکہ دوسرا مرحلہ 25 اپریل 2017 ء سے لیکر 25 مئی 2017 ء تک مکمل کرلیا گیا ، ہر فیز کو 30 دنوں میں مکمل کیا ،صوبہ میں مردم و خانہ شماری کے لئے 38999 بلاکس بنائے گئے تھے ہر بلاک میں 200 سے لیکر 250 مکانا ت شامل تھے ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مردم و خانہ شماری کے لئے محکمہ تعلیم ، بلدیات ، ریوینیو سمیت دیگر محکموں سے افسران اور عملہ لیا گیا جن کی ڈویژنل سطح پر تربیت 24 جنوری سے 29 جنوری 2017 ء تک مکمل کی گئی، مردم شماری کرتے ہوئے 1462 شکایات موصول ہوئیں جنھیں فوراً حل کردیا گیا اس ضمن میںآج 30 مئی 2017 ء کو مردم شماری سے متعلق شکایات کا آخری دن ہے ۔انہوں نے بتایا کہ مردم شماری کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے تمام اقدامات بروئے کا ر لائے گئے ہیں ۔ گورنر سندھ نے کہا کہ مردم شماری سے عوام کو فوائدحاصل ہو سکیں کیونکہ آبادی کے تناسب سے وسائل کی تقسیم ممکن بنائی جا سکتی ہے ، صوبہ میں درست آبادی کے تخمینہ سے یکساں ترقیاتی عمل سے مسائل کا خاتمہ یقینی ہے ۔

متعلقہ عنوان :