سی پیک لانگ ٹرم جغرافیائی شراکت داری کا منصوبہ ہے، ون بیلٹ ون روٹ میں 65ممالک کی شرکت منصوبے کی کامیابی کا ثبوت ہے، بھارت نے سی پیک میں شمولیت نہ کرکے موقع ضائع کردیا، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا یو ایم ٹی میں سیمینار سے خطاب

پیر 29 مئی 2017 18:46

سی پیک لانگ ٹرم جغرافیائی شراکت داری کا منصوبہ ہے، ون بیلٹ ون روٹ میں ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2017ء) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سی پیک لانگ ٹرم جغرافیائی شراکت داری کا منصوبہ ہے، وسط ایشیائی ریاستیں اس میں شرکت کیلئے تڑپ رہی ہیں، ون بیلٹ ون روٹ میں 65 ممالک کی شرکت منصوبے کی کامیابی کا ثبوت ہے، جلن اور حسد کے شکاربھارت نے سی پیک میں شمولیت نہ کرکے موقع ضائع کر دیا ہے، پاکستان کو سی پیک کا ایک بڑا موقع ملاہے جسے کسی صورت میں ضائع نہیں کیا جائے گا۔

وہ پیر کو یو ایم ٹی میں’’ سی پیک کے تنا ظر میں پاکستان ریلویز کا مستقبل‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر یوایم ٹی کے ریکٹرحسن صہیب مراد اورریلوے حکام بھی موجود تھے،وزیر ریلوے نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) نے اقتدار سنبھالا تو ریلوے بحالی کی امید نہ ہونے کے برابر تھی ،ْ اقتدار سنبھالنے سے قبل ریلوے کی پی ایس ڈی پی ٹھیکیدار بناتے تھے ،ْ اقتدار میں آنے کے بعد ادارے کی بحالی کیلئے کڑوے فیصلے کرنے پڑے اور کئے، 4سال میں ریلوے کیلئے ایک بھی بیل آئوٹ پیکیج نہیں لیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے آنے سے پہلے ایک دن کا ڈیزل سٹور میں موجود تھا جبکہ اب 20دن کا ڈیزل سٹور میں موجود ہے جسے 30دن تک لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کے مسافروں کی پوسٹل لائف سے انشورنس کرادی گئی ہے ،ْ یہ سہولت بھارت میں بھی موجودنہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے میں آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ قائم کیا گیا ہے، ریلوے میں لینڈ ریکارڈ157سال پرانا تھا جسے اب 96 فیصد تک کمپیوٹرائزڈ کر لیا گیا ہے،اقتدار میں آئے تو ریلوے کی آمدن 18ارب تھی جسے 41ارب تک لے کر آئے ، اگلے سال 53سے 55ارب روپے کی آمدن متوقع ہے،شالیمار ٹرین جو کہ 66کروڑ میں ایک پرائیویٹ فرم کو دی گئی اسے بعد میں ایک ارب 80کروڑ تک پہنچایا گیا ہے،حکومت کے اقدامات کی بدولت ریلوے میں ڈیڑھ کروڑ مسافروں کا اضافہ ہوا، کرائے کی رعایت سے ریلوے کی آمدن میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ریلوے کی ترقی کیلئے تین اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں بحالی ،ْ اپ گریڈیشن اور،ْ منصوبوں میں وسعت شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وسط ایشیائی ریاستیں بھی سی پیک میں شرکت کیلئے تڑپ رہی ہیں،ون بیلٹ ون روٹ میں 65ممالک کی شرکت اس منصوبے کی کامیابی کا ثبوت ہے، سی پیک کو متنازعہ بنانے کی کوششیں نہیں کرنی چاہئیں،چاروں وزراء اعلی کا چین جانے سے چین سمیت دنیا کو ایک مثبت اشارہ ملا ، سی پیک ایک ایسا منصوبہ ہے جس سے پاکستان اور چین کا مستقبل وابستہ ہے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ موٹروے ،ْ ریلوے کی اپ گریڈیشن ،ْ گوادر بند رگاہ ،ْ حویلیاں ڈرائی پورٹ اور توانائی کے منصوبے سی پیک میںشامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز نے صرف سی پیک پر ہی انحصار نہیں کیا بلکہ اپنے طورپر بھی ریلوے کی ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں، اس وقت ریلوے کی مکمل بحالی کے لئے 30 ارب ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہی،ْ انہوں نے کہا کہ 39سال سے ریلوے خسارے میں ہے، ہر سال 5سے 7ارب روپے خسارے میں اضافہ ہو رہا تھا ،ْ ریلوے کی آمدن 74فیصد تنخواہوں اور پنشنرز پر جبکہ 18فیصد فیول پر خرچ ہو رہی ہے، ماضی میں اگرسنجیدگی سے کام کیا جاتا تو ریلوے کا یہ حشر نہ ہوتا۔