مردان، خواجہ سراؤں کی محافل میں اٹھنا بیٹھا نوجوانوں کی کردار کشی کا سبب بننے لگا

پولیس حکام وا ہلکار بھی اس بہتی گنگا میں غوطہ زن

پیر 29 مئی 2017 18:18

مردان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مئی2017ء)خواجہ سراؤں کی محافل میں اٹھنا بیٹھا نوجوانوں کی کردار کشی کا سبب بننے لگا تاہم خواجہ سراء والدین اور نوجوانوں اپنی ذمہ داری نبھانے یا قبول کرنے کو تیار نہیں جبکہ پولیس حکام وہلکار بھی اس بہتی گنگا میں غوطہ زن ہے باخبر اورمعتبر حلقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ برس یا اس سے کچھ زیادہ عرصے سے مرادن میں مقیم 350کے لگ بھگ خواجہ سراء اپنی دکام چمکانے کے لئے نوجوانوں کو بہکا نے کی حکمت عملی پر گامزن ہیں ذرائع کے مطابق حکمت عملی کے تحت خواجہ سراء پہلے اپنی نازیبا وضح قطح کے ذریعے محافل میں شرکت یا پھر ان کے بیٹھکوں اور بالا خانوں میں جانے والے نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرتے ہیں اور پھر فری گپ شپ لگا کر ان کو یہ باور کر دیتے ہیں کہ وہ ان کے قریبی دوست بن گئے ہیں بتایا گیا ہے کہ آپس میں روابط قائم ہونے کے بعد خواجہ سرا اپنے دوستوں جن کے لئے وہ مڑخ یا خاوند کا نام استعمال کرتے ہیں ان کو اپنی تقریبات میں نمائش بینوں کے اضافے اور پیشے بٹورنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ایک ایم شخصیت نے بتایا کہ ان خواجہ سراؤں کی مردان میں مال منڈی نیو اڈہ اور مہر افضل خان بازار سمیت اہم جگہوں پر بیٹھک قائم ہیں جہاں یہ اپنے ان نام بہاد دوستوں کے ساتھ مل کر شادی بیاہ تقریبات میں شرکت کی تیاری کرتے ہیں پروگراموں میں جانے سے قبل خواجہ سراء اپنے دوستوں کو اجازت دیتے ہیں کہ اگر ان کے کچھ دوست یا جان پیچان والے ہوں تو ان کو منعقدہ تقریب میں شرکت کی دعوت دی جائے اور پھر اس طرح دوستوں کے دوست بڑی تعداد میں شرکت کی غرض سے پروگراموں میں جاتے ہیں جہاں نہ صرف وہ بڑی عادات کے عادی ہوجاتے ہں بلکہ اکثر اوقات تو نوبت لڑائی جھگڑوں تک بھی پہنچ جاتی ہے جبکہ کثیر تعداد میں لوگوں کے آنے کے باعث علاقوں مکینوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے کچھ کہ گلی کوچوں میں موٹر سائیکل میں اور گاڑیاں کھڑی کردی جاتی ہیں جو کسی بھی طور اذیت سے کم نہیں بتایا گیا ہے کہ خواجہ سراؤں کے ساتھ کھلے عام میل جول اور ان کی محافل میںاٹھنے بھٹنے سے نوجوانوں مختلف اخلاقی بیماریوں میں مبتلا ہونے سمیت منشیات و دیگر نشہ آور اشیاء استعمال کرنے کے عادی ہوگئے ہیں لیکن پولیس حکام نہ صرف خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں بلکہ اہلکار خود بھی اس بہتی گنگا میں گوطے لگا رہے ہیں ذرائع نے بتایا کہ کئی بار شکایات کے باوجود بھی پولیس اس سارے معاملے میں خاموش تماشائی بنی رہی ہے اور معاشرے کی بربادی میں ملوث افراد کو کچھ نہیں کہا جارہا خواجہ سراؤں کی بیٹھکوں سے نوجوانوں کو پکڑکر کچھ پیسوں کے عوض انہیں چھوڑدیا جاتا ہے اور اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہتاہے خواجہ سراء فرزانہ نے رابط کرنے پر بتایا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ خواجہ سرا نوجوانوں کی کردارکشی کررہے ہیں ہم تو اپنا پیٹ پالنے کے لئے محنت مزدوری کرتے ہیں جس کے لئے کسی کو مجبور نہیں کیا جاتا انہوںنے بتایا کہ حکومت ہمارا مطالبہ جان کر ہمیں روزگار دیں تو ہم اپنا کام چھوڑ دینگے لیکن روزگار نہ ملنے تک یہ کام کرنا ہماری مجبوری ہے اور اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو وہومحفل میں نہ آئے جبکہ والدین بھی اپنے بچوں کو منع کریں خواجہ سراؤں کو الزام دینے کی بجائے نوجوانوں اور ان کے والدین کو اپنے گریبانوں میں چھانکنا چاہئے دوسرے جانب والدین کیلئے ہیں کہ ہم تو اپنے بچوں کو غلط جگہ اور محفلوں میں شرکت سے روکتے ہیں لیکن نوجوان بچوں کی 24گھنٹے تو چوکیداری نہیں کی جاسکتی لہذا اس سلسلے میں پولیس کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے کہ جبکہ خواجہ سراؤں کی محافل میں شرکت کرنے والے اکثر نوجوانوں کاکہنا ہے کہ ہم غلط اور صحیح میں فرق کرسکتے ہیں اور خواجہ سراؤں کی محافل میں اٹھنے بھٹینے سے ہم پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا البتہ ان محافل میں شرکت سے لطف اندوز ہوکر ذہنی قوت میں وسعت پیدا ہوجاتی ہے۔

(صدام)