پاکستان کو دنیا کی سرفہرست 25 معیشتوں میں شامل کرنے کے لئے پرعزم ہیں ،ْاحسن اقبال

پیر 29 مئی 2017 16:52

پاکستان کو دنیا کی سرفہرست 25 معیشتوں میں شامل کرنے کے لئے پرعزم ہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2017ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو دنیا کی سرفہرست 25 معیشتوں میں شامل کرنے کے لئے پرعزم ہیں ،ْ ہمیں تعلیمی نظام کو کوالٹی ایجوکیشن کے دھارے میں لانا ہوگا۔ پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کے لئے علم پر بھرپور توجہ دینا ہو گی، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ہمارے ملک کے کور کمانڈرز ہیں، انہیں ذمہ داری کے ساتھ اپنا کام کرنا ہو گا۔

وہ پیر کو یہاں جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے زیر اہتمام وژن 2025ء پر قومی مشاورتی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر گلگت بلتستان کے وزیر تعلیم محمد ابراہیم، ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور طلباء کی کثیر تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ آج کے دور میں ملک کی سلامتی کلاس رومز اور انفردی قوت سے مشروط ہے۔

پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ سیاسی عدم استحکام کے باعث کئی اچھے منصوبے پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وژن 2010ء کے ادرھورے مشن کو 2025ء وژن کے ذریعے پورا کرنا ہے۔ پاکستان کو دنیا کی سرفہرست 25 معیشتوں میں شامل کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ ہم نے ترقی کے تسلسل کو برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ میں متوسط طبقہ کو معیاری تعلیم فراہم کرنا ہمارا فرض ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال فیڈرل پبلک سروس کے امتحان میں صرف 200 طلباء کامیاب ہوئے جو افسوسناک ہے۔ ہمیں تعلیمی نظام کو کوالٹی ایجوکیشن کے دھارے میں لانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلیمی نظام تدریسی طریقہ کار میں تبدیلی نہیں لا سکا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ ہماری چند یونیورسٹیوں کے علاوہ کسی بھی جامعہ میں شام کے وقت ریسرچ ڈیپارٹمنٹ نہیں کھلتے۔

انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو ماڈل ادراہ بنانے کے لئے گائیڈ لائنز پر عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یونیورسٹیوں میں مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق پروگرامز ترتیب دینا ہوں گے۔ ہنگامی بنیادوں پر یونیورسٹیوں کے نصاب کا جائزہ لینا ہوگا۔ حکومت نے اس سال ایچ ای سی کا ترقیاتی بجٹ 35 ارب کیا ہے، اگر یہ صحیح سمت میں خرچ ہوا تو آئندہ سال اس کو 50 ارب تک کر دیں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے ایچ ای سی کے لئے 80 سے زائد ترقیاتی منصوبے منظور کئے گئے جن میں سے متعدد کمزور پراجیکٹ منیجمنٹ کے سبب تاحال شروع ہی نہیں کئے جا سکے۔ اگر جامعات کو فنڈز دیا جائے تو لڑائی شروع ہو جاتی ہے کہ کون سا ٹھیکیدار کام کرے گا اور کون سا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں شعبہ اعلیٰ تعلیم کے لئے مختص کئے گئے 35.5 ارب روپے اگر صحیح معنوں میں خرچ نہ ہوں تو یہ مجرمانہ غفلت ہو گی جس کا طوق آپ کے سر آنا ہے کیوں کہ حکومت کا کام فنڈز دینا تھا جو آپ کی امید سے بڑھ کر دیا گیا۔

پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ سی این پی (کٹ اینڈ پیسٹ) نالج کو چھوڑ کر نوجوان نسل میں علم کی پیاس پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ وژن 2025ء کے لئے سات اہداف مقرر کئے ہیں جن کو عبور کرنے کے لئے وائس چانسلر کو بطور سی ای او کام کرنا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :