چیئر مین سینٹ کاآئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کیلئے وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران کے موجود نہ ہونے پر شدید ناراضگی کا اظہار

آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کیلئے وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران اگر نہیں آتے تو اجلاس ملتوی کر دیا جائے ،ْ اراکین سینٹ سینٹ کی اہمیت کم کرنے کے حوالے سے دیا جانے والا تاثر درست نہیں ،ْ بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کے لئے ایف بی آر کے گریڈ 20 اور وزارت خزانہ کے گریڈ 19 کے افسر موجود ہیں ،ْزاہد حامد بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کیلئے وزارت کے اعلیٰ افسران اور متعلقہ وزیر کا موجود ہونا ضروری ہے ،ْ اعظم سواتی ،ْ سلیم مانڈوی والا سینٹ اور قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے کا افسر نوٹس لینے کیلئے موجود ہوگا ،ْوزیر خزانہ کی یقین دہانی

پیر 29 مئی 2017 15:36

چیئر مین سینٹ کاآئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کیلئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2017ء) چیئر مین سینٹ اور اراکین سینٹ نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کیلئے وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران کے موجود نہ ہونے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کیلئے وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران اگر نہیں آتے تو اجلاس ملتوی کر دیا جائے جبکہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے واضح کیا ہے کہ سینٹ کی اہمیت کم کرنے کے حوالے سے دیا جانے والا تاثر درست نہیں ،ْ بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کے لئے ایف بی آر کے گریڈ 20 اور وزارت خزانہ کے گریڈ 19 کے افسر موجود ہیں۔

پیر کو سینٹ اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے قائد ایوان سے استفسار کیا کہ وزارت خزانہ کے کون سے افسر بحث کے نوٹس لینے کیلئے آئے ہوئے ہیں تو انہیں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے گریڈ 20 اور وزارت خزانہ کے گریڈ 19 کے افسران نوٹس لینے کیلئے آئے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین نے کہا کہ یہ رویہ درست نہیں ،ْوزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران کو موجود ہونا چاہیے اور بحث کے نوٹس لینے چاہئیں ،ْاعلیٰ افسران کی عدم موجودگی میں بحث کرانے کا کیا فائدہ ہے اس پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا‘ سینیٹر عثمان کاکڑ‘ سینیٹر محسن عزیز‘ سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ سینٹ کی اہمیت کو جان بوجھ کر کم کیا جارہا ہے ،ْ سینٹ سے جو بھی تجاویز جاتی ہیں وہ عوام کی بہتری کے لئے ہوتی ہیں۔

سینٹ کو نظرانداز کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کے لئے وزارت کے اعلیٰ افسران اور متعلقہ وزیر کا یہاں موجود ہونا ضروری ہے۔دراین اثناء چیئرمین سینٹ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کے لئے وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران کی عدم موجودگی پر احتجاجاً اجلاس آدھ گھنٹے کے لئے ملتوی کردیا۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ حکومت کی طرف سے سینٹ کی اہمیت کم کرنے کی قطعاً کوئی کوشش نہیں کی جارہی ،ْآئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کے نوٹس لینے کے لئے ایف بی آر کے گریڈ 20 اور وزارت خزانہ کے گریڈ 19 کے افسر موجود ہیں ،ْ ان سے سینئر افسران کے موجود نہ ہونے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سینٹ کی اہمیت کم کرنے کی کوشش نہیں کر رہی ،ْ پچھلے سال بھی سینٹ سے جو سفارشات بھجوائی گئی تھیں ان میں بہت سی سفارشات کو منظور کیا گیا۔ حالانکہ قومی اسمبلی کے ارکان نے بھی اس پر کہا تھا کہ ان کی سفارشات سے زیادہ سینٹ کی سفارشات کو اہمیت دی گئی ہے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ سینٹ کی اہمیت کو کم کرنے کے حوالے سے دیا جانے والا تاثر بالکل درست نہیں ہے۔

چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اس معاملے پر سینٹ کے ارکان بھی تحفظات رکھتے ہیں لہذا بحث اس وقت شروع ہوگی جب وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران نوٹس لینے کے لئے موجود ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وقفے کے دوران وزیر خزانہ ان سے چیمبر میں ملاقات کریں پھر اس پر لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ بعد ازاں انہوں نے اجلاس آدھ گھنٹے کے لئے ملتوی کردیا۔ بعد ازاں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سینٹ اور قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے کا افسر نوٹس لینے کے لئے موجود ہوگا۔

وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران کی عدم موجودگی کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس جوائنٹ سیکرٹری کی سینٹ میں ڈیوٹی لگائی گئی تھی ان کی طبیعت ناساز ہوگئی جس کی وجہ سے وہ حاضر نہیں ہو سکے۔ اس سلسلے میں انہوں نے چیئرمین سینٹ سے معذرت بھی کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کو حکومت قومی اسمبلی کی طرح ہی اہمیت دیتی ہے۔ پچھلے سال سینٹ سے بھجوائی جانے والی 80 سفارشات منظور کی گئیں جبکہ اس سے پچھلے سال 34 سفارشات کو منظور کیا گیا تھا۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ جو بھی مفید تجاویز آئیں انہیں منظور کیا جائے۔