دونوں ایوانوں میں بجٹ پر بحث کے دوران جوائنٹ سیکرٹریز اراکین کی تقاریرکے نوٹس لینے کیلئے موجود ہونگے، اسحاق ڈار

پیر 29 مئی 2017 15:28

دونوں ایوانوں میں بجٹ پر بحث کے دوران جوائنٹ سیکرٹریز اراکین کی تقاریرکے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مئی2017ء) حکومت کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پار لیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بجٹ پر بحث کے دوران جوائنٹ سیکرٹریز اراکین کی تقاریرکے نوٹس لینے کے لئے موجود ہونگے ، فاٹا آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لئے قابل تقسیم محاصل میں حقوق کے معاملے پر سینٹ کی کمیٹی آف دی ہول کا اجلاس عیدالفطر کے بعد ہوگا، معاملہ اے این پی کے رہنما سینیٹر الیاس بلور نے اٹھایا ہے ، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وزیرخزانہ کو مشورہ دیا کہ اس معاملے پر سینٹ ہول کمیٹی میں بحث کروائی جاسکتی ہے۔

وزیر خزانہ نے اس سے اتفاق کیا ہے جس پر چیئرمین نے رولنگ جاری کردی ہے کہ فاٹا آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لئے قابل تقسیم محاصل سے اضافی رقم کی فراہمی کے معاملے پر غور کے لئے سینٹ کی کمیٹی آف دی ہول کا اجلاس عیدالفطر کے بعد ہوگا فاضل سینیٹر کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فاٹا ‘آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ترقی کے لئے صوبوں کو قابل تقسیم محاصل کے اپنے حصے سے رقم دینی چاہیے‘ سیکیورٹی معاملات پر سالانہ 90 سے 100 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں‘ ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو رہا ہے تو پھر ان علاقوں کے لئے فنڈز دینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

(جاری ہے)

پیر کو ایوان بالا میں انھو ں نے مزیدکہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بھی آزاد کشمیر کے وزیراعظم‘ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ اور خیبر پختونخوا کے گورنر نے یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ سیکیورٹی معاملات پر 90 سے 100 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ اس سال بھی 90 ارب روپے اس مقصد کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ اس رقم سے آئی ڈی پیز کی بحالی اور تعمیر نو کا کام بھی ہوگا۔

اس کے علاوہ 57 سول آرمڈ فورسز بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ ایئرفورس‘ پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے قابل تقسیم محاصل سے وفاق اور صوبے اپنے حصے سے مزید رقم دے سکتے ہیں کیونکہ سیکیورٹی آپریشن پر اضافی خرچہ ہو رہا ہے۔ فاٹا‘ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے ترقیاتی پروگراموں کے لئے فنڈز کی فراہمی ان کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کے بعد چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو بلا کر اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور صوبوں پر دبائو ڈالنا چاہیے کہ فاٹا آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لئے فنڈز دیئے جائیں۔ قبل ازیں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سینٹ اور قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے کا افسر نوٹس لینے کے لئے موجود ہوگا۔

پیر کو ایوان بالا میں وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران کی عدم موجودگی کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس جوائنٹ سیکرٹری کی سینٹ میں ڈیوٹی لگائی گئی تھی ان کی طبیعت ناساز ہوگئی جس کی وجہ سے وہ حاضر نہیں ہو سکے۔ اس سلسلے میں انہوں نے چیئرمین سینٹ سے معذرت بھی کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کو حکومت قومی اسمبلی کی طرح ہی اہمیت دیتی ہے۔ پچھلے سال سینٹ سے بھجوائی جانے والی 80 سفارشات منظور کی گئیں جبکہ اس سے پچھلے سال 34 سفارشات کو منظور کیا گیا تھا۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ جو بھی مفید تجاویز آئیں انہیں منظور کیا جائے۔