چیئرمین سینٹ فنانس بل پر بحث کے دوران وزارت خزانہ اور ایف بی آر افسران کی غیر حاضری پر برہم

پیر 29 مئی 2017 15:28

چیئرمین سینٹ فنانس بل پر بحث کے دوران وزارت خزانہ اور ایف بی آر  افسران ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مئی2017ء) سینٹ میںفنانس بل پر بحث کے موقع پر وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے متعلقہ سینئر افسروںکی غیر حاضری پر چیئرمین سینٹ نے شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خزانہ بجٹ پر ارکان سینٹ کے خیالات سننے کی زحمت بھی گوارا نہیں کر رہی،اگر افسران ارکان کی تجاویز نوٹ کرنے نہیں آتے تو پھر بجٹ سینیٹ کو مت بھیجا کریں صرف قومی اسمبلی کو بھیج دیا کریں، وزیر قانون زاہد حامد کی طرف سے بجٹ تجاویز کے نوٹس لینے کی یقین دہانی کے باجود چئیرمین سینٹ نے سیکرٹری خزانہ کو اپنے چیمبر میں طلب کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی معطل کر دی ،وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی آمد پر سینٹ کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا ، وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ وزارت خزانہ کے ایک جوائنٹ سیکرٹری کی سربراہی میں ایک ٹیم قومی اسمبلی اور سینٹ میں آیا کرے گی اور ایڈیشنل سیکرٹری کے عہدے کا افسر ان کی نگرانی کرے گا، قومی اسمبلی اور سینٹ کی کارروائی اور ارکان کی تجاویز سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ دی جائے تاکہ اچھی تجاویز کو قابل عمل بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

پیر کو سینٹ میں فنانس بل 2017.18پر بحث کے موقع پر گیلری میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے سینئر افسروں کی عدم موجودگی پر چئیرمین سینٹ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر بحث کا آغاز کیسے کروائیں، وزیر خزانہ ہیں نہ وزار ت خزانہ کے سینئر افسر موجود ہیں، فنانس ڈویڑن اتنا بھی نہیں کر سکتی کہ آکے ممبرز کے خیالات سنے، چئیرمین سینٹ نے قائد ایوان راجہ ظفر الحق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بتائیں اب کیا کیا جائے، صورتحال بہت افسوسناک ہے، قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے بتایا کہ فنانس ڈویژن اور ایف بی آر کے کچھ حکام موجود ہیںجس پر چئیرمین سینٹ نے کہا کہ کچھ جونئیر حکام موجود ہیں مگر جنہیں ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہیں۔

چئیرمین سینیٹ نے موجود افسروں کے نام پڑھے اور کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بھی ابھی نہیں ہورہامگر اس کے باوجود متعلقہ وزرا اور حکام غیر حاضر ہیںارکان بجٹ پر تجاویز دیں گے تو انہیں کون نوٹ کرے گا،وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ وہ خود سینیٹرز کی تقاریر کے نوٹس لینگے جبکہ وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری کو بھی بلوا لیا ہے اور وزیر خزانہ بھی ایوان میں پہنچ رہے ہیں، چئیرمین نے سیکرٹری خزانہ کو اپنے چیمبر میں طلب کرتے ہوئے اجلاس آڈھے گھنٹے کے لئے ملتوی کیا ، اس دوران اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹر نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حکومت سینٹ کو اہمیت ہی نہیں دے رہی ہے ، سینٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سینیٹ کو سیاسی پیغام دیا گیا ہے سینیٹ کو کہا گیا ہے کہ تم بجٹ بنانے ، پی ایس ڈی پی میں اپنا حصہ مانگتے ہو ہم تو تمھاری بات ماننے کو تیار نہیں۔

کم از کم آج سینیٹ میں بحث کا آغاز نہ کریں۔پہلے متعلقہ وزرا اور حکام حاضر ہوں ورنہ اسی طرح سینیٹ کا مذاق اڑایا جاتا رہے گا۔ سینیٹرسلیم مانڈوی والانے کہا کہ بجٹ کو سینیٹ میں لانے کی ضرورت نہیں ،سینٹر عثمان کاکڑنے کہا کہ ہم سینیٹ اجلاس کابائیکاٹ کر دیں گے،سینیٹ کو اہمیت نہیں دی جارہی ہے گزشتہ بجٹ میں دس فیصد سفارشات نہیں مانی گئی۔

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ یہاں چھوٹے صوبوں کی بات ہوتی ہے کوئی سننے کو تیار نہیں سینیٹ کا وقت کیوں ضائع کیا جارہا ہے بجٹ اسی طرح قومی اسمبلی بھیج دیں۔ _وزیر قانون زاہد حامدنے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ جان بوجھ کر سینیٹ کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔بطور وزیر میں ایوان میں موجود ہوں، ارکان جو بجٹ تجاویز دیں گے نوٹ کروں گا۔حکومت سینیٹ کی تجاویز کو بہت اہمیت دیتی ہے۔

سینیٹ کی تجاویز اسی طرح اہمیت کی حامل ہیں جیسے قومی اسمبلی کی تجاویز ہیں، وزیر خزانہ کی آمد پر سینٹ کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو وزیر خزانہ سینیٹراسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ میں نے جمعے کو وعدہ کیا تھا آج پیر کو ایوان میں آؤں گا،جوائنٹ سیکرٹری کی ڈیوٹی لگائی تھی مگر اسکی طبیعت خراب ہوگئی۔انہیں اپنے انچارج کو آگاہ کرنا چاہئے تھا تاکہ متبادل انتظام کرتے۔

آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔گزشتہ سال 80سفارشات قبول کیں تھیں۔اچھے تجاویز کو شامل کرنا چاہئے۔ہم چاہتے ہیں دوستوں کی اچھی سفارشات آئیں۔ انہوں نے کہا کہ دو لیولز پر فاٹا کے انضمام کا فیصلہ ہوا۔فاٹا اصلاحات کے لئے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے فاٹا ،اے جے کے اور گلگت بلتستان کے لئے بجٹ میں گزشتہ سال کی نسبت زیادہ رقم رکھی گئی ، انہوں نے کہا کہ سکیورٹی پر 2014 سے 90 سے سو ارب اضافی خرچ ہورہے ہیں۔

یہ ہم سب کا ملک ہے ہمیں فاٹا جی بی اور اے جے کے کا خیال رکھنا ہے ،اے جے کے۔فاٹا اور جی بی والے کہتے ہیں کہ آپ ہمیں پاکستان کا حصہ نہیں سمجھتے، سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ حکومت ایک اچھا کام کر رہی ہے کہ فاٹا کو کے پی میں ضم کر رہی ہے ،کیا فاٹا کے لوگ پاکستانی نہیں ہیں ،فاٹا میں ہماری فوج نے ہر ایجنسی میں بار بار آپریشن کیے ، ان آپریشنز میں فاٹا کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی ،فاٹا کی صورتحال گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے بے حد مختلف ہے۔