نیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے قیام کا مقصد غیر رسمی تعلیم کا فروغ اور منسلک افراد کی استعدادکاری اور اساتذہ کی بہترین تربیت ہے، چیئر پرسن این سی ایچ ڈی رزینہ عالم خان

ملک میں 5 کروڑ 70 لاکھ افراد کا ان پڑھ ہونا اور 2 کروڑ 26 لاکھ بچوں کا سکولوں سے باہر ہونا ہم سب کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے اور انہیں خواندہ بنانا ہمارا اولین فریضہ ہے، اجلاس سے خطاب

پیر 29 مئی 2017 15:16

نیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے قیام کا مقصد غیر رسمی تعلیم کا فروغ اور منسلک ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2017ء) نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ کی چیئر پرسن رزینہ عالم خان نے کہا ہے کہ ملک کے پہلے نیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے قیام کا مقصد غیر رسمی تعلیم کا فروغ اور پیشے سے منسلک افراد کی استعدادکاری اور اساتذہ کی بہترین تربیت ہے۔کمیشن ممبران کے 46 میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئر پرسن این سی ایچ ڈی نے کہا کہ ملک کا پہلا نیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ فعال ہو گیا ہے اور اس ادارے نے باقاعدہ طور پر غیر رسمی تعلیم سے منسلک ماسٹر ٹریننرز کی تربیت کے حوالے سے پانچ روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا جو بہت کامیاب ثابت ہوئی۔

اس ورکشاپ کا مقصد اساتذہ کی جدید اور بہترین خاص طور پر کثیر التعداد الجماعتی طریقہ ء تدریس پر تربیت تھا جس کی ہمارا ادارہ بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر رسمی تعلیم کے فروغ اور اس سے مستفید ہونے کے لئے ضروری ہے کہ اساتذہ کو کثیر التعداد الجماعتی تدریس پر تربیت دی جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں 5 کروڑ 70 لاکھ افراد کا ان پڑھ ہونا اور 2 کروڑ 26 لاکھ بچوں کا سکولوں سے باہر ہونا ہم سب کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے اور یہ ہمارا اولین فریضہ ہے کہ ہم انہیں خواندہ بنائیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس ادارے اور تربیتی ورکشاپ کا مقصد جدید طریقے سے غیر رسمی تعلیم اور مختلف درجہ اورعمر کے بچوں کو اکٹھا پڑھانے کے عمل کو سرانجام دیناہے۔ انہوںنے کہا کہ اس خصوصی صلاحیت کیلئے ہم نے اسی شعبے کے ماہرین کو اکٹھا کیا ہے تاکہ غیر رسمی تعلیم کے لئے ملک کے پہلے نیشنل ٹریننگ انسٹیٹویٹ کی بنیاد رکھی جاسکے۔ انہوںنے اس تربیت کے پہلے گروپ کو خوش آمدیدکہا اور اس خواہش کا اظہار کیاکہ یہ تربیت یافتہ افراد فیلڈ میں جا کرناخواندگی سے لڑنے والے افراد کو بہتر طریقے سے تربیت دے سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کثیر التعداد الجماعتی تدریس کے نام سے تو غیر رسمی تعلیم پر کام کرنے والے سب واقف ہیں لیکن ابھی تک حقیقی معنوں میں اس تصور کے حوالے سے اساتذہ اور تعلیم کے ماہرین نا بلد ہی رہے ہیں۔ این سی ایچ ڈی کے مطابق یہی ایک واحد طریقہ تدریس ہے جو کہ غیر رسمی تعلیم کے میدان میں کامیاب اور موثر ہے۔ اس لئے ایک ایسے ادارے کی اشد ضرورت محسوس کی گئی جہاں کثیر التعداد الجماعتی طریقہ تدریس پر اساتذہ کی تربیت سازی کی جا سکے۔

این سی ایچ ڈی نے تعلیم اور خواندگی کے ماہرین کی سفارشات اور اساتذہ کی ضرورت کے پیشِ نظر نیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے نام سے ایک ایسا ادارہ قائم کیا ہے جو اپنے تمام اساتذہ کی تربیت کثیر التعداد الجماعتی تدریسکے مطابق کرنے کے ساتھ ساتھ غیر رسمی تعلیم کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے بھی بخوبی نمٹ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ادارہ غیر رسمی تعلیم کے حوالے سے تربیتی موادجیسا کہ کتابچے ، مینول اور ٹریننگ ماڈیولز وغیرہ بھی تدوین کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں رسمی تعلیم کے ساتھ ساتھ غیر رسمی تعلیم کے بہت سے ادارے قائم ہیں لیکن مقرر کردہ اہداف کا حصول مشکل نظر آتا ہے کیونکہ بالغ افراد جو کہ سکول جانے کی عمر سے گزر چکے ہیں وہ اس عمر میں اتنا وقت صرف کرنے کے تیار نہیں اور غیر رسمی تعلیمی اداروں میں فنڈز کی کمی کی وجہ سے تمام سہولیات تو درکنار اساتذہ کی مقررہ تعداد بھی پوری نہیں کی جا سکتی۔

ان حالات میں ایک استاد کا بیک وقت میں پانچ کلاسوں کو ایک ساتھ پڑھانا مشکل ہو جاتا ہے اور بچے متعین کردہ تعلیمی معیارات حاصل نہیں کر پاتے جس کی وجہ سے وہ فیل ہو جاتے ہیں ۔ بچوں کے فیل ہونے سے دلبرداشتہ ہو کر والدین بچوں کی تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہیں، ان والدین کے پاس اتنے وسائل تو میسر ہوتے نہیں کہ وہ بچوں کو پرائیویٹ پڑھا سکیں اس لئے تعلیم کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے اور ناخواندگی کی شرح اور سکولوں سے باہر بچوں کا گراف بلند ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

نیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ این سی ایچ ڈی کے تمام اسٹاف کی تربیت کا ذمہ دار ہے۔اس کو قائم کرنے کا مقصد سٹاف کی تربیت کے ساتھ ساتھ آج کے دور کے تقاضوں کو پورا کرنا بھی ہے۔ یہ اندرونِ ملک اور بیرونِ ممالک میں دورِ حاضر میں اپنائے جانے والے خواندگی اور غیر رسمی تعلیم کے نئے نئے منفرد اور بہترین ماڈلز کے مطابق این سی ایچ ڈی کے سٹاف کی تربیت کرے گا تا کہ ہمارا ملک بھی ان نئی تکنیک سے استفادہ حاصل کر سکے۔

ماضی میں خواندگی اور غیر رسمی پروگراموں کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ تربیت یافتہ سٹاف کی کمی کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ ماہرین کہ کمی بھی تھا۔ علاوہ ازیں استعداد کاری کے مواد میں کمی بھی پائی جاتی تھی۔ یہ انسٹیٹیوٹ ان تمام مسائل کو حل کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ این سی ایچ ڈی کے سٹاف کے علاوہ ادارہ ملک میں جہاں کہیںخواندگی اور غیر رسمی تعلیم کے حوالے سے ضرورت محسوس ہوئی تو یہ ادارہ تربیت فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ حکومت نے تعلیم کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ایسے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں جو تعلیم کی بہتری اور اس کی بنیادوں کی مضبوطی کے لئے ضروری تھے۔انہی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے کہ پچھلے تین سالوں میں تعلیم کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ سکولوں سے باہر رہنے والے بچوں کی تعداد دو کروڑ چالیس لاکھ سے کم ہو کر دو کروڑ چھبیس لاکھ ہو گئی ہے اور ادخال کی شرح 72%سے بڑھ کر 77%ہو گئی ہے۔

علاوہ ازیں تمام سیکٹرز میں مجموعی طور پرہر سطح کے حوالے سے ادخال میں اضافہ ہوا ہے جو کہ اب 4کروڑ 44 لاکھ سے بڑھ کر 4کروڑ 75 لاکھ ہو گیا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ 2016 کی UN کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مرتبے میں بہتری آئی ہے اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سروے کے مطابق 63%پاکستانی اپنے معیارِ زندگی سے مطمئن ہیں۔ حال ہی میں وفاقی وزارتِ تعلیم نے جاپان انٹرنیشنل کارپوریشن ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر غیر رسمی تعلیم کا نصاب تیار کیا ہے، اس نصاب کے مطابق 32ماہ کے کم ترین عرصے میں بچے 5جماعت کے برابر تعلیمی معیارات حاصل کر سکیں گے۔

نیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اس نصاب کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کتابوں کی تدوین کرے گا تاکہ این سی ایچ ڈی ان کتابوں کو اپنے غیر رسمی سکولوں میں پڑھا سکے۔اس کے علاوہ بھی خواندگی کی مہارتوں کو آسان کرنے کے لئے اورسیکھنے کے عمل کو تیز تر کرنے کے لئے جو بھی مواد درکار ہو گا تحقیق کے مطابق اس کی تیاری کی جائے گی۔

کمیشن کے ممبران نی غیر رسمی تعلیم اور تعلیمِ بالغاں کے حوالے سے این سی ایچ ڈی کی کوششوں کو سراہا خا ص طور پر انہوں نے داخلہ مہم اور نیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے قیام کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خوش آئیند بات ہے کہ این سی ایچ ڈی تعلیم ِ بالغاں کو خواندگی کے ساتھ ساتھ فنی مہارتوں پر بھی تربیت کرتا ہے جو کہ ان کے لئے روزگار کے مواقع فرہم کرنے کے لئے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اچھے کام کے لئے ضروری ہے کہ مانیٹرننگ کے نظام کو بھی تیز تر اور بہتر بانایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ ایک ایسی کمیٹی کی اشد ضرورت ہے جو کہ ملازمین کے مسائل کا جائزہ لے اور ان کی تنخواہوں اور سکیل کی بہتری کے لئے کام کرے۔ اجلاس میں کمیشن کے ممبران ڈاکٹر سونو گھنگرانی ،محترمہ روشن خورشید بھروچہ ، محترمہ صباگل خٹک ، ڈاکٹر مبشر بھٹی ، وفاقی وزارت برائے تعلیم سے عمران احمدایڈیشنل سیکرٹری ، ادارے کے ڈائیریکٹر جنرل ڈاکٹر تاشفین خان اور دیگر نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :