جی ڈی پی کی شرح دس سال کی بلند ترین سطح پر ہے‘ سی پیک بلوچستان ترقی کا باعث ہے‘ ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے لئے ایف بی آر میں اصلاحات لانا ہوںگی

ایوان بالا میں بجٹ پر بحث کے دوران ارکان کا اظہار خیال

پیر 29 مئی 2017 15:15

جی ڈی پی کی شرح دس سال کی بلند ترین سطح پر ہے‘ سی پیک بلوچستان ترقی کا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2017ء) سینٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ جی ڈی پی کی شرح اس وقت پچھلے دس سال کی بلند ترین سطح پر ہے‘ سی پیک شروع نہ ہوتا تو بلوچستان میں اتنی ترقی نہ ہو پاتی‘ ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے لئے ایف بی آر میں اصلاحات لانا ہوںگی۔ انہوں نے پیر کو ایوان بالا میں آئندہ مالی سال 2017-18ء کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک بہترین اور مثبت بجٹ پیش کیا ہے۔

بلوچستان کبھی محرومیوں کا شکار تھا آج وہاں حالات بہت اچھے ہیں۔ سی پیک نہ بنتا تو بلوچستان میں شاید اتنی ترقی نہ ہوتی۔ تمام صوبوں کو یکساں حقوق دینا وزیراعظم نواز شریف کا وژن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار بجٹ کی وجہ سے ہی پاکستان معاشی لحاظ سے ایک مضبوط ملک بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

جی ڈی پی کی شرح اس وقت پچھلے دس سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سازی کے عمل میں ارکان پارلیمنٹ کی شمولیت کے معاملے پر پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی میں غور کیا جانا چاہیے۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ملک کو غربت سے نکالنے اور ترقی دینے کے لئے منصوبہ بندی کمیشن کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ معیشت پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ 12 جون کو ہمارے ساتھ بیٹھ جائیں۔ میثاق معیشت کرنے کو تیار ہیں۔ جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی وصولی کی شرح کی حد 80 فیصد ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیل ملز اور ریلوے جیسے اداروں پر ہم سات ملین روپے خرچ کر رہے ہیں۔

ان اداروں کی نجکاری کی جانی چاہیے۔ نادرا کی مدد لئے بغیر ٹیکس کا دائرہ نہیں بڑھایا جاسکتا۔ سجاد حسین طوری نے کہا کہ فاٹا کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا ہے۔ این ایف سی سے ابھی تک ہمیں تین فیصد حصہ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں پسماندگی بڑھ رہی ہے اس کے لئے وسائل فراہم کئے جائیں۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ملک کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ پی ایس ڈی پی کی تمام رقم سستی بجلی پیدا کرنے پر خرچ کردینی چاہیے۔ محصولات کی وصولی کے لئے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔ کرپشن کے خاتمے کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ایف بی آر میں بدعنوانی کی روک تھام کرنا ہوگی اور ایف بی آر میں اصلاحات لاکر ٹیکس وصولی بڑھانا ہوگی۔