بجٹ میں صحت‘ تعلیم اور دیگر شعبوں کے لئے مختص رقوم ناکافی ہیں‘ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں مزید اضافہ ہونا چاہیے،وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مسلسل پانچواں بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دیتے ہیں، سینیٹر سلیم مانڈوی والا

پیر 29 مئی 2017 15:15

بجٹ میں صحت‘ تعلیم اور دیگر شعبوں کے لئے مختص رقوم ناکافی ہیں‘ سرکاری ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2017ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت‘ تعلیم اور دیگر شعبوں کے لئے مختص رقوم ناکافی ہیں‘ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ ہونے کے برابر ہے‘ لوگ دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں‘ تنخواہوں اور پنشن میں مزید اضافہ ہونا چاہیے۔

پیر کو ایوان بالا میں آئندہ مالی سال 2017-18ء کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو مسلسل پانچواں بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دیتے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ بجٹ کے اعداد و شمار حقائق پر مبنی ہونے چاہئیں۔ بجٹ پر لوگوں کی نظر ہوتی ہے کہ اس میں ان کے لئے کن سہولیات کا اعلان کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

پنشن اور تنخواہ دار طبقے کے ساتھ اس بجٹ میں زیادتی کی گئی ہے اور ہائوس رینٹ اور میڈیکل الائونس میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ موجودہ مہنگائی کے لحاظ سے ناکافی ہے۔ صحت کے لئے بھی بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ وزیراعظم ہیلتھ کارڈ سکیم کا آغاز تو کردیا گیا ہے لیکن اس سکیم کے تحت کارڈ حاصل کرنے والوں کو ہیپا ٹائٹس جیسے بڑے مرض کے علاج کی سہولیات حاصل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے جو شیڈو بجٹ دیا ہے اس میں تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کی تجویز دی تھی۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے ہی وہ دو وکٹ کی روٹی سکون سے کھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے کی یہ حالت ہے کہ اس وقت بھی دو کروڑ سے زائد بچے سکول نہیں جاتے‘ بجٹ میں عوام کے لئے کوئی خاص ریلیف نہیں دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :