سپریم کورٹ نے حسین نوازکے جے آئی ٹی ممبران پراعتراضات مستردکردیے

اعتراضات قبول کرتےرہےتوفرشتوں کوبلاناپڑیگا،جےآئی ٹی کےکسی ممبرکوتبدیل نہیں کیاجائیگا،جن پراعتراض ہےانہیں وائٹ کالرکرائم کاتجربہ ہے،خدشہ ہوگاکہ یہ دونوں کچھ نکال نہ لیں،معاملہ منطقی انجام تک ضرورپہنچےگا،حمد بن جاسم نہیں آتاتوقطری خط کی حیثیت ختم ہوجائیگی۔عدالت کے ریمارکس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 29 مئی 2017 14:59

سپریم کورٹ نے حسین نوازکے جے آئی ٹی ممبران پراعتراضات مستردکردیے
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔28مئی2017ء) : سپریم کورٹ نے حسین نوازکے جے آئی ٹی پراعتراضات مستردکردیے، آپ کے اعتراضات قبول کرتے رہے توپھرفرشتوں کوبلاناپڑے گا،جے آئی ٹی کے کسی ممبرکوتبدیل نہیں کیاجائے گا،جن پراعتراض کیاگیا انہیں وائٹ کالرکرائم کاتجربہ ہے،خدشہ ہوگاکہ یہ دونوں کیس کی تحقیقات میں کچھ نکال نہ لیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق حسین نوازکی درخواست پرسپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔

جس میں جسٹس اعجازالاحسن نے حسین نوازکے وکیل کے دلائل کے جواب میں کہا کہ آپ کے اعتراضات نوٹ کرلیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعصب ہونے کاالزام لگایاگیاہے۔چپڑاسی ہویاوزیراعظم سب کے ساتھ عزت سے پیش آئیں۔معاملہ منطقی انجام تک ضرورپہنچے گا۔کوئی یہ نہ سمجھے کہ معاملہ طول اختیارکرجائیگا۔

(جاری ہے)

معاملے کی ازسرنو تحقیقات کی جارہی ہیں۔ اگرحسین نوازکوعلم نہیں توگڈ لک۔

جسٹس شیخ عظمت نے ریماکس دیے کہ جن پراعتراض کیاگیا انہیں وائٹ کالرکرائم کاتجربہ ہے۔دونوں افرادپرہی کیوں اعتراض کیاگیا۔خدشہ ہوگاکہ یہ دونوں کیس کی تحقیقات میں کچھ نکال نہ لیں۔جے آئی ٹی میں وزیراعظم کیخلاف تحقیقات ہورہی ہیں۔لیکن تمام ادارے وزیراعظم کے ماتحت ہیں۔انہوں نے کہا کہ مامے چاچوں کاکیس سننے لگے توپھرکوئی نہیں بچے گا۔

وزیراعظم تحقیقاتی ٹیم مقررکریں ایسانہیں ہوگا۔ حمد بن جاسم نہیں آتا تو قطری خط کی حیثیت ختم ہوجائیگی۔ پاناماکیس کے تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی کے کسی ممبرکوتبدیل نہیں کیاجائے گا۔اگرکوئی تعصب ہوگاتوریکارڈسے پتاچل جائیگا۔شک کی بنیادپرتفتیشی افسرتبدیل نہیں کیاجاسکتا۔اگرہمیں لگاکوئی افسرجانبدارہے تونکال دینگے۔

فی الحال جے آئی ٹی تبدیل نہیں کرینگے۔جے آئی ٹی قانون کے مطابق کام جاری رکھے۔سب کہتے تھے کہ عدالت کافیصلہ قبول کرینگے۔اگرعدالت آپ کے اعتراضات قبول کرتی رہی توفرشتوں کوبلاناپڑے گا۔قبل ازیں سماعت کے دوران حسن نوازکے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ تحقیقاتی ٹیم میں تبدیلی کی عدالتی مثالیں موجودہیں۔ممبران جانبدارتحقیقات کریں۔حسین نوازکووکیل ساتھ لے جانے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے عدالت کے ریمارکس پرکہاکہ بلال رسول کی تحریک انصاف سے قریبی وابستگی اور اہلیہ پی ٹی آئی کی متحرک سپورٹرہیں۔جس پرعدالت نے کہا کہ سرکاری ملازم کواس کی اہلیہ نہیں قائل کرسکتی۔

متعلقہ عنوان :