فاٹا‘ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے ترقیاتی پروگراموں کے لئے فنڈز کی فراہمی ان کا حق ہے، بجٹ کے بعد چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو بلا کر اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ایوان بالا میں نکتہ اعتراض کا جواب

پیر 29 مئی 2017 14:17

فاٹا‘ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے ترقیاتی پروگراموں کے لئے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2017ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فاٹا ‘آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ترقی کے لئے صوبوں کو قابل تقسیم محاصل کے حصے سے رقم دینی چاہیے‘ سکیورٹی معاملات پر سالانہ 90 سے 100 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں‘ ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو رہا ہے تو پھر ان علاقوں کے لئے فنڈز دینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

پیر کو ایوان بالا میں سینیٹر الیاس بلور کے نکتہ اعتراض کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بھی آزاد کشمیر کے وزیراعظم‘ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ اور خیبر پختونخوا کے گورنر نے یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ سیکیورٹی معاملات پر 90 سے 100 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ اس سال بھی 90 ارب روپے اس مقصد کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس رقم سے آئی ڈی پیز کی بحالی اور تعمیر نو کا کام بھی ہوگا۔ اس کے علاوہ 57 سول آرمڈ فورسز بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ ایئرفورس‘ پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے قابل تقسیم محاصل سے وفاق اور صوبے اپنے حصے سے مزید رقم دے سکتے ہیں کیونکہ سکیورٹی آپریشن پر اضافی خرچہ ہو رہا ہے۔ فاٹا‘ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے ترقیاتی پروگراموں کے لئے فنڈز کی فراہمی ان کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے بعد چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو بلا کر اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور صوبوں پر دبائو ڈالنا چاہیے کہ فاٹا ‘ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لئے فنڈز دیئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :