فلسطینی اتھارٹی نے ماہ صیام میں طلاق کا اندراج ممنوع قراردیدیا

طلاق کا کوئی کیس سامنے آئے تب بھی رمضان کے بعد تک ملتویٰ کردیاجائے،چیف جسٹس

پیر 29 مئی 2017 12:22

فلسطینی اتھارٹی نے ماہ صیام میں طلاق کا اندراج ممنوع قراردیدیا
رام اللہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2017ء) فلسطینی اتھارٹی کے چیف جسٹس محمود الھباش نے مقبوضہ مغربی کنارے کی تمام شرعی عدالتوں کو ایک سرکلر جاری کیا ہے جس انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے دوران طلاق کا کوئی کیس رجسٹر نہ کریں۔ اگر ایسا کوئی کیس سامنے آتا بھی ہے تو اسے رمضان المبارک کے بعد تک ملتوی کردیا جائے۔

عرب ٹی وی کے مطابق ایک پریس بیان میں فلسطینی قاضی القضای نے کہا کہ شرعی عدالتوں کو جاری کردہ حکم نامہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں تیار کیا گیا۔ پچھلے برسوں کے دوران بعض شوہروں کی جانب سے روزے کے سبب سے عجلت میں طلاق دینے کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خوراک کی کمی اور تمباکو نوشی طلاق جیسے مسائل کا موجب بن سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ماہ صیام میں چونکہ لوگ نسبتا غیر متوازن روش اختیار کرتے ہیں، اپنے نفس پر قابو پانے میں مشکل پیش آنے پر جلد بازی میں جذباتی فیصلے کرتے ہیں جس کے نتیجے میں میاں بیوی کے درمیان جھگڑے طلاق تک جا پہنچتے ہیں۔فلسطینی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شرعی عدالتوں کو جاری کردہ سرکلر خاندان اصلاح و مشاورت و رہ نمائی مرکز کی رپورٹس کی روشنی میں تیارکیا گیا۔ اس کا اطلاق صرف ماہ صیام کے ایام میں ہوگا۔ طلاق کی رجسٹریشن ماہ صیام کے بعد تک ملتوی کی جائے گی تاکہ دونوں فریقین کو متوازن طبی حالت میں اپنے بیانات ریکارڈ کردنیاور اس کے مطابق فیصلے کا موقع مل سکے۔

متعلقہ عنوان :