دو سیاسی شخصیات کا دباو، سی ڈی اے نے شاہ حمدان میڈیکل ٹیچنگ یونیورسٹی کے متاثرین کے نام پر تقریباً700جعلی افراد کے کلیمز کو حتمی شکل دینا شروع کردی

نبااثر افراد کی غیر حقیقی متاثرین کو بی یو پی ایوارڈ میں شامل کروانے کے لیے ن5لاکھ فی کس وصولی

اتوار 28 مئی 2017 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مئی2017ء) دو سیاسی شخصیات کا دباو سی ڈی اے نے شاہ حمدان میڈیکل ٹیچنگ یونیورسٹی کے متاثرین کے نام پر تقریباً700جعلی افراد کے کلیمز کو حتمی شکل دینا شروع کردی ہے نبااثر افراد نے غیر حقیقی متاثرین کو بی یو پی ایوارڈ میں شامل کروانے کے لیے ن5لاکھ روپے فی کس وصولی شروع کردی ہے وفاقی ترقیاتی ادارے کے شعبہ ریونیو نیو نے دو ایم این ایز کے دباو پر گوگل امیجنگ کے زریعے حقیقی متاثرین کے تعین پرانے فارمولے کو نظر انداز کرکے نئے سروے پر متاثرین کو 6ارب روپے مالیت کے پلاٹس دینے کی کوشش شروع کردی ہے منصوبے پرعمل درآمد کے لیے فارن سروس کے ڈیپوٹیشن آفیسر کو ڈائریکٹر لینڈ جبکہ متعدد کی اہم عہدوں پر تعیناتی کی گئی ہے ن۔

وفاقی ترقیاتی ادارے ( سی ڈی اے ) میں اپنی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن سکینڈل پنپ رہاہے جس میں راولپنڈی اسلام کے دو ایم این ایز اورمتعدد بلدیاتی نمائندے مال کمانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

رواں سال وزیر اعظم نے بحرین حکومت کی جانب سے اسلام آباد کے لیے دی جانے والی شاہ حمدان میڈیکل ٹیچنگ یونیورسٹی و ہسپتال کا پارک روڈ پر افتتاح کیا تھا جس کے لیے سی ڈی اے نے 200کینال اراضی مختص کی تھی بحرین حکومت کی جانب سے اس یونیورسٹی کے قیام کے لیے 3ارب روپے کی خطیر رقم فراہم بھی کی جاچکی ہے تاہم حلقہ این اے 49سے منتخب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی کے عزیز و اقارب نے یونیورسٹی کے لیے مختص کی گئی اراضی پر قبضہ دینے سے انکار کرتے ہوئے تعمیراتی کام رکوا دیا سی ڈی اے کے شعبہ ریونیو کے ایک سنیئر آفسیر کے مطابق ایک سال پہلے کے گوگل امیج کے مطابق ڈھوک اعظم اور ملحقہ علاقے میں صرف 137حویلیاں موجود تھیں جن میںمتاثرین علاقہ قیام پذیر تھے تاہم مذکورہ سائیٹ پر یونیورسٹی بننے کے اعلان کے بعد دو ایم این ایز اور متعدد بلدیاتی نمائندوں نے مذکورہ سائیٹ پر راتوں رات تعمیرات شروع کروانا شروع کردی ہیں علاوہ ازیں انہی بااثر افراد اور سی ڈی اے افسران و اہلکاروں نے سائیٹ پرجن متاثرین کے گھر موجود نہیں تھے ان سی5لاکھ روپے فی کس کے حساب سے 32کروڑ روپے کی وصولی شروع کررکھی ہے جن کو یہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ بی یوپی کے ایوارڈ میں ان کے نام شامل کروائے جائیں گے جس کے بعد انہیں 6ارب روپے مالیت کے پلاٹس مارگلہ ٹاون میں دلوائے جائیں گے اور یہ بااثر افراد ان پلاٹس میں سے بھی اربوں روپے کی کیک بیک لیں گے سی ڈی اے کے شعبہ ریونیومیں تعینات افسران نے مذکورہ یونیورسٹی کی سائیٹ پر واقع 137گھروں کی بجائے 700جعلی کلیمز کو زیر غور لا رکھا ہے اور اس وقت بی یو پی کے ایوارڈ کے لیے 826سے زیادہ درخواستیں زیر غور ہیں جنہیں اربوں روپے کے پلاٹ دلوانے کی کوشش کی جارہی ہے سی ڈی اے میں حکومت کو بلیک میل کر سیاسی لوگوں کے مال بنانے کی یہ کوئی نئی کوشش نہیں ہے تاہم اس بار جعلی متاثرین کے نام ڈلوانے کے لیے وفاقی ترقیاتی ادارے میں تعینات فارن سروس کے ڈیپوٹیشن آفیسر عرفان اللہ خان کو فوکل پرسن بنایا گیا ہے جو گزشتہ ایک سال سے وزارت کیڈ میں تعینات ہیں ان پر کرپشن کے متعددسنگین نوعیت کے الزامات ہیں کہ انہوںنے وزیر اعظم ایجوکیشن ریفارمز پرو گرام میں بھی مبینہ طورپر خرد برد کی ہے حکام نے لینڈ و اسٹیٹ کے اہم شعبوں پر ڈیپوٹیشن آفیسرز کی تعیناتی کے زریعے مال کمانے کی کوشش شروع کردی ہے جو باعث تشویش ہے میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہ شاہ حمدان میڈیکل ٹیچنگ یونیورسٹی کے ایوارڈ کا جائزہ لیں گے انہوںاس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ ڈیڑھ سو حقیقی متاثرین کی جگہ کئی سو کلیمز موصول ہوچکے ہیں شیخ انصر عزیز نے بتایا کہ مذکورہ لینڈ کی ایکوزیشن 1983میں ہوچکی ہے اور سی ڈی اے اس جگہ کے معاوضہ جات متاثرین کو دے چکا ہے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی سائیٹ پر بہت کم بلٹ اپ تھی میئر و چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ ادارہ اب جگہ کا قبضہ لینے کے لیے بی یو پی ایوارڈ کرے گا تاہم انہوںنے اس امر کی سختی سے مخالفت کی کہ کسی بھی غیر حقیقی متاثرین کو ایوارڈ میں شامل نہیں ہونے دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ہم گوگل امیجنگ پر ہی بلٹ اپ کا تعین کریں گے اس میں کسی بھی قسم کا سیاسی دباو برداشت نہیں کیاجائے گا۔

ن

متعلقہ عنوان :