کندھ کوٹ ریپ کیس ،ْوڈیرے کا معاملے کو 'نمٹانی' کا دعویٰ

معاملے پر مداخلت نہ کرتے تو لڑکی عدالتوں سے کبھی بھی انصاف حاصل نہیں کرسکتی تھیں ،ْسردار تاج محمد ڈومکی

اتوار 28 مئی 2017 21:50

کندھ کوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2017ء)سندھ کے سینئرسیاست دان اور بااثر وڈیرا سردار تاج محمد ڈومکی نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 12 سالہ خادمہ کے گینگ ریپ کے مسئلے کوحل کراتے ہوئے اصل ملزمان پر 18 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سردار تاج محمد ڈومکی نے کہاکہ لڑکی کے والد کی جانب سے ایف آئی آر میں کیے گئے دعوے کے مطابق لڑکی کا گینگ ریپ نہیں ہوا تھا لیکن انفرادی طور پر ریپ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ کندھ کوٹ کی ہی 12 سالہ لڑکی کراچی میں واقع ان کے گھر میں ملازمہ تھی جہاں اطلاعات کے مطابق انھیں نشہ آور چیز پلا کر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔تاج محمد ڈومکی کا کہنا تھا کہ اگر وہ اس معاملے پر مداخلت نہ کرتے تو لڑکی عدالتوں سے کبھی بھی انصاف حاصل نہیں کرسکتی تھیں۔

(جاری ہے)

ایف آئی آر پر موجود خامیوں کو نمایاں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شکایت کنندگان نے ایک شخص اور ان کے دو بیٹوں کو نامزد کیا تھا حالانکہ ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ دو بھائی اور باپ کی جانب سے زیادتی کرنا ممکن نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ جرگے میں طے پائے گئے قواعد کے مطابق درخواست گزار اب کیس سے دست برداری کے لیے عدالت میں درخواست جمع کرادیں گے۔بااثر وڈیرے کے مطابق انھیں اس بات کا اطمینان ہے کہ دونوں فریقین ان کے فیصلے پر اتفاق کر چکے ہیں۔قبل ازیں ایف آئی آر میں راحیب سورہیانی اور اس کے دوبیٹوں اور بھتیجوں سمیت سات افراد نامزد تھے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 11 مئی کو اس واقعے کا ازخود نوٹس لیا تھا جبکہ واقعہ کراچی میں ملیر کینٹ کے علاقے میں پیش آیا تھا۔

کندھ کوٹ پولیس کے افسر محمد موسیٰ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سات میں تین ملزمان ثاقب، شرجیل اور اپنو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔انھوں نے کہا کہ پولیس سردار تاج محمد ڈومکی کی جانب سے دعویٰ کیے گئے جرگے سے بے خبر ہے۔