ذاتی، اجتماعی کردار سازی کے لیے قرآن کریم کا گہرائی سے مطالعہ ضروری ہے، علامہ ساجد نقوی

ماہ صیام تطہیرنفس ، تزکیہ ذات کے مواقع فراہم کرتا ہے ،پاکیزہ ماحول ہماری اخلاقیات میں مثبت تبدیلیاں لاتا ہے انسان نور قرآن سے روح و جسم کو پاکیزہ کرسکتا ہے، قائد ملت جعفریہ

اتوار 28 مئی 2017 18:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 مئی2017ء) قائد ملت جعفریہ پاکستان اور اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کامتبرک مہینہ امت مسلمہ کے لیے ہر سال ذاتی اور اجتماعی کردار کی اصلاح کا پیغام لے آتا ہے۔ تاکہ معاشروں ، خطوں، ممالک ، پوری امت اور انسانیت میں موجود مسائل اور مشکلات ختم کرنے کے لیے متحد ہو کر کردار ادا کرسکیں۔

ذاتی و اجتماعی کردار سازی کے لیے ضروری ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران آفاقی کتاب یعنی قرآن کریم کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے اس کے مفاہیم ومعانی پر دقت سے غور کیا جائے اور اپنے قلوب و اذہان کو نور قرآن سے منور کر کے روح اور جسم کو پاکیزہ کیاجائے کیونکہ قرآن ہی انسان کو اصلاح ، تطہیر، تزکیہ اور انقلاب کا راستہ دکھاتا ہے۔

(جاری ہے)

ایک بیان میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک کے ایام ہمیں تطہیرنفس اور تزکیہ ذات کے بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں جس سے انسان کو کردار کی تعمیر جیسی نعمت مستقل طورپر عطا ہوجاتی ہے اور وہ دنیا و آخرت کے تمام مسائل کا مقابلہ کرسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ روزہ فقط بھوکے پیاسے رہنے کے لیے فرض نہیں کیا گیا بلکہ روزہ اپنی فرضیت او ر وجوب کے اندر متعدد روحانی، فکری، اخلاقی اور جسمانی فوائد کا حامل ہے۔ روزہ ہمیں روحانی اور فکری حوالے سے عبادات کے ذریعے اپنے خالق کے قرب میں لے کر آتا ہے اسی طرح ماہ رمضان کا پاکیزہ ماحول ہماری اخلاقیات میں مثبت تبدیلیاں لاتا ہے ۔سحر وافطار کے سبب ہمارا جسم ہزاروں فاسد مادوں سے پاک ہوکر بیماریوں سے دور ہوجاتا ہے۔

انہوںنے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے سے یہ حقیقت بہت حد تک روشن اور عیاں ہوجاتی ہے کہ اسلامی تعلیمات خواہ عبادات کی شکل میں ہوں یا معاملات کی شکل میں ہوں،فطرت کے عین مطابق ہیں اسی بنا ء پر اسلام کا عادلانہ نظام ہی عالم بشریت کے لیے پرسکون، پر اطمینان ، مہذب اور شفاف زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے اس لیے ماہ مبارک کا تقاضا ہے کہ ہم اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام اور نفاذ کی جدوجہد کو تیز تر کریں اور اس کے لیے متحد ہو کر بھرپور آواز اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ دور حاضر میں جن مشکلات ومصائب کاشکار ہے اس کا ایک سبب امر بالمعروف کا فقدان ، عبادت و ریاضت میں کمی ، احکام خداوندی پر عمل پیرا ہونے میں کوتاہی اور روحانی وفکری اقدار سے دوری ہے۔