بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی تعمیر یکم اگست سے شروع کر کے ہر حال میں چھ ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت

ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی معاونت سے تقریباً 300 کلو میٹرصوبائی ہائی ویز کی بحالی کے منصوبے کو بھی تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ضرورت ہے منصوبے کی تعمیر پر چھ ماہ سے زائدنہیں لگا سکتے کیونکہ پشاور میں ایک ہی بنیادی شاہراہ ہے جو اس منصوبے کی تعمیر سے یقینا متاثر ہوگی اگر چہ متبادل روٹس کا بندوبست کیا جارہا ہے تاہم وقتی طور پر پشاور میں ٹریفک کا نظام قدرے متاثر ہو گا،وزیراعلی خیبرپختونخوا

اتوار 28 مئی 2017 18:00

شاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2017ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی تعمیر یکم اگست سے شروع کر کے ہر حال میں چھ ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی معاونت سے تقریباً 300 کلو میٹرصوبائی ہائی ویز کی بحالی کے منصوبے کو بھی تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ صوبے میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے تناظر میں ہم نے پورے صوبے کو باہم مربوط کرنا ہے ۔

انہوںنے ہدایت کی کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی معاونت سے تعمیر ہونے والے منصوبوں کیلئے جو عملہ تعینات کیا گیا ہے وہ پراجیکٹ کے مکمل ہونے تک تعینات رہے گا تاکہ پراجیکٹ کی تکمیل میں کوئی رخنہ نہ آئے ۔ وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاورمیں کنٹری ڈائریکٹر ایشیائی ترقیاتی بینک کی سربراہی میں پانچ رکنی وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور خصوصاً بس ریپڈ ٹرانزٹ اور 300کلومیٹر صوبائی ہائی ویز کی بحالی کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبے پر کام تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس منصوبے کی تعمیر پر چھ ماہ سے زائدنہیں لگا سکتے کیونکہ پشاور میں ایک ہی بنیادی شاہراہ ہے جو اس منصوبے کی تعمیر سے یقینا متاثر ہوگی اگر چہ متبادل روٹس کا بندوبست کیا جارہا ہے تاہم وقتی طور پر پشاور میں ٹریفک کا نظام قدرے متاثر ہو گا۔ہمیں عوام کی تکلیف کا احسا س ہے مگر اس کے سوا دوسرا کوئی راستہ موجود نہیں ہے چونکہ یہ سب کچھ عوام کی سہولت کیلئے کیا جارہا ہے لہٰذا انہیں کچھ وقت کیلئے تکلیف اُٹھانی پڑے گی ۔

دوسری طرف یہ منصوبہ پشاور میں ٹریفک کے مسئلے کا کل وقتی حل ہے جو پورے پشاور کو باہم مربوط کر دے گا۔اس منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں کسی تاخیری حربے کی گنجائش نہیں۔انہوںنے ہدایت کی کہ منصوبے کے چاروں پیکجز چمکنی سے بالاحصار وہاں سے امن چوک اور وہاں سے حیات آباد اور کمرشل اور پارکنگ پلازوں کی تعمیر چھ ماہ کی مدت میں مکمل ہونی چاہیئے ۔

وہ خود اس پورے عمل کو مانیٹر کررہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ منصوبہ اُن کا جنون ہے جس کی معیاری تعمیر پر سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس منصوبے کی تعمیر کیلئے ٹینڈرز کا مشتہر ہونا خوش آئند بات ہے ۔ہم اس منصوبے کی تیز رفتار تکمیل کے خواہاں ہیں اور یہ ضرورت بھی ہے ۔ تمام ذمہ داران سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور پشاور کی خوبصورتی اور ٹریفک کے وسائل کے واحد حل کے اس منصوبے پر کام کی رفتار تیز کی جائے ۔

انہوںنے متعلقہ حکام کو منصوبے کی تعمیر کیلئے آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت مطلوبہ وسائل کی ڈیمانڈ دینے کی بھی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ منصوبہ سفری سہولیات کا اختتام نہیں بلکہ آغاز ہے اس کو دیکھ کو آگے پورے صوبے کو سفری سہولیات کیلئے دیر پا بنانا ہے ۔انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت پورے صوبے کو دیر پا اور پر سہولت روڈ نیٹ ورک کے ذریعے مربوط کرنا چاہتی ہے ۔

اس سلسلے میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی معاونت سے 300 کلومیٹر صوبائی شاہرائوں کی بحالی ایک اہم سکیم ہے ۔سڑکوں کی بحالی کے اس منصوبے کے لئے صوبائی حکومت اور اے ڈی بی کے مابین مالی انتظامات اور ٹائم لائنز پر اتفاق پایا گیا ہے ۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے انتظامات اور منصوبے کی ٹائم لائنز پر اتفاق کیا ہے۔اس منصوبے پر 232.55ملین ڈالر لاگت آئے گی۔

منصوبے کی مجموعی لاگت کا چھیاسی فیصد یعنی 200ملین ڈالر ایشیائی ترقیاتی بینک فراہم کرے گاجبکہ مجموعی لاگت کا چودہ فیصد یعنی 32.55ملین ڈالر صوبائی حکومت فراہم کرے گی اور منصوبے پر کام کے سکوپ کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے جس کے مطابق صوبے کی تقریباً تین سو کلو میٹر سڑکوں کی بحالی اس طریقے سے کی جائے گی کہ سڑکوں کی حفاظت اور موسمیاتی تغیر و تبدل کے مطابق حفاظتی فیچرز بھی شامل ہیں۔

تقریباً 200کلومیٹر سڑکوں کے لئے Performance Based Road Maintenance (PBM)کا عنصر بھی منصوبے میں شامل ہے۔یہ پاکستان میں ایک نیا تصور ہے جسکے تحت ٹھیکیدار خود سروس فراہم کرے گااور مختلف سرگرمیوں یا اثاثوں کے عوض نتائج پر اسے ادائیگی کی جائے گی۔چونکہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا منصوبہ ہے اس لئے ابتدائی طور پرآزمائشی پراجیکٹ کے طور پر لیا جائے گا۔

صوبائی حکومت نے منصوبے کے لئے پختونخوا ہائی وے اتھارٹی میں پراجیکٹ امپلیمنٹیشن یونٹ قائم کر دیا ہے اور پراجیکٹس اسامیوں پر بھرتی کی جا چکی ہے۔یہ منصوبہ نہ صرف صوبے کے روڈ نیٹ ورک کو دیرپا بنائے گا بلکہ اس میں ہائی وے انجینئرنگ کی پی بی ایم تکنیک کا جدید تصور بھی شامل ہے۔ یہ پختونخوا ہائی وے اتھارٹی کے روڈ ایسٹ مینجمنٹ سسٹم کو بھی مضبوط کرے گا اور محکمے کی استعداد کار میں اضافہ کے سلسلے میں بھی مددگار ہو گا۔

یہ منصوبہ شہریوں کو نہ صرف بہتر اور سستی سفری سہولت فراہم کرے گا بلکہ صوبے کے مجموعی سماجی و معاشی معیار کو بھی بلند کرنے کا سبب ہو گا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہری پور حطار روڈ پر کام تیز کرنا ہوگا انہوںنے ہری پور اسلام آباد روڈ کا پی سی ون فوری طور پر پی ڈی ڈبلیو پی سے کلیئر کرکے سی ڈی ڈبلیو پی کو پیش کرنے کی ہدایت کی اور عندیہ دیا کہ وہ اس کیس کو خود فالو کریں گے ۔

وزیراعلیٰ نے پیہور پراجیکٹ پر بھی پراگرس طلب کی ۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے دوسرے اورتیسرے درجے کے ہسپتالوں کی بہتری و ترقی کیلئے معاونت کی پیش کی ۔ وزیراعلیٰ نے پیشکش کا خیر مقد م کیا اورکہا کہ اس مقصد کیلئے میں فاسٹ ٹریک پر قرض کی سہولت درکار ہو گی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سماجی خدمات کے شعبوں خصوصاً تعلیم اور صحت میں ماضی میں کام نہیں ہوا۔

صرف بلڈنگ بنا لینے سے خوشحالی نہیں آتی بلکہ اس کے لئے سروس ڈیلیوری کا سسٹم بھی یقینی بنانا ہوتا ہے اور عوامی فلاح میں مطلوبہ سہولیات دینا ہوتی ہیں۔ ہم نے شروع دن سے اس کام پر توجہ دی اب کہیں جاکر سہولیات مکمل ہوئی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں سیاحت کی ترقی کیلئے سڑکوں کی بحالی اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کا عمل جاری ہے ۔

ہزارہ بیلٹ کی ترقی سے خوشحالی آئے گی اور پورا صوبہ صوبہ مستفید ہوگا۔ اسی طرح ملاکنڈ بیلٹ ، چترال اور جنوبی اضلاع کے سیاحتی مقامات کی ترقی کا عمل بھی شروع ہے ۔ہم صوبے کے ان سیاحتی وسائل کو ترقی دے کر مضبوط معیشت کی بنیاد بنانا چاہتے ہیں۔ صوبہ بھر میں 17 صنعتی زونز قائم کر رہے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہاکہ صوبائی حکومت کے اقداما ت کی بدولت اب چین سمیت دُنیا بھر کے سرمایہ کار صوبے کا رخ کر رہے ہیں۔ جن کو سہولیات اور تحفظ دینے کیلئے ہم نے ایک پورا میکنزم تیار کیا ہے ۔