موصل میں داعش سے جھڑپیں،دوعراقی کمانڈروں سمیت 36ہلاک

موصل آپریشن کے اختتامی مراحل میں داعش کا سٴْکڑاؤ،صرف پانچ فیصد علاقے پر کنٹرول رہ گیا،عراقی حکام

اتوار 28 مئی 2017 15:51

موصل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2017ء) عراقی عسکری ذرائع نے باور کرایا ہے کہ مغربی موصل میں صرف پانچ فی صد علاقہ داعش تنظیم کے زیر کنٹرول باقی رہ گیا ہے۔ ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ ماہ کے ابتدائی پندرہ روز میں معرکہ اپنے انجام کو پہنچ جائے گا۔ادھر موصل کے مغرب میں واقع گاؤں کوجو کا سکیورٹی انتظام پاپولر موبیلائزیشن ملیشیا سے لے کر یزیدی جنگجوؤں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

اس موقع پر موصل کو داعش سے آزاد کرانے کے فوجی آپریشن کے کمانڈر عبدالامیر یار اللہ بھی موجود تھے۔یزیدی اکثریت کے عراقی ضلع سنجار کے مذکورہ گاؤں کو دو روز قبل داعش تنظیم کے قبضے سے آزاد کرایا گیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی مشترکہ افواج نے مغربی موصل میں داعش کے زیر کنٹرول آخری تین علاقوں کو واپس لینے کے لیے ایک نئی کارروائی شروع کی۔

(جاری ہے)

یہ علاقے الشفاء ، الزنجیلی اور الصحہ الاولی ہیں۔عراقی افواج کارروائی کے آغاز کے بعد اٴْس تیسرے پٴْل پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی جو الشفاء کے علاقے میں دریائے دجلہ کے دونوں جانب کو ملاتا ہے۔ اس دوران فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔ عراقی فوج نے موصل انٹرنیشنل ہوٹل پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا جس کے نتیجے میں قریبی علاقوں میں داعش کے مسلح ارکان کو نشانہ بنانے کے لیے ایک اچھا مقام ہاتھ آ گیا۔

عراقی فوج اور داعش تنظیم کے درمیان لڑائی میں دونوں جانب کے 36ارکان ہلاک ہوئے۔عراقی ذرائع نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں عراقی فوج کے دو میدانی کمانڈر کرنل عبدالباقی السعدون اور کرنل احمد التمیمی بھی شامل ہیں۔ادھر موصل کے مغرب میں واقع گاؤں کوجو کا سکیورٹی انتظام پاپولر موبیلائزیشن ملیشیا سے لے کر یزیدی جنگجوؤں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر موصل کو داعش سے آزاد کرانے کے فوجی آپریشن کے کمانڈر عبدالامیر یار اللہ بھی موجود تھے۔یزیدی اکثریت کے عراقی ضلع سنجار کے مذکورہ گاؤں کو دو روز قبل داعش تنظیم کے قبضے سے آزاد کرایا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :