چین میں مسلمانوں نے مذہبی جوش و خروش کیساتھ ماہ رمضان کا استقبال کیا

مسلمانوں کو اپنے مذہبی عقائد اور رسومات پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہے،امام مرکزی جامع مسجد ارومچی

اتوار 28 مئی 2017 15:40

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 مئی2017ء) چین بھر کے مسلمانوں نے ہفتے سے اسلامی ماہ مقدس رمضان المبارک کے روزے رکھنا شروع کر دیئے ، اس کی اطلاع چینی میڈیا نے دی ہے، چین میں بعض غیر ملکی شہریوں سمیت مسلمانوں کی تعداد کروڑ کے لگ بھگ ہے ۔ بیجنگ کی مرکزی مسجد کے امام نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسی کے مطابق چین میں مسلمانوں کو مکمل آزادی حاصل ہے اور دنیا کے دوسرے حصوں کی طرح روزے رکھ رہے ہیں ، شمال مغربی چین کے ننگ شیا ہوئی خود مختار علاقے کے دارالخلافہ ین چوان میں ما یومنگ نے ایک مسجد میں قریباً ایک سو دوسرے افراد کیساتھ طلوع آفتاب سے قبل سحر ی کھائی اور اس کے بعد نماز فجر ادا کی ، تھوڑی دیر آرام کرنے کے بعد 27سالہ ما نے ایک آن لائن کیٹرنگ کمپنی کو الیکٹرک بائیک کے ذریعے خوراک کی فراہمی کا کام شروع کر دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم تزکیہ نفس کیلئے روح رکھتے ہیں تا کہ ہم ہر روز پورادن بامقصد طریقے سے بسر کر سکیں ، ننگ شیا میں نسلی ہوئی آبادی کی تعداد 2.4ملین ہے ،ما بھی ان میں شامل ہے، اسلامی ماہ مقدس کے دوران مسلمانوں کو طلوع آفتاب سے غروب آفتاب کے درمیان کھانے پینے کی ممانعت ہے ، کئی چینی نسلی اقلیتیں جن میں ہوئی، یغور ، قازق ، ازبک ، تاجک اور کرغز شامل ہیں بڑے پیمانے پر ماہ صیام کے روز ے رکھتے ہیں۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق جنوبی چین کے صوبہ ہائی نان کی اسلامی تنظیم کے سربراہ ہا شائولن نے ہفتے کو اپنے عزیزواقارب کے ساتھ مل کر طلوع آفتاب سے قبل کا کھانا سحری کی ۔ انہوں نے کہا کہ رمضان محض بھوکے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ اس کامقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ دوسروں سے محبت سے پیش آئیں اور اس مہینے کے دوران شکرگزار بنیں، چین میں ہزاروں کی تعداد میں مساجد ہیں جن میں زیادہ تر سنکیانگ کے علاقے میں ہیں جہاں ماہ صیام کے دوران ’’ صلوة و تراویح کیلئے خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں۔

ارومچی کی مرکزی جامع مسجد کے سربراہ امام ابو حنیفہ نے ٹیلی فون پر ہمارے نامہ نگار جاوید اختر سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس مقدس مہینے میں مذہبی رسومات ادا کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چینی حکومت اس سلسلے میں سہولت فراہم کرتی ہے ۔یغور کی ایک خاتون خدیجہ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ہمیں کافی تحفظ اور احترام دیا ہے اور یہ بات غلط ہے کہ سنکیانگ میں رمضان پر پابندیاں عائد ہیں ، اس کے خاندان نے ہمیشہ یہاں آرام دہ اور پرسکون ماحول محسوس کیا ،گذشتہ سال مرکزی کابینہ کے شعبہ نشرو اشاعت نے سنکیانگ میں مذہبی اعتقاد کی آزادی کے عنوان سے ایک قرطاس ابیض شائع کیا جس میں روزے رکھنے اوردیگر اسلامی رسومات مسلمان آبادی پر پابندیوں کے بارے میں مغرب کے غلط اور غیر مصدقہ دعوئوں کو مکمل طورپر مسترد کر دیا گیا ہے ، چین کے صدر شی جن پھنگ کا ملک میں مذہب کی آزادی کے بارے میں انتہائی واضح مطمع نظر اور تصور ہے۔

انہوں نے حکام پر زوردیا ہے کہ وہ مذہبی آزادی کی پارٹی پالیسی پر پوری طرح عملدرآمد کریں ، مذہبی معاملات کو قوانین کے مطابق نمٹائیں ، مذہبی آزادی اور خود انتظامی کے اصول کو اپنایا جائے اور مذہب کو اشتراکی معاشرے کے مطابق ڈھالنے میں مدددی جائے ، وقت گزرنے کے ساتھ چین میں مذہبی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں ، ملک کے مختلف حصوں میں مجموعی طورپر قریباً 35ہزار مساجد اور 50ہزارسے زیاد ہ تدریسی ادارے ہیں ، اسلامی علمائے دین کی تعداد بڑھ کر 28ہزار ہو گئی ہے ، مسلمانوں کی اکثریت سنکیانگ یغور خود مختار علاقے میں رہتی ہے جہاں قریباً 24100مساجد اور 30000تدریسی ادارے ہیں جو کسی قسم کی پابند ی کے بغیر قرآن و سنت کے فروغ کیلئے آزادی سے کام کرتے ہیں ، چینی مسلمانوں کو حکومت کی طرف سے فریضہ حج کیلئے مکہ مکرمہ جانے کیلئے سہولت فراہم کی جاتی ہے ، حکومت مذہبی فرائض کی انجام دہی میں چینی مسلمان تنظیموں کی مدد کرتی ہے ۔

ایک نسلی ہوئی ہا کیلئے رمضان اس کے خاندان کیلئے اکٹھے ہونے کا وقت ہے اس کی اہلیہ اور عزیز و اقارب نے ہفتے کو تیس سے زائد افراد خانہ کے لئے سحری تیار کی ، اس جزیرہ نما صوبے میں تقریباً 16ہزار مسلمان ہیں جن میں سے زیادہ تر جنوبی شہر ثانیہ میں رہتے ہیں ، نوجوان اس مقدس کو مہینے میں بری عادتیں ترک کرنے یا نئے کام سیکھنے کیلئے استعمال کرتے ہیں ،یہ بات ثانیہ میں رہنے والے ایک ہوئی نوجوان یانگ یی نے بتائی ، چین میں قریبات دو کروڑ مسلمان رہتے ہیں جن میں بعض غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں ، 58سالہ فلسطینی ابو عبادی نے مشرقی چین کے صوبہ فوجیان کے شہر چوان جو میں ساتویں مرتبہ روزہ رکھا ہے، عبادی 2001ء میں چین آیا ، چوان جو سے قبل گوانگ جو ، شنگھائی اور نان جنگ میں کام کیا ہے ،چوان جو میں وہ ایک آٹو کمپنی میں انجنیئر ہے ۔

عبادی نے کہا کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ اس شہر کا مذہبی ماحول دوستانہ اور ہم آہنگ ہے۔

متعلقہ عنوان :