حسین نوازکی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی بیان ریکارڈکروانے کے بعد عقبی دروازے سے نکل گئے- کوئی سوالانامہ اور طریقہ کار نہیں بھیجا گیا، جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے ایک روز قبل نوٹس ملا‘ صرف 24گھنٹے دیئے گئے۔جے آئی ٹی کے دو اراکین پر اعتراض ہے-جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 28 مئی 2017 15:12

حسین نوازکی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی بیان ریکارڈکروانے کے بعد عقبی دروازے ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28مئی۔2017ء) وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے اپنا بیان پاناما پیپرز کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے روبرو ریکارڈکرادیا ہے ۔ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے واجد ضیاءکی صدارت میں ہونے والا اجلاس حسین نواز کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد ختم ہو گیا۔ذرائع کے مطابق حسین نواز اپنے وکیل کے ہمراہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو ئے۔

بیان ریکارڈ کرانے سے قبل جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر حسین نواز نے کہا کہ وہ اپنے وکیل کے ساتھ آئے ہیں، وکیل کو اگر میرے ساتھ جے آئی ٹی میں جانے سے روکا گیا تو واپسی پرموقف دیں گےذرائع کے مطابق حسین نواز فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میںدو گھنٹے سے زائد رہے اور اکیڈمی کے عقبی دروازے سے روانہ ہو گئے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل حسین نواز نے بیان ریکارڈ کرانے سے قبل کہا کہ مجھے کوئی سوالانامہ اور طریقہ کار نہیں بھیجا گیا، جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے ایک روز قبل نوٹس ملا تھا، مجھے صرف 24گھنٹے دیئے گئے۔

جے آئی ٹی کے اراکان پر اعتراض کے حوالے سے سوال کے جواب میں حسین نواز نے کہا کہ میں نے کسی شخص پر نہیں ان کے کنڈکٹ پر اعتراض کیاہے، جس شخص کے کنڈکٹ پر بھی اعتراض ہوگاکروں گا۔مسلم لیگ( ن) کے راہنما پرویز رشید کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں شریک جن دو اراکین پرحسین نوازنے اعتراض کیا ہے ان دونوں کا نوازشریف کی مخالف سیاسی جماعت سے تعلق ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ شریف فیملی پہلے دن سے جواب دے رہی ہے، جے آئی ٹی کو چاہیے تھا کہ اس معاملے میں تھوڑا انتظار کرتی۔انہوں نے کہا کہ حسین نواز کو کل لاہور میں نوٹس ملا اور وہ آج جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے، نعیم الحق او ر ان کی جماعت احتساب کو کیا جانیں۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ حسین نواز کا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔

جے آئی ٹی کو پہلے ہی اختیار دیا گیا تھا کہ وہ کسی کو بھی بلا سکتے ہیں۔حسین نواز کے پاس جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔پرویزرشید نے کہا کہ جن دو اراکین پرحسین نوازنے اعتراض کیا وہ خود کو تحقیقات سے الگ کرلیتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حسین نواز کی سپریم کورٹ میں درخواست کی سماعت کل ہوگی تو پھر ان کے آج جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا کیا مقصد ہے؟واضح رہے کہ پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حسین نواز کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان کو آج جے آئی ٹی میں پیش ہونے اور بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے دو ارکان پر اعتراضات کیے ہیں۔ سپریم کورٹ ان کے اعتراضات کی سماعت پیر کو کرے گی۔حسین نواز کا موقف ہے کہ جے آئی ٹی میں شامل ایس ای سی پی کے نمائندے بلال رسول پی ٹی آئی راہنما میاں اظہر کے بھتیجے ہیں جبکہ کمیٹی میں شامل اسٹیٹ بینک کے نمائندے عامر عزیز نے مشرف دور میں حدیبیہ پیپر ملز کیس کی تحقیقات میں وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کو دھمکایا تھا۔جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے کزن طارق شفیع سے 16 مئی کوپوچھ گچھ کی تھی۔حسین نواز کے اعتراض پر کیس کی سماعت پیر کو سپریم کورٹ میں ہو گی۔

متعلقہ عنوان :