حسین نواز پاناما کیس کی تحقیقات کے لئے بننے والی جے آئی ٹی کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا

جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کیلئے ہفتہ کو نوٹس ملا ،ْ مجھے صرف 24گھنٹے دیئے گئے ،ْحسین نواز کوئی سوالنامہ اور طریقہ کار نہیں بھیجا گیا،ْ کوئی خاص دستاویزات نہیں مانگیں ،ْجے آئی ٹی کے سامنے پیشی سے قبل میڈیا سے گفتگو

اتوار 28 مئی 2017 15:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2017ء) وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز نے پاناما کیس کی تحقیقات کے لئے قائم جے آئی ٹی کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزاد ے حسین نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں اتوار کی صبح جے آئی ٹی میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی جس پر عمل کرتے ہوئے حسین نواز جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد پہنچے ۔

ذرائع کے مطابق حسین نواز کی آمد کے بعد پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کا اجلاس ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کی سربراہی میںفیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا جو تقریباًً دو گھنٹے سے زائد جاری رہا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا ،ْ تحقیقاتی ٹیم نے ان سے پاناما کیس کے حوالے سے مختلف سوالات کئے حسین نواز اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد سکیورٹی کے پیش نظر جو ڈیشل اکیڈمی کے عقبی دروازے سے واپس چلے گئے ۔

جے آئی ٹی کے سامنے پیشی سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حسین نواز نے کہاکہ وہ اپنے وکیل کے ساتھ آئے ہیں ،ْوکیل کو اگر میرے ساتھ جے آئی ٹی میں جانے سے روکا گیا تو واپسی پرموقف دوں گامیں کسی مفروضے پر بات نہیں کرنا چاہتا ۔انہوںنے کہاکہ مجھے کوئی سوالنامہ اور طریقہ کار نہیں بھیجا گیا ،ْجے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کیلئے ہفتہ کو نوٹس ملا، مجھے صرف 24گھنٹے دیئے گئے۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کوجے آئی ٹی کے صرف 2 ارکان یا باقی لوگوں پر بھی پراعتراض ہے حسین نواز نے جواب دیا کہ میں نے کسی شخص پر نہیں ان کے کنڈکٹ پر اعتراض کیاہے ،ْجس شخص کے کنڈکٹ پر بھی اعتراض ہوگاکروں گا۔ اس سوال پر کہ آپ نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر اعتراض بھی اٹھا رکھا ہے اور اب ان کے سامنے پیش ہو کر انکے موقف کی تائید کررہے ہیں حسین نواز نے کہاکہ سپریم کورٹ سے اس حوالے سے کوئی فیصلہ آنے تک ان کی قانونی حیثیت تو ہے ۔

اس موقع پر حسین نواز کے ساتھ ان کے وکیل عبدالغنی ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔یاد رہے کہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں مزید تحقیقات کیلئے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی ای) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل اراکین کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

وزیر اعظم محمد نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر اعتراضات اٹھائے اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس کی سماعت (آج)پیر کو ہوگی ۔واضح رہے کہ 22مئی کو سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے پیشرفت کے حوالے سے پندرہ روزہ رپورٹ پیش کی گئی اس موقع پر جے آئی ٹی کے سربراہ کی جانب سے سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ کے سامنے 3 سربہمر لفافے پیش کیے گئے جن میں پاناما لیکس کے معاملے پر ہونے والی تحقیقات کی تفصیلات درج تھیں۔ججز نے سربمہر لفافوں کو کھول کر رپورٹ پڑھی اور دوبارہ لفافوں کو بند کرکے ہدایت کی کہ انہیں رجسٹرار کے پاس جمع کرادیں۔