جنگی تنازعات کے شکار علاقوں میں شہریوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کو بہتر بنایا جائے ،ْپاکستان کا عالمی ادارہ سے مطالبہ

انسانی زندگیاں بچانے والے طبی عملہ اور میڈیکل عمارات پر حملوں کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ،ْ ملیحہ لودھی کا خطاب

اتوار 28 مئی 2017 13:20

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2017ء)پاکستان نے عالمی ادارہ پر زور دیا ہے کہ جنگی تنازعات کے شکار علاقوں میں شہریوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کو بہتر بنایا جائے اور انسانی زندگیاں بچانے والے طبی عملہ اور میڈیکل عمارات پر حملوں کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگی تشدد کے شکار علاقوں میں شہریوں کے تحفظ بارے کھلی بحث ہوئی جس میں حصہ لیتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے جنگ زدہ علاقوں متحارب فریقوں کی طرف سے غیر عسکریت پسند اداروں پر حملے جاری رہنے پر تشویش کا اظہار کیا اور میڈیکل ہسپتالوں اور طبی عملہ پر حملوں کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل کی عمارات اور ہسپتالوں وغیرہ پر حملوں سے انسانی زندگیاں بچانے کی کوششیں بھی تہہ بالا ہو جاتی ہیں جس کے نتیجہ میں سول آبادی کی مشکلات اور مسائل میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے جنگوں کے متاثرہ افراد کی حالت زار بارے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹوینو گوئیٹیرس کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں 2کروڑ سے زائد افراد قحط کا شکار ہیں جبکہ قحط کا شکار ان افراد مںی 14لاکھ بچے شامل ہیں اور جنگ زدہ علاقوں میں اس بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار داد 2286(2016) پر عملدرآمد کیلئے پہلے اقدام کے طور پر تمام متحارب جنگی فریقوں کو اس عزم کا اعادہ کرنا چاہئے کہ لڑائی سے متاثرہ علاقوں میں طبی عمارات اور ہیلتھ کیئر عملہ کو تحفظ دیا جائے گا اور ایسے حملے کرنے اور کروانے والوں کا احتساب کیا جائیگا۔ ملیحہ لودھی نے 15رکنی سلامتی کونسل کو بتایا کہ جنگ کے شکار علاقوں میں سویلین آبادیوں اور طبی عملہ کے تحفظ کے لئے سیاسی عزم پر ٹھوس عملدرآمد کی ضرورت ہے ۔ پاکستانی سفیر نے ڈیموکریٹکری پبلک آف کانگو ، دارفر ، آئیوری ، کوسٹ ، سنیٹرل افریقین ، ری پبلک اور لائیبریا میں شہریوں اور طبی عملہ کے تحفظ کیلئے پاکستانی امن دستوں کی کارکردگی بارے فخریہ طور پر بتایا ۔