ٹیکسوں کے نفاذ کے باوجود میری یہ کوشش ہے کہ کلیکشن سسٹم کو بہتر بنایا جائے،سیدمراد علی شاہ

سندھ حکومت صوبے کی مالی صورتحال کو مستحکم بنانے کیلئے رونیو جمع کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے سخت محنت کر رہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ

ہفتہ 27 مئی 2017 22:14

ٹیکسوں کے نفاذ کے باوجود میری یہ کوشش ہے کہ کلیکشن سسٹم کو بہتر بنایا ..
ْکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت صوبے کی مالی صورتحال کو مستحکم بنانے کے لئے رونیو جمع کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے سخت محنت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ٹیکسوں کے نفاذ کے باوجود میری یہ کوشش ہے کہ کلیکشن سسٹم کو بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے یہ بات ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہائوس میں بجٹ ریسورز موبالئزیشن پروپوزل سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں صوبائی وزراء مکیش کما ر چاولہ ، سہیل انور سیال ، چیف سیکریٹری سندھ رضوا ن میمن ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت ، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، چئیرمین رونیو بورڈ (SRB)خالد محمود، مشیر (SBR ) مشتاق کاظمی، سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز، سیکریٹری زراعت سجاد جمال ابڑو و دیگرنے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

ایس آر بی نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ انکا ٹیکس جمع کرنے کا حدف 78بلین روپے تھا جو کہ وہ تھوڑے بہت اضافی شارٹ فال کے ساتھ حاصل کر لیں گے۔

چئیرمین ایس آربی نے کہا کہ انہوں نے ایک ٹیکس کے حوالے سے ترغیباتی اسکیم کا اعلان کیا تھا اور اسکا ایک اچھا ریسپانس ملاجس پر ایڈوائزر ایس آر بی نے مشتاق کاظمی نے کہا انہوں نے اس رواں ماہ کے دوران ریکارڈ 8.5بلین روپے کی ریکوریز جمع کی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے حکومت کی مالی صورتحال کو مستحکم بنانے کے حوالے سے ایس آر بی کی کارکردگی کو سراہا ۔

انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ اپنی توجہ ٹیکس جمع کرنے پر مرکوز کریں جس سے ریکوریی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حلیم شیخ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 52بلین روپے کا حدف مقرر کیا تھا جس میں سے اپر یل 2017کے آخر تک 90فیصد وصولیاں حاصل کر لی گئی ہیں۔ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش چاوئلہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ہائی کورٹ کے احکامات کی وجہ سے شراب کی دکانیں دو ماہ کے لئے بند ہیں جس کے نتیجے میں حکومت کو 500ملین روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

بورڈ آف رونیو کا رواں مالی سال کے لئے ٹیکس جمع کرنے کا حدف 12بلین روپے سے زائد تھا ۔ چیف سیکریٹری رضوان میمن نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ مالی سال کے آخر تک 11بلین روپوں سے زائد کا ٹارگیٹ حاصل کر لیا جائیگا۔ واضح رہے کہ بورڈ آف رونیوکے ٹیکس جمع کرنے کے اہم زرائع میں املاک کی منتقلی پر رجسٹریشن فی، سی وی ٹی اور اسٹامپ ڈیوٹی شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نی مختلف محکموں کے آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کو حتمی شکل دیتے ہوئے کہا کہ انکی توجہ جاری اسکیموں کو مکمل کرنے پر ہے لہذا انہیں اولین ترجیح دی جائے کیونکہ یہ اسکیمیں تکمیل کے قریب ہیں اور ان سے عوام کو بہت فائدہ حاصل ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ وہ انفراسٹکچر کی ترقی ، صحت ، تعلیم ، کھیلوں اور ثقافتی سہولیات کی تکمیل پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں کیونکہ اسپتالوں ، اسکولوں ، کھیلوں کے میدان /اسٹیڈیم کی تکمیل اور آرٹ کے اداروں کو ترقی حاصل ہوگی ۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت واٹر کنورزیشن کے لئے کینال لائننگ کا کام کر رہی ہ ے انہوں نے کہا اس سے پانی کے رسائو پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور یہ پانی صوبے کی زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کے کام آئیگا۔ انہوں نے کہا کہ روہڑی کینال کے اہم حصوں کی لائننگ سے بہت اچھے نتائج سامنے آئینگے۔ انہوں نے کہا کہ روہڑی کینال کے باقی مانندہ حصو ں کی بھی آئندہ سال لائننگ کر دی جائیگی اور جمرائو کینال کی لائننگ کا کام بھی شروع کیا جائیگا۔

آئندہ اے ڈی پی 2017-18میں 780سے زائد اسکیمیں صوبائی ہائی ویز سڑکوں ، پلوں ، سڑکوں کو ملانے ، پانی کی فراہمی ، نکاسی ، ہیچریز، کیٹل کالونیز کی ہیں جو کہ آئندہ سال مکمل کی جائینگی۔ انہوں نے کہا کہ 10بلین روپوں کے کراچی پیکیج کے تحت 18اسکیموں میں سے تقریبا تمام جون 2017تک مکمل ہو جائینگی اور صرف دو اسکیمیں سب میرین رائونڈ ابائوٹ پر انڈر پاس اور این ای ڈی سے صفورا سڑک اگست 2017 کے آخر تک مکمل ہونگی ۔

کراچی زو کی اسکیم کی از سر نو تعمیر اور تزئین و آرائش دسمبر 2017تک مکمل ہوگی اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ انہیں قابل قبول نہیں ہے وہ اسکی جلد ازجلد تکمیل چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شاہراہ فیصل کے رہ جانے والے حصے کا کام بھی ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے اس پر بھی کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ چئیرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے مختلف محکموں کی مختلف اسکیموں کے بارے میں مزید فنڈز کی ضروریات اور فنڈنگ کی صورتحال اور اسکوپ کے متعلق وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئندہ اے ڈی پی کے حجم اور اسکیموں کو حتمی شکل دینے کے لئے چند مزید اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ عنوان :