عام آدمی پر براہ راست کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ،ْ 500 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے ،ْاسحاق ڈار

آئندہ عام انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونے کی ضرورت ہے ،ْولین ترجیح پاکستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کیلئے زیادہ رقم رکھی گئی ہے ،ْ جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائیگا ،ْکسانوں کو بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے ،ْبیوائوں کا پانچ سال کا قرضہ معاف کیا جائے گا ،ْ کسانوں کو ٹیوب ویلز پر بجلی میں سبسڈی جاری رہے گی ،ْ ٹیکسٹائل کے شعبے میں دی جانیوالی مراعات جاری رکھی جائینگی ،ْوزیر خزانہ کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 27 مئی 2017 18:49

عام آدمی پر براہ راست کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ،ْ 500 ارب روپے کے ٹیکس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2017ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آئندہ عام انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری اولین ترجیح پاکستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہے ،ْ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کیلئے زیادہ رقم رکھی گئی ہے ،ْ جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائیگا ،ْعام آدمی پر براہ راست کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ،ْ 500 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے ،ْکسانوں کو بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے ،ْبیوائوں کا پانچ سال کا قرضہ معاف کیا جائے گا ،ْ کسانوں کو ٹیوب ویلز پر بجلی میں سبسڈی جاری رہے گی ،ْ ٹیکسٹائل کے شعبے میں دی جانے والی مراعات جاری رکھی جائیں گی۔

ہفتہ کو پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے زیادہ رقم رکھی گئی ہے اور جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت غیر ترقیاتی اخراجات کو افراط زر کی شرح سے کم رکھنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے جبکہ ماضی میں ہمیشہ اس کے الٹ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مالیاتی خسارہ کو قابو میں رکھنے کیلئے جامع اقدامات کرے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں محصولات کے ہدف میں 14 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہمارے 18-2017 کے اہداف میں جی ڈی پی 6 فیصد تک لے جانا شامل ہے۔انھوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں دفاع کو دیگر شعبوں کے مقابلے میں ترجیح دی گئی ہے اور اس شعبے کیلئے 920 ارب روپے رکھے گئے ہیں اس کے علاوہ بجٹ میں ماضی میں نظر انداز کیے گئے زرعی شعبے پر خاص توجہ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں زراعت اور زرعی شعبے کو اتنی اہمیت نہیں دی گئی تاہم موجودہ حکومت نے اس ضمن میں کئی اقدامات کئے ہیں، کسانوں کیلئے وزیراعظم محمد نوازشریف نے خصوصی پیکج کا اعلان کیا تھا، کسانوں کیلئے پہلے سے جاری مراعات کا سلسلہ جاری رہے گا، چھوٹے کسانوں کیلئے بجٹ میں خصوصی سکیم کا آغاز کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بنک کسانوں سے 9.9 فیصد سے زیادہ منافع نہیں لے سکیں گے جبکہ ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی کی زرتلافی کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے پہلے سال میں زرعی شعبہ کیلئے 300 ارب روپے سے زائد کے قرضوں کا ہدف مقرر کیا تھا جو جاری مالی سال کیلئے 700 ارب روپے ہے اور توقع ہے کہ مالی سال کے اختتام تک قرضوں کی فراہمی کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے قرضوں کے اجراء کا ہدف 1001 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے عام آدمی پر براہ راست کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، 500 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے ،ْہم نے 120 ارب روپے کے ٹیکس لگائے ہیں اور 33 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے ،ْ اس لئے بجٹ کی مد میں اگر کوئی قیمت بڑھانا چاہے تو اس کو نہ بڑھانے دیں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ سوشل میڈیا پر پڑھا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، حالانکہ ہم نے ایک چیز بھی نہیں بڑھائی اور نہ ہی دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہونا چاہئے کیونکہ ہم نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ دودھ کیلئے شرح یکم جولائی 2016ء کی سطح پر ہے اس لئے بجٹ کی آڑ میں اس میں کسی کو اضافہ نہیں کرنے دیا جائیگا۔

صارفین کو یہ علم ہونا چاہئے کہ دودھ کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کاکہ میڈیا اپنا کردار ادا کرے ۔وزیرخزانہ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور وہ اس سے مطمئن ہیں۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہاکہ میکرو اکنامک استحکام کی بنیاد پر بجٹ بنایاگیاہے ،ْ 6 فیصد شرح نمو کا حصول ممکن ہے ،ْیہ ہماری بڑی کامیابی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے حوالہ سے مختلف اہداف مقرر کئے ہیں، جی ڈی پی کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے، توقع ہے کہ آئندہ مالی سال معاشی اہداف حاصل کر لئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کا ہدف 17 فیصد اور افراط زر کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ بجلی اورتوانائی کی قلت پر قابوپانے کیلئے موجودہ حکومت نے عملی اقدامات کئے ہیں جس کے نتیجے میں لوڈ شیڈنگ میں کمی آئی اور قومی گرڈ میں اضافی بجلی شامل کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال 2017-18میں قومی گرڈ میں مزید10ہزار میگاواٹ بجلی شامل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سی پیک کے تحت بجلی اورتوانائی کے کئی منصوبوں پر کام ہورہاہے جس کے نتیجے میں ملک سے لوڈشیڈنگ کے اندھیرے ہمیشہ کیلئے دور ہوجائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ سرما یا کاری میں تیزی لانے کے لیے گروتھ میں اقدامات کیے ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت آئی ٹی کے شعبہ کو خصوصی ترجیح دے رہی ہے، بجٹ میں اس سیکٹر کیلئے خصوصی مراعات دی گئی ہیں جس کے تحت آئی ٹی پارک کے قیام اور موبائل کارڈز پر ٹیکس کی شرح 1.5 فیصد کم کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ دس لاکھ کے قریب نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں تربیت دیں گے ،دو لاکھ فری لانسر کام کر ر ہے ہیں ،ْایک لاکھ فری لانسر نوجوانوں ٹریننگ دیں گے ۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں نوجوانوں کو روزگار کے وسیع مواقع دستیاب ہوں گے،انہوں نے کہاکہ وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت کئی اقدامات کئے جارہے ہیں جس سے نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا اورتربیت یافتہ نوجوانوں کو روزگار ملنے میں آسانی ہوگی۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ کسانوں کیلئے خصوصی اسیکموں کا اعلان کیا ہے ،ْکسانوں کو بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے منصوبوں سے اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی۔ گزشتہ روز پیش کیے گئے وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2017-18سے متعلق کے جزیات بیان کر تے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہم نے 3کے بجائے 5سال کا میکرو اکنامک روڈ تجویز کیا ہے ۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ پولٹری کے 7 شعبوں پر ٹیکس کو کم کیا گیا ہے ،ْ ڈی اے پی پر 300 روپے فی بوری ٹیکس کم کیا ،ْ بینک کسانوں سے 9 اعشاریہ 9 فیصد سے زیادہ منافع حاصل نہیں کر سکیں گے ۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے بجٹ میں ہائوسنگ کے شعبہ کیلئے جامع اقدامات کئے ہیں جس کے نتیجہ میں آئی ٹی کے شعبہ سے منسلک 27 ذیلی صنعتوں کو فائدہ پہنچے گا انہوںنے کہاکہ بجٹ میں ہاؤسنگ کے شعبے میں بھی سکیم متعارف کرائی ہے ،ْپیٹر پمپس سمیت دیگرمشینری پرسیلز ٹیکس زیرو کر دیا ، کوئی چیز مہنگی نہیں کی، دکاندار بھی مہنگی نہ فروخت کریں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جاری مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوںکا ہدف 3500 ارب روپے ہے جسے اب 4013 ارب روپے کر دیا گیا ہے، اس میں عام آدمی پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 120 ارب روپے کے ٹیکسز لگائے گئے ہیں جبکہ مختلف ٹیکسز اور ڈیوٹیوں کی مد میں 33 ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا گیا ہے جس کے بعد آئندہ مالی سال کیلئے مجموعی طور پر نئے ٹیکسز کا حجم 87 ارب روپے بنتا ہے جو انتہائی معمولی اضافہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی پر ٹیکسوںکا بوجھ ڈالنے کی بجائے نان فائلرز پر بوجھ منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کے زیر انتظام سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کا بجٹ 715 ارب روپے سے بڑھا کر 1001 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 1.1کھرب روپے ہے، آئندہ مالی سال کے دوران مجموعی ترقیاتی بجٹ کا حجم 2100 ارب روپے سے زائد ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کو فعال کر دیا گیا ، سرمایہ کاری میں تیزی لانے کے لئے گروتھ میں اقدامات کیے ہیں ، آئندہ جو بھی حکومت آئے ،ْترقی کی شرح پرتوجہ دے ، ترقیاتی بجٹ،بجٹ خسارے کو کم کریگا ،ْ لوگ پاکستان میں محفوظ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ،ْ ٹیکسٹائل کے شعبے میں دی جانے والی مراعات جاری رکھی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکسٹائل کے شعبہ کی ترقی کیلئے اقدامات کررہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے ریفنڈ کے مسائل 14اگست تک حل ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :