مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کا ظلم و ستم جاری ‘6 کشمیری نوجوانوں کی شہادتوں کے بعد کشیدگی بڑھ گئی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 27 مئی 2017 17:06

مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کا ظلم و ستم جاری ‘6 کشمیری نوجوانوں ..
سری نگر(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27مئی۔2017ء) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کا ظلم و ستم جاری ہے اور6 کشمیری نوجوانوں کی شہادتوں کے بعد حالات میں کشیدگی بڑھ گئی ہے - مقبوضہ وادی میں ایک بار پھر بھارتی فوج نے نوجوانوں کو شہید کردیا،بھارتی فوج نے بارہ مولا اور پلوامہ میں جعلی آپریشن کیا جس دوران 6 کشمیریوں کو شہید کردیا گیادوسری جانب قابض فوج نے بھارتی مظالم کیخلاف ہونے والے مظاہرے پر بھی تشدد کیا۔

کشمیریوں کو منتشر کرنے کیلئے بھارتی فوج نے اپنی طاقت کا استعمال کیااور مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا،بھارتی فوج کے لاٹھی چارج سے متعدد کشمیری زخمی ہوگئے۔بھارتی سکیورٹی فورسزکے مطابق ترال میں طویل محاصرے کے دوران حریت پسندوں اور فورسز کے درمیان تصادم میں حزب المجاہدین کے اعلی کمانڈر سبزار بٹ شہید ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

بتایاگیا ہے کہ ان کے ہمراہ عادل اور فیضان نامی مزید حریت شدت پسند بھی شہید ہوئے ہیں۔

سبزار گذشتہ گرما میں شہید ہونے والے نوجوان کمانڈر برہان وانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔ جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت کے بعدمقبوضہ کشمیر میں وسیع پیمانے پر عوامی تحریک شروع ہوئی جسے دبانے کی سرکاری کاروائیوں میں کم از کم 100 افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ ہزاروں گولیوں اور چھروں سے زخمی ہوگئے ہیں۔سبزار کی شہادت کی خبر عام ہوتے ہی کشمیر کے بیشتر قصبوں میں ہڑتال کر دی گئی اور طلبہ نے تعلیمی اداروں میں مظاہرے کیے۔

ترال میں جھڑپ کی جگہ کے قریب پہلے ہی ہزاروں لوگ مظاہرے کررہے تھے۔بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس برہان وانی کی ہلاکت کے بعد درجنوں نوجوانوں نے مسلح گروپوں حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔برہان وانی کے بعد حزب کی کمان انجنئیرنگ گریجویٹ ذاکر موسی کے ہاتھ میں ہے سبزار بٹ گروپ کے اہم کمانڈر تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ مارے گئے فیضان کی عمر صرف 17 سال ہے اور انھوں نے گذشتہ مارچ میں ایک نیم فوجی اہلکار سے رائفل چھین لی تھی۔

واضح رہے ماہ رمضان کی آمد پر جمعے کی شب سوشل میڈیا پر ایک ماہ سے جاری پابندی کو ہٹایا گیا تھا تاہم بعض سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ سبزار بٹ کی ہلاکت کے بعد اگر مظاہروں کا دائرہ وسیع ہوگیا تو انٹرنیٹ اور فون سروسز کو معطل کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :