بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا صرف نان فائلرزپر زندگی تنگ کی گئی ہے- ہماری اولین ترجیح پاکستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہے، 3 کی بجائے 5سال کا میکرو اکنامک روڈ میپ تجویز کیاہے-وفاقی بجٹ میں کچھ بھی ایسا نہیں جس کا اثرعام آدمی پر پڑے،جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا، قرض صرف ترقیاتی اخراجات کے لیے رکھا گیاہے۔آئندہ عام انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونے کی ضرورت ہے-اسحاق ڈار کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 27 مئی 2017 17:06

بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا صرف نان فائلرزپر زندگی تنگ کی گئی ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27مئی۔2017ء) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار ا نے دعوی کیا ہے کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا صرف نان فائلرزپر زندگی تنگ کی گئی ہے- ہماری اولین ترجیح پاکستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہے، 3کے بجائے 5سال کا میکرو اکنامک روڈ میپ تجویز کیاہے، کوئی خفیہ ٹیکس نہیں لگایا ۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اللہ کے شکر ہے ہم نے پانچواں بجٹ پیش کیا آئندہ سال چھٹا بجٹ پیش کرکے تاریخ رقم کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے منصوبوں سے اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی۔اسحاق ڈارنے کہا کہ کوئی ایسا ٹیکس نہیں لگایا جس کا اثرعام آدمی پر پڑے،جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا، قرض صرف ترقیاتی اخراجات کے لیے رکھا گیاہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ میکرو اکنامک استحکام کی بنیاد پر بجٹ بنایاگیاہے، 6 فیصد شرح نمو کا حصول ممکن ہے،یہ ہماری بڑی کامیابی ہوگی۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونا ضروری ہے۔ اگر ہم 5جون 2018 تک بجٹ منظور کرلیں تو کیا حرج ہے ۔وزیرخزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے شعبےکو زیادہ اہمیت دی گئی ہے اس کے علاوہ بجٹ میں ماضی میں نظر انداز کیے گئے زرعی شعبے پر خاص توجہ دی گئی ہے اور چھوٹے کسانوں کے لیے اسکیم کا اعلان کیا گیاہے۔

بجٹ اہداف بتاتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے دوران قومی گرڈ میں 10ہزار میگاواٹ بجلی کی شمولیت کاہدف مقرر کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے آئندہ عام انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری اولین ترجیح پاکستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے زیادہ رقم رکھی گئی ہے اور جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں محصولات کے ہدف میں 14 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ ہمارے 18-2017 کے اہداف میں جی ڈی پی 6 فیصد تک لے جانا شامل ہے۔ آئندہ مالی سال میں دفاع کو دیگر شعبوں کے مقابلے میں ترجیح دی گئی ہے اور اس شعبے کے لیے 920 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں حکومت نے دفاع کے لیے مختص رقم میں 7 فیصد اضافہ کیا ہے، 17-2016 میں حکومت نے دفاع کے لیے 860 ارب مختص کیے تھے، تاہم یہ مختص بجٹ مکمل طور پر خرچ نہیں ہوا اور 860 ارب میں سے صرف 841 ارب روپے کا بجٹ خرچ کیا گیا۔

پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے عام آدمی پر براہ راست کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا 500 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے، ہم نے 120 ارب روپے کے ٹیکس لگائے ہیں اور 33 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں سوشل میڈیا پر پڑھا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، حالانکہ ہم نے ایک چیز بھی نہیں بڑھائی اور نہ ہی دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہونا چاہیے کیونکہ ہم نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔وزیرخزانہ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور وہ اس سے مطمئن ہیں۔

متعلقہ عنوان :