وزیر اعظم محمد نواز شریف کا رمضان المبارک کے آغاز پر قوم کے نام پیغام

عوام اپنے اندر اتحاد و اتفاق، برداشت، رواداری، خیرخواہی اوراحترام انسانیت کے جذبہ پر مبنی اعلیٰ صفات پیدا کریں، روزہ غیر معمولی حالات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا سکھاتا ہے، ماہ مبارک میں ہمیں اپنے اردگرد موجود بے سہارا، غریب اورمستحق افراد کی مدد کا بھی خصوصی اہتمام کرنا چاہئیے، وزیر اعظم محمد نواز شریف

ہفتہ 27 مئی 2017 16:47

وزیر اعظم محمد نواز شریف کا رمضان المبارک کے آغاز پر قوم کے نام پیغام
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2017ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے رمضان المبارک کے آغاز پر تمام اہل اسلام کومبارکباد دیتے ہوئے تمام ہم وطنوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے اندر اتحاد و اتفاق، برداشت، رواداری، خیرخواہی اوراحترام انسانیت کے جذبہ پرمبنی اعلیٰ صفات پیدا کریں کیونکہ یہی وہ تعلیمات نبویﷺ ہیں جن کو اپناکر ہر قسم کی منفی سوچ کی حامل قوتوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے، روزہ محض بھوک اورپیاس کا نام نہیں یہ تزکیہ نفس کا نام ہے، ماہ مبارک میں ہمیں اپنے اردگرد موجود بے سہارا، غریب اورمستحق افراد کی مدد کا بھی خصوصی اہتمام کرنا چاہئیے۔

وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار رمضان المبارک کے آغاز پر قوم کے نام اپنے پیغام میںکیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ وہ رمضان المبارک کی آمد پر تمام اہل اسلام کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم ہے کہ اس نے ہمیں ایک بار پھر اس ماہ مبارک کے فیوض وبرکات سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کیا ہے۔ میری دعا ہے کہ ہم سب کی زندگی میں اس طرح کے مبارک مواقع بار بار آتے رہیں۔

اللہ سے یہ بھی دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے مہمان کی اس کے شایان شان قدردانی کی توفیق بھی عطا کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ روزہ عبادت بھی ہے اور اس کے ساتھ طرز زندگی بھی جہاں اس کا مقصد تقویٰ پیدا کرنا ہے وہاں یہ انسان کی زندگی میں نظم وضبط بھی لاتا ہے۔ اللہ کا بندہ اس کے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے خود کو ہر اس کام سے روکتا ہے جس کو انجام دینے کی عام دنوں میں اجازت ہوتی ہے۔

اس ماہ مبارک کے ذریعہ اللہ رب العزت نے ہماری اس انداز سے تربیت کا اہتمام فرمایا ہے کہ بندہ اپنے اندر اتنی قوت اور استقامت پیدا کرلے کہ وہ آنے والی مشکلات کا مقابلہ بہادری کے ساتھ کرسکے۔ روزہ غیر معمولی حالات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا سکھاتا ہے اور ہمیں جملہ معاشرتی برائیوں کے خلاف جہاد کرنے اور اپنے معاشرے کو صحت مند ، پاکیزہ اور باہمی محبت سے بھرپور بنانے کا سبق دیتا ہے۔

وزیراعطم نے کہا کہ روزہ محض بھوک پیاس برداشت کرنے کا نام نہیں ہے ۔ یہ تزکیہ نفس کا نام ہے۔ انسان خود کو یا دوسرے انسانوں کو تو دھوکا دے سکتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کو نہیں جو دلوں کے حال بھی جانتا ہے۔ ہم نے اس ماہ مبارک میں اپنا احتساب کرتے ہوئے متنبہ رہنا ہے کہ کیسے نفس کے حملوں سے خود کو محفوظ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک کی آمد پر میری تمام ہم وطنوں سے درخواست ہے کہ وہ اپنے اندر اتحاد واتفاق، برداشت، رواداری، خیر خواہی اور احترام انسانیت کے جذبہ پر مبنی اعلیٰ صفات پیدا کریں کیونکہ یہی وہ تعلیمات نبویﷺ ہیں جن کو ہم اپنا کر ہر قسم کی منفی سوچ کی حامل قوتوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

ان اعلیٰ اخلاقی اقدار کو ہماری زندگی میں شامل کرنے میں روزہ بنیادی کردار ادا کرسکتا ہے۔ اس کے ساتھ اس مبارک مہینے میں ہمیں اپنے اردگرد موجود بے سہارا، غریب اور مستحق افراد کی مدد کا بھی خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔ ہمیں اس معاملے میں رسالت مآبﷺ کے اس اسوہ حسنہ کو سامنے رکھنا چاہئے کہ وہ اس مہینے میں سخاوت کا ایسا بہتا دریا بن جاتے تھے جو سب کو سیراب کرتا تھا۔ وزیراعظم نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام کی تعلیمات کے مطابق اور خود احتسابی کے جذبے کے ساتھ روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور موجودہ حکومت کو وطن عزیز کے درپیش مسائل حل کرنے میں مدد فرمائے۔