گرفتار کسانوں کی فوری رہائی کے لئے وزیر اعظم سے بات کی جائے ، چیئرمین سینیٹ کی قائد ایوان راجہ ظفر الحق کو ہدایت

حکومت نے کسانوں کے مطالبات ماننے کی بجائے ان پر ظلم کروایا ،ملک کے دور دراز کے علاقوں سے اسلام آباد آنے والے کسانوں کے خلاف طاقت کے استعمال نے آمریت کے دور کی یاد تازہ کر دی ، حکومت گرفتار کسانوں کو فوری طور پر رہا کر کے ان سے معافی مانگے ، اپوزیشن سینیٹر ز کی اسلام آباد پولیس کی طرف سے کسانوں پر لاٹھی چارج ، شیلنگ، گرفتار یوں کی شدید مذمت

جمعہ 26 مئی 2017 22:38

گرفتار کسانوں کی فوری رہائی کے لئے وزیر اعظم سے بات کی جائے ، چیئرمین ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 مئی2017ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق کو ہدایت کی ہے کہ وہ گرفتار کسانوں کی فوری رہائی کے لئے وزیر اعظم سے بات کریں جبکہ اپوزیشن سینیٹر ز نے اسلام آباد پولیس کی طرف سے کسانوں پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کر کے ان کی گرفتار یوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے کسانوں کے مطالبات ماننے کی بجائے ان پر ظلم کروایا ،ملک کے دور دراز کے علاقوں سے اسلام آباد آنے والے کسانوں کے خلاف طاقت کے استعمال نے آمریت کے دور کی یاد تازہ کر دی ، حکومت گرفتار کسانوں کو فوری طور پر رہا کر کے ان سے معافی مانگے ،زراعت پاکستان کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، کسانوں کے مطالبات تسلیم کئے جانے چاہئیں، کسانوں کو سہولیات فراہم کئے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ کسان معاشرے کا وہ پسا ہوا طبقہ ہے جس سے جتنی بھی ہمدردی اور رعایت کی جائے کم ہے۔ اسلام آباد میں پولیس کی طرف سے مطالبات کے لئے آواز بلند کرنے والے کسانوں پر تشدد قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی اور جمہوری حکومت کے دور میں ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ اسلام آباد میں جو کچھ ہوا ہے وہ قابل افسوس ہے۔

بجٹ کے دن انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ کسانوں کے مطالبات تسلیم کئے جائیں، وہ معیشت کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ زراعت معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ کسانوں کے ساتھ اسلام آباد میں ہونے والا سلوک ناقابل برداشت ہے۔ سینیٹر اعجاز دھامرہ نے کہا کہ کسانوں پر تشدد کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

حکومت کسانوں کے مسائل حل کرے اور ان کے مطالبات پورے کرے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ وڈیرے اور جاگیردار ہی کسانوں کا استحصال کرتے ہیں۔ سندھ میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طریقے سے پانی کو سیاست کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ سیاسی نمبر بنانے سے گریز کیا جانا چاہئے۔ کسانوں کو بجٹ والے دن لانے کا ایک خاص مقصد تھا۔ سسٹم کے راستے میں رکاوٹیں نہیں ڈالنی چاہئیں۔

سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ سسٹم کو چلنے دیا جائے تو سارے مسائل آہستہ آہستہ حل ہو جائیں گے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ زراعت کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ تحقیق اور ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے۔ کسانوں کو سہولیات دے کر زرعی شعبے کی ترقی کے لئے اقدامات کو موثر بنایا جا سکے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ کسان ہمارے معاشرے کا کمزور طبقہ ہے، وہ اپنا خون پسینہ دے کر پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنا رہا ہے۔ ان پر تشدد کا کوئی جواز نہیں، کسانوں کے جائز مطالبات تسلیم کئے جانے چاہئیں۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ کسانوں کی حالت قابل رحم ہے، کسان خوشحال نہیں ہوگا تو ملک خوشحال نہیں ہوگا۔

متعلقہ عنوان :