نوجوانوں کو ملک میں پرامن حالات، برداشت، بقائے باہمی کیلئے آگے بڑھ کر اپنا کردا ر ادا کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری

اساتذہ کو ایسے نوجوان پیدا کرنے چاہئیں جو ملک کو جدید اور پروگریسو بنانے میں اپنا بنیادی کردار ادا کریں، سندھ مدرسة میں افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعہ 26 مئی 2017 22:25

نوجوانوں کو ملک میں پرامن حالات، برداشت، بقائے باہمی کیلئے آگے بڑھ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2017ء) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہا ہے کہ آج جب پاکستان داخلی اور خارجی طور پر ایک انتہاپسند مائنڈ سیٹ سے لڑرہا ہے، ایسے دور میں نوجوانون اور اساتذہ کا کردا ربہت اہم ہے۔اس سلسلے میں باالخصوص نوجوانوں کو اس طرح آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، جیسے نوجوانوں نے قیام پاکستان کیلئے اپنا کردار ادا کیا تھا ۔

اس کے ساتھ انہیں ملک میں پرامن حالات، برداشت اور بقائے باہمی کے سلسلے بھی آگے بڑھ کراپنا کردار ادا کرنا ہوگا، جبکہ اساتذہ کو ایسے نوجوان پیدا کرنے ہیں، جو ملک کو جدید اور پروگریسو بنانے میں اپنا بنیادی کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے سر شاہنواز بھٹو آڈیٹوریم میں سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے سینیٹ کی افتتاحی تقریب میں یونیورسٹی کے طالبعلموں، فیکلٹی اور سندھ بھر سے آئے ہوئے دیگر جامعات کے وائس چانسلرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ایک ایسا ادارہ ہے جس نے اس ملک کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح جیسے رہنما، سولجرس، ماہرین تعلیم، ماہرین قانون اور عظیم رہنما پیدا کیے جنہوں نے دنیا کی تاریخ کا رخ تبدیل کردیا اور پاکستان کی صورت میںدنیا کے نقشے پر ایک نیا ملک قائم کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ خان بہادر حسن علی آفندی اور سر شاہنواز بھٹو کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں سے ایک نے سندھ مدرستہ الاسلام کی بنیاد ڈالی جبکہ انکے خاندان کے دوسرے فرد سر شاہنواز بھٹو نے اس تاریخی ادارے میں اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔

آج اس عظیم تعلیمی درسگاہ میں موجودگی پر مجھے فخر محسوس ہورہا ہے۔ بلاو ل بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ تعلیم دنیا کی تبدیلی کیلئے ایک مو ثر ہتھیار ہے، اس لیے ملک میں معاشی، سیاسی اور سماجی تبدیلی کیلئے معیاری تعلیم کی فراہمی بہت ضروری ہے۔ یہاں سے سر عبداللہ ہارون، سر غلام حسین ہدایت اللہ ، خان بہادر محمد ایوب کھڑواور شیخ عبدالمجید سندھی جیسے رہنماں نے بھی تعلیم حاصل کی تھی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج جب پاکستان داخلی اور خارجی طور پر ایک انتہاپسند مائنڈ سیٹ سے لڑرہا ہے، ایسے دور میں نوجوانون اور استاتذہ کا کردا ربہت اہم بن جاتا ہے۔اس سلسلے میں باالخصوص نوجوانوں کو اس طرح آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، جیسے نوجوانوں نے قیام پاکستان کیلئے اپنا کردار ادا کیا تھا ۔اس کے ساتھ انہیں ملک میں پرامن حالات، برداشت اور بقا باہمی کے سلسلے بھی آگے بڑھ کراپنا کردار ادا کرنا ہوگا، جبکہ اساتذہ کو ایسے نوجوان پیدا کرنے ہیں، جو ملک کو جدید اور پروگریسو بنانے میں اپن بنادی کردار ادا کریں۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ آج سندھ مدرسہ یونیورسٹی میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والے یہ روشن آنکھوں والے نوجوان دیکھ کر ایک خوشحال اور جدید پاکستان کے مستقبل کی امید پیدا ہوچکی ہے کہ یہاں کی نوجوان نسل دنیا بھر میں کسی بھی سطح پر خود کو منوا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دوہزار بارہ میں سندھ مدرسہ یونیورسٹی کا قیام ان کی پارٹی کے اس وژن کا حصا تھا،جس کے تحت معیاری تعلیم کو فروغ دے کر ملک کے نوجوانوں کیلئے معیاری تعلیم اور اساتذہ کیلئے نالیج او رتحقیق کے نئے درواے کھولنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

انہوںنے سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سندھ مدرسہ یونیورسٹی میں طالب علموں کیلئے جدید، معیاری تعلیم کے حصول کیلئے ایک بہترین تعلیمی ماحول اور مواقع پیدا کیے ہیں۔ آخر میں انہوں نے طالبعلموں کو مشورہ دیا کہ وہ معلومات ، خیالات اور نظریات کی پیروی کرتے ہوئے ایک بہترین انسان، بہترین پاکستانی کی حیثیت میں دنیا میں کامیابیاں حاصل کریں ۔

قبل ازیں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت معیاری تعلیم ، برابری اور بہتر طرز حکمرانی کیلئے پرعزم ہے تاکہ سندھ میں سندھ کمپلسری اینڈ فری ایجوکیشن ایکٹ مکمل طور پر نافذ العمل ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی سے پیدا ہونے والے رہنماں کے بارے میں ہر کوئی جانتا ہے ۔سندھ حکومت معیاری تعلیم فراہم کررہی ہے جس کی وجہ سے ہمیں امید ہے کہ یہاں کے طالبعلم اپنی کامیابیوں سے اس ملک کامقام فخر سے بلند کرینگے۔

اس کے ساتھ نئے لیجنڈس بھی پیدا ہونگے۔اس سے قبل وائس چانسلر سندھ مدرسہ یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ اس ادارے کیساتھ بھٹو خاندان کی کافی گہری وابستگی ہے۔ جبکہ حسن علی آفندی کی سندھ میںتعلیم کیلئے اعلی خدمات ہیں ،جنہوںنے یہاں جدید تعلیم فراہم کی۔ اس لیے انہوں نے تجویز دی کی ایجوکیشن سٹی ، کراچی کا نام حسن علی آفندی کی نسبت سے رکھا جائے، کیونکہ وہ انہوںنے انیسویں صدی کے آخر میں سندھ میں جدید تعلیم کی بنیاد رکھی تھی۔

بعد میں بلاول بھٹو زرداری نے نئے تعمیر ہونے والے سینیٹ ہال کا افتتاح کیااور وہاں سندھ بھر کی سرکاری اور نجی جامعات کے 18 وائس چانسلرز کے اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، انکی کابینہ اراکین اور فیکلٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی۔اجلاس کے دوران تمام وائس چانسلرز نے اپنی اپنی جامعات کے حوالے سے مسائل اور درپیش چلینجز سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔اس موقع پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت سندھ میں معیاری تعلیم کیلئے بہت ساری کوششیں کررہی ہے۔ جبکہ اعلی تعلیم کو اولین ترجیح دی جارہی ہے۔ سند ھ مدرسہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے سندھ میں اعلی تعلیم کی صورتحال پر بات کی۔

اجلاس میں جامعہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اجمل خان،این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹر ساروش حشمت، ڈائریکٹر آئی بے اے سکھر نثار اے صدیقی، فرخ اقبال ڈائریکٹر آئی بی اے کراچی، لمس یونیورسٹی کے وائس چانسلر نوشاد شیخ، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر سید محمد طارق رفیع،قائد عوام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالکریم بلوچ، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر غلام اصغر چنہ، بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر پروفیسر اختر بلوچ، داد انجنئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فیض اللہ عباسی، مہران انجنیئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی، پیپلزمیڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اعظم یوسفانی اور دیگر وائس چانسلرز نے شرکت کی۔

ا ن کے ساتھ سندھ کابینہ کے ارکان، سندھ مدرسہ یونیورسٹی کی اسٹیچوئری باڈیز ، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے نمائندوں اور سندھ مدرسہ یونیورسٹی کی سینئر فیکلٹی کے ارکان نے شرکت کی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلی سندھ نے جناح میوزم کا بھی دورہ کیا۔

متعلقہ عنوان :