حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے ’’الیکشن بجٹ ‘‘پیش کیا ،الف لیلیٰ داستان کا نیا ایڈیشن ہے‘ اپوزیشن کی تنقید، وفاقی بجٹ مسترد کر دیا

تنخواہوں ، پنشن میں صرف10فیصد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ،وزیر خزانہ 15ہزار میں گھر کا بجٹ بنا کر دکھا دیں حکمران صرف وسیع حجم کا بجٹ پیش کرنے پر زبردستی ستائش کرانے کی بجائے اپنی ناکامیوں پر قوم سے معافی مانگیں ،زراعت کی صورتحال سب کے سامنے ہے آسان الفاظ میں بتایا جائے غریب کو کیا ریلیف دیا گیا ،بجٹ کا اصل چہرہ بے قابو خسارہ اور ملکی تاریخ کا سب سے بڑا غیر ملکی قرضہ ہے غریب عوام دیوار سے لگ چکے ہیں، حکمران اس وقت سے ڈریں، جب یہ مرنے اور مارنے پر تیار ہو جائیں گے، غریبوں کی کمرٹوٹ چکی کسانوں کو کھادسستی کرنے کا لولی پاپ دے کر زرعی مداخل بیج ، زرعی ادویات اور مشینری اور خاص طور پر پانی کی فراہمی کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیاگیا ورلڈ بینک ، آئی ایم ایف کے ایجنڈ ے پر کار بند رہتے ہوئے عوام کو بڑی خوبصورتی کیساتھ مفلوج ‘ زندہ درگور کرنے کے اعدادو شمار کی نذر کر دیا گیا تاریخ کی واحد حکومت ہوگی جو تجارت کے غیر متوازن ہونے پر خوشیاںمنارہی ہے ،51 ارب کے اضافی ٹیکس لگا کر آخری بجٹ پیش کیا گیا شیخ رشید، سراج الحق، لیاقت بلوچ، فاروق ستار،پروی زالٰہی ،شفقت محمود، اسد عمر، جمشید چیمہ،ناہید خان، صفدر عباسی و دیگر کا رد عمل

جمعہ 26 مئی 2017 21:33

اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2017ء) اپوزیشن نے آئندہ مالی سال کیلئے پیش کردہ وفاقی بجٹ کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے صرف ’’الیکشن بجٹ ‘‘پیش کیا ہے ، گزشتہ سالوں کی طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز میں بھی ،صرف گا ،گی ،گے کا راگ الاپا ہے ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں صرف10فیصد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے،وزیر خزانہ کی بجٹ تقریرسے ثابت ہو گیا ہے کہ حکمرانوں کو عوام کے مسائل سے کوئی غرض نہیں،حکمران اور انکے حواری جن شعبو ں میں کاروبار کر رہے ہیں ان شعبوں میں ریلیف جبکہ زراعت سمیت دیگر اہم شعبوں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اپنے رد عمل میں کہا کہ اسحاق ڈار اعدادوشمار تبدیل کرنے کے حوالے سے دنیا میں شہرت یافتہ ہیں ۔

(جاری ہے)

حکمران صرف وسیع حجم کا بجٹ پیش کرنے پر زبردستی ستائش کرانے کی بجائے اپنی ناکامیوں پر قوم سے معافی مانگیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں اسحاق ڈار کو چیلنج دیتا ہوں کہ وہ 15ہزار میں دو بچوں کے گھر والی فیملی کابجٹ بنا کر دکھا دیں ۔

ان کی توجہ صرف سڑکیں بنانے پر ہے کیونکہ اس میں کمیشن خوری کا نظام ہے جس کے تحت ٹینڈر الاٹ ہونے سے کلیئر ہونے تک 35فیصد کرپشن کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے ۔ حکمرانوں کے مرغیوں کے کارخانے ہیں جبکہ زراعت کی صورتحال سب کے سامنے ہے ۔ کسان سے کسی نے پوچھا ہے کہ سرکاری اعلان کردہ 1300روپے فی من پر اس کی گندم خریدی گئی ہے یا نہیں۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری شفقت محمود ،رکن قومی اسمبلی اسد عمر ، پنجاب کے صدر عبد العلیم خان ، قائد حزب اختلاف میاں محمو الرشید ، مرکزی رہنما جمشید اقبال چیمہ ،پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات صمصام بخاری نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اپنے رد عمل میں کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی الفاظ کی ترتیب کو آگے پیچھے کر دیا گیا ہے ۔

کشکول توڑنے کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن مزید قرضے لئے جارہے ہیں۔ حکمران آسان الفاظ میں بتائیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غریب کو کیا ریلیف دیا گیا ہی ۔ حکومت نے ملک سے غربت کی بجائے غریب مکائوپالیسی کواختیارکررکھا ہے۔ رہنمائوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں امیر امیر تر جبکہ غریب غریب تر ہو رہا ہے ۔ عوام نے بجٹ سے کوئی توقعات وابستہ نہیں کیں ۔

حکومت کا آخری بجٹ بھی بھول بھلیوں پر مبنی اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ اور الف لیلیٰ کی داستان کا نیا ایڈیشن ہے جس کا حقائق سے دور کا بھی تعلق نہیں ۔بجٹ کا اصل چہرہ بے قابو خسارہ اور ملکی تاریخ کا سب سے بڑا غیر ملکی قرضہ ہے جس سے ملکی معیشت مزید کمزور ہو گی اور غربت میں اضافہ ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کو لالی پاپ دیا گیا ہے جبکہ بجٹ والے دن کسانوں سے کیا گیا شرمناک سلوک حکومت کے منہ پر کھلا طمانچہ ہے ۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے بجٹ کواعداد و شمار کا گورکھ دھندا قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کر کے 9 فیصد کیا جائے،پٹرولیم پر عائد غنڈہ ٹیکس کو بھی ختم کیا جائے، غریب عوام دیوار سے لگ چکے ہیں، حکمران اس وقت سے ڈریں، جب یہ مرنے اور مارنے پر تیار ہو جائیں گے، غریبوں کی کمرٹوٹ چکی ہے، ان کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔

پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے نئے وفاقی بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ کی حکومت ریلیف کی بجائے غریبوں، کسانوں، مزدوروں، تاجروں سمیت تمام طبقوں کو مسلسل تکلیف دے رہی ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ دن بدن بڑھتی مہنگائی کے مقابلہ میں بہت کم ہے، نوازشریف اور اسحاق ڈار بھارت کے کسانوں کو خوش کرنا چھوڑ دیں، حکمرانوں کے کسان پیکیج جھوٹے پیکیج ہیں جو پٹواری پیکیج بن کر رہ گئے ہیں، نئے بجٹ سے بھی انہیں کچھ نہیں ملے گا، کھاد اور بجلی کی قیمتیں بھی کم نہیں ہوں گی۔

انہوں نے ایک بیان میں بجٹ ڈے پر اسلام آباد میں مسائل کے حل اور حقوق کیلئے مظاہرہ کرنے والے پرامن کسانوں پر ظلم و تشدد کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے مگر حکمران طاقت کے نشے میں چور ہیں، ڈی چوک میں ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے کسانوں پر جس طرح اندھا دھند تشدد، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کرنے کے علاوہ گرفتاریاں کی گئیں ان کا کوئی جواز نہیں تھا، حکمرانوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ن لیگ کی حکومت کسانوں کی دشمن ہے حالانکہ جس ملک کا کسان خوشحال نہ ہو وہ ملک بھلا کیسے خوشحال ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا ایک ہی موٹو ’’مودی دوستی‘‘ ہے، وہ کسی صورت مودی کو ناراض نہیں کرنا چاہتے، یہی وجہ ہے کہ بھارتی پیاز، آلو اور ٹماٹر اور دیگر اجناس کی درآمد کو فروغ دے کر اور اپنے کسانوں کو مہنگی بجلی اور دیگر اشیاء دے کر اور ٹیکس لگا کر ان کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے جو ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے کسان دشمن عزائم ترک کر دے اور انہیں بدحال کرنے والی پالیسیوں سے باز رہے۔

چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ اپنی حکومت کے دوران ہم نے معاشرہ کے دیگر طبقوں کی طرح کسانوں کیلئے بھی مراعات کے دروازے کھول دئیے تھے، ساڑھے 12 ایکڑ تک ٹیکس معاف کیا، زرعی ٹیوب ویل کا 50فیصد بل پنجاب حکومت ادا کرتی تھی، ٹیل تک پانی فراہم کیا، پکے کھالے بنائے اور کسان کی فصل ابھی کھیت میں ہوتی تھی کہ حکومت اسے خرید لیا کرتی تھی، اپنی فصل کی کسان کو اتنی فکر نہیں ہوتی تھی جتنی حکومت کو ہوتی تھی۔

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق ،سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے وفاقی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ حکومت اپنے آخری بجٹ میں بھی عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی۔ عوام کو توقعات تھیں کہ حکومت جاتے جاتے ان کے لیے خصوصی ریلیف کا سامان کرے گی اور پانی ، بجلی ، گیس ، پٹرول کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرے گی، لیکن اس بجٹ سے عوام کو مایوسی ہوئی ہے ۔

بجٹ کا خسارہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیاہے ۔ تعلیم اور صحت میں کوئی انقلابی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔ الٹا ادویات مہنگی کر دی گئی ہیں ۔ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے ، غربت اور مہنگائی میں کمی اور تعلیم ، صحت اور روزگار کے شعبوں میں بہتری جیسے اہم مسائل کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیاہے ۔ بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور سودی نظام سے نجات کے لیے کوئی واضح پالیسی نہیں دی گئی ۔

کشکول توڑنے کے دعوے کرنے والوں نے مزید قرض نہ لینے کی کوئی یقین دہانی نہیں کروائی ۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو کھادسستی کرنے کا لولی پاپ دے کر زرعی مداخل بیج ، زرعی ادویات اور مشینری اور خاص طور پر پانی کی فراہمی کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیاگیاہے ۔ صنعتی شعبہ میں ترقی کا کوئی ہدف طے کیا گیااور نہ اس کو حاصل کرنے کی کوئی منصوبہ بندی سامنے آئی ہے ۔

رہنمائوںنے کہا کہ چینی سبزیوں سمیت سینکڑوں اشیاء پر ٹیکس بڑھانے سے ملک میں مہنگائی کاسونامی آئے گا۔بجٹ عوام دشمن ہے،حکمران غریبوں کاخون نچوڑرہے ہیں۔پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم سید احمد محمود ،ندیم افضل چن، مصطفی نواز کھوکھر نے اپنے بیانات میں وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نے عالمی اداروں کا تیار کردہ بجٹ کو صرف قومی اسمبلی میں پڑھ کر سنایا ہے ۔

ترقی و خوشحالی کے دعوے داروں نے اپنی سابقہ روایات بر قرار رکھتے ہوئے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے ایجنڈ ے پر کار بند رہتے ہوئے عوام کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ مفلوج اور زندہ درگور کرنے کے اعدادو شمار کی نذر کر دیاہے ۔ عوام سوال کرتے ہیں کہ رواں مالی سال کے لئے جن اہداف کا ذکر کیا گیا تھا ان کی اصل صورتحال سے آگاہ کیا جائے ۔ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ کی طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ کو بھی کاغذات کا ایک پلندہ بنا کر قوام کو بے وقوف اور گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے جس میں عوام کو کوی ریلیف نہیں دیا گیا ۔

حکومت معاشی حقائق پر پردہ ڈال رہی ہے اور اسکی پالیساں نا کام ہو چکی ہیں ۔یہ تاریخ کی واحد حکومت ہوگی جو تجارت کے غیر متوازن ہونے پر خوشیاںمنارہی ہے ۔ انہوںنے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ میں حکومت نے 51 ارب کے اضافی ٹیکس لگا کر اپنا آخری بجٹ پیش کرکے عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈا ل کر روز مرہ استعمال کی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کی وجہ سے ان اشیاء کی خریداری عوام کے بس سے باہر کرکے انہیں اجتماعی خودکشیاں کرنے کی طرف دھکیل دیا ہے ۔

بینظیر بھٹو کی سابق پولیٹیکل سیکرٹری ناہید خان ، پیپلز پارٹی ورکرز کے صدر ڈاکٹر صفدر عباسی ، مرکزی رہنما سردار حُر بخاری نے اپنے رد عمل میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کو الفاظ کا ہیر پھیرقرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’تجربہ کار ‘‘ حکمرانوں نے عوام کو اس بار بھی دھوکے میں رکھا ہے ۔حکومت نے عوام دشمن بجٹ پیش کر کے ثابت کر دیا ہے کہ انہیں غریب اور عام آدمی کی کوئی فکر نہیں ۔

مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ سے تنگ عوام پر نئے ٹیکس لگا دئیے گئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ کسانوں کے پرامن احتجاج پر تشد دکی جتنی مذ مت کی جائے وہ کم ہے۔ سرکاری ملازمین اور پنشنرز مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں غریبوں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے ۔ان کے لئے دووقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔حکومت ان سے روٹی کا آخری نوالہ بھی چھین رہی ہے۔