پاکستان گھومنے گئی تھی ،جب برا وقت آتا ہے تو دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے‘ عظمیٰ احمد

ایسا کچھ تھا نہیں کہ ہم اتنی جلدی شاد ی کر لیں گے ، بس یہی خیال تھا پاکستان دیکھنا ہے

ہفتہ 27 مئی 2017 00:14

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2017ء) اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن میں پناہ لینے والی بھارتی لڑکی عظمیٰ احمد نے کہاہے کہ وہ پاکستان گھومنے گئی تھیں اور جہاں تک شادی کا تعلق ہے تو ان کے ذہن میں ایسا کچھ نہیں تھا کہ ہم لوگ اتنی جلدی کچھ کر لیں گے۔عظمی کا الزام ہے کہ خیبرپختونخوا ہ کے شہر بونیر کے شہری محمد طاہر نے ان سے زبردستی شادی کر لی تھی جس کے بعد انہیںاپنی جان بچانے کے لیے اسلام آباد میں بھارت کے ہائی کمیشن میں پناہ لینا پڑی۔

بی بی سی اردو کے ساتھ فیس بک لائیو میں پوچھے جانے پر سوال پر کہ کیا پاکستان جاتے وقت ان کے ذہن میں ایسا کوئی خیال تھا کہ اگر بات بن جاتی ہے تو شادی کی جاسکتی ہی عظمی احمد کا کہنا تھا شادی کا تو ایسا کچھ تھا نہیں کہ ہم اتنی جلدی ایسا کچھ کر لیں گے، ابھی تو بس یہ تھا کہ پاکستان جا کر دیکھتے ہیں، سنگاپور دیکھ لیا، ملائیشیا دیکھ لیا تو ا گر پاکستان کو اتنا خوبصورت بتایا جا رہا ہے تو ایک بار دیکھنے میں کیا حرج ہے۔

(جاری ہے)

اس سوال کے جواب میں کہ اگر وہ صرف گھومنے گئی تھیں تو ایک دوسرے کی فیملی کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کیوں ہو رہا تھا اور انہوںنے طاہر سے ایک پیغام میں یہ کیوں کہا کہ اگر ان کے بھائی کا فون آئے تو انہیںاپنے بچوں کے بارے میں نہ بتائیں، اگر مقصد صرف گھومنا تھا تو یہ بات چیت ہو ہی کیوں رہی تھی عظمیٰ نے جواب دیا کہ یہ بات چیت اس لیے چل رہی تھی کہ معمول کے مطابق یہ بات ہو رہی تھی کہ مستقبل میں ہم کیا کریں گی آپ بار بار ایک ہی بات پوچھ رہے ہیں اور میں وہی جواب دے رہی ہوں کہ فی الحال میں صرف گھومنے کے لیے گئی تھی، بس وہ مستقبل کی بات تھی کہ مستقبل میں کیا ہوگا ۔

عظمیٰ احمد نے بھی کہا کہ وہ پاکستان جانے سے پہلے طاہر سے ملائشیا میں صرف تین چار مرتبہ ملی تھیں اور دونوں کی کوئی خاص دوستی نہیں تھی۔یہ پوچھے جانے پر کہ اگر دوستی نہیں تھی وہ طاہر کی دعوت پر پاکستان کیوں گئیں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب برا وقت آتا ہے تو دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

متعلقہ عنوان :