وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر کا اختتام سورہ آل عمران کی آیت اور علامہ اقبال کے شعر سے کیا

جمعہ 26 مئی 2017 21:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2017ء) وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنی تقریر کا اختتام سورہ آل عمران کی آیت اور علامہ محمد اقبال کے شعر سے کیا۔ وزیر خزانہ نے اپنی تقریر کے آخر میں بتایا کہ الله تعالیٰ کے کرم سے ملک کی معاشی صورتحال بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ چار سال پہلے کے مقابلے میں آج پاکستان زیادہ خوشحال ہے۔

اس کے شہری اپنے اور اپنی نسلوں کے لئے بہتر مستقبل کی امید رکھتے ہیں۔ ہم اسے فقط ایک آغاز سمجھتے ہیں اور ہمیں اپنی کوششیں مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم 2030ء سے پہلے ہی دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائیں۔ یہ صرف تب ممکن ہے جب پوری پاکستانی قوم متفقہ اقتصادی ایجنڈے پر یکسوئی سے عمل پیرا ہو۔ انہوں نے کہا کہ سورہ آل عمران میں الله تعالیٰ نے فرمایا ہے ترجمہ ’’اور الله کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے میں مت پڑو‘‘ قرآن کی اس آیت کی روشنی میں اس ایوان کے توسط سے میں پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاشی وژن کے حصول کے لئے یکجا اور یکسو ہو کر آگے بڑھیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ رسولؐ کا اسوہ حسنہ ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان اور غیر مسلم یہ مانتے ہیں کہ رسولؐ کی حیات مبارکہ کے دوران ریاست مدینہ تاریخ انسانی میں ریاست کا بہترین ماڈل تھی، وہ ماڈل آج بھی اتنا ہی اہمیت کا حامل ہے جتنا پہلے کبھی تھا۔ ہمیں اپنی پالیسی میں اس مثالی ریاست کی روح کو شامل کرنا چاہئے جس کا طرہ ء امتیاز قانون کی حکمرانی، شفافیت، میرٹ کا نفاذ، سماجی تحفظ اور اچھی حکمرانی تھے۔

اگر ہم اس ماڈل پر عمل کریں تو میرا ایمان ہے کہ ہم قائداعظم اور علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر کو ممکن کر دکھائیں گے اور پاکستان کو جلد ایک خودمختار، خوشحال اور باوقار اور ترقی یافتہ ملک بنا دیں گے۔ انہوں نے اس شعر سے اپنی تقریر کا اختتام کیا ’’کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں۔۔۔۔ یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں‘‘