رمضان کے دوران مختلف مقامات پر لگائے جانے والے دستر خوانوں کو سیکورٹی فراہم کرنے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں ‘کیپٹن (ر) عثمان خٹک

آرپی اوز اور ڈی پی اوز تمام اضلاع میں رمضان کا سکیورٹی پلان اپنی نگرانی میں تشکیل دیں ،اپنے اپنے زیر انتظام اضلاع کے ہوٹل ، سرائے اور گیسٹ ہاؤسز کی چیکنگ کی تفصیلات پیر تک آئی جی آفس کو ہرصورت بھجوائیں‘آئی جی پنجاب

جمعہ 26 مئی 2017 20:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2017ء) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عثمان خٹک نے کہاہے کہ رمضان المبارک کے دوران صوبے کی 33839مساجداور2296 امام بارگاہوں ،صوبے کے تمام رمضان بازاروں اور مختلف مقامات پر لگائے جانے والے دستر خوانوں کو مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ صوبے میں ٹریفک کے ہموار بہاؤ خاص کر افطار کے اوقات میں ٹریفک کی روانی کو ہرصورت یقینی بنانے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں ، انہوں نے آرپی اوز اور ڈی پی اوز کو ہدایات دیتے کہا کہ تمام اضلاع میں رمضان کا سیکورٹی پلان اپنی نگرانی میں تشکیل دیں اوراپنے اپنے زیر انتظام اضلاع کے ہوٹل ، سرائے اور گیسٹ ہاؤسز کی چیکنگ کو یقینی بناتے ہوئے چیک کئے گئے ہوٹلز کی تفصیلات پیر تک آئی جی آفس کو ہرصورت بھجوائیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹرل پولیس آفس میں منعقدہ آر پی اوز اور ڈی پی اوز سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کیاجس میں ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، محسن حسن بٹ، ایڈیشنل آئی جی ڈسپلن اینڈ انسپکشن، اعجاز حسن شاہ، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب، عامر ذوالفقار خان، ڈی آئی جی آر اینڈ ڈی، احمد اسحاق جہانگیر، آر پی او سرگودھا، ذوالفقار حمید، ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ II-، سلمان چوہدری، ڈی آئی جی آئی ٹی، ہمایوں بشیر تارڑ، ڈی آئی جی ڈسپلن اینڈ انسپکشن، شہزادہ سلطان،اے آئی جیLagislative Bussiness، وقار عباسی، اے آئی جی مانیٹرنگ، رائے بابر سعید اور ڈی پی او میانوالی، صادق ڈوگر کے علاوہ دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔

ویڈیو لنک کانفرنس میں بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو بتایا گیا کہ صوبے کی 33839مساجداور 2296امام بارگاہوں کی سیکیورٹی کے لیے 83824جوان ڈیوٹی سر انجام دیں گے جن میں 2965افسران اور 21746اہلکار جبکہ45944رضاکاراور 13169پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ شامل ہیں۔ صوبے میںفول پروف سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیی20249میٹل ڈیٹیکیٹر اور 1713واک تھرو گیٹس بھی استعمال کیے جائیں گے۔

اس موقع پر آئی جی پنجاب نے ہدایت کی کہ تمام اضلاع کے داخلی و خارجی راستوں پر ماہِ رمضان کے دوران گاڑیوں کی چیکنگ پربطور خاص توجہ دی جائے اورتمام اضلاع کے حساس علاقوں میں کومبنگ آپریشنز باقاعدگی سے جاری رکھیں۔آئی جی پنجاب عثمان خٹک نے ڈی آئی جی ٹریفک کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے تمام اضلاع میں ماہ رمضان کیلئے خصوصی ٹریفک پلان تشکیل دیاجائے اور ڈی آئی جی ٹریفک بذات خود اس پلان کی تیاری اور عمل در آمد کی نگرانی کریں ، انہوں نے مزید ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ افطار کے اوقات میں ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کارلایاجائے۔

آئی جی پنجاب نے ڈی پی اوز کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ دوران رمضان نماز فجر، افطار اور نماز تراویح کے اوقات میں فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں اور سیکورٹی ڈیوٹی دینے والے اہلکاروں کی بریفنگ اور مانیٹرنگ کو یقینی بنانے کیلئے خاص توجہ دی جائے اور اس مقصد کیلئے محنتی اور ذمہ دار افسران و اہلکاروں پر مشتمل خصوصی مانیٹرنگ ٹیمیںبھی تشکیل دی جائیں۔

حساس کیٹیگری کی مساجدو امام بارگاہوں کی سیکورٹی کیلئے چھتوں پر بھی اہلکاروں کو تعینات کیاجائے جبکہ BاورCکیٹیگری کی مساجداور امام بارگاہوں کی سیکورٹی کیلئے مساجد کمیٹیوں اور امام بارگاہوں کے منتظمین سے نوجوان رضاکار لے کر انہیں نمازیوں کی سرچ کے لیے استعمال کیا جائے اور ہر نمازی کو مکمل تلاشی کے بعد مسجد اور امام بارگاہ میں داخل ہونے دیاجائے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ مساجد و امام بارگاہوں میں آنے جانے کیلئے ایک ہی راستہ استعمال کیا جائے اورایک سے زیادہ داخلی اور خارجی راستے نہ رکھے جائیں۔انہوں نے بنکوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں موجود بنکوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے بنکوں کو پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے سیکیورٹی SOPsپر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے اور اس کی خلاف ورزی اور کوتاہی برتنے والے بنکوں کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے تا کہ عوام بنکنگ سہولت سے بلا خوف وخطر مستفید ہو سکیں۔

آئی جی پنجاب نے آرپی اوز اور ڈی پی او ز کو ہدایت دی کہ وہ اپنے علاقوں میں آنے والی تما م بین الصوبائی اور دریائی چیک پوسٹوں کا باقاعدگی سے وزٹ کریں اور وہاں تعینات عملے کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں جبکہ ان چیک پوسٹوں پر تعینات عملے سے کوئی اور ڈیوٹی ہر گز نہ لی جائے یا انہیں کسی اور جگہ تعینات نہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :