سینیٹر اسحاق ڈار نی وفاقی بجٹ میں 4 سالہ دور حکومت میں مختلف شعبوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا تفصیل سے ذکر کیا

جمعہ 26 مئی 2017 19:15

سینیٹر اسحاق ڈار نی وفاقی بجٹ میں 4 سالہ دور حکومت میں مختلف شعبوں میں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2017ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے جمعہ کو نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پیش کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 4 سالہ دور حکومت میں مختلف شعبوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا تفصیل سے ذکر کیا۔ بجٹ تقریر کے آغازپر وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈا رنے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت مسلسل پانچواں بجٹ پیش کر رہی ہے اور ملکی تار یخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب وزیراعظم اور وزیر خزانہ پانچویں بار بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل کر رہے ہیں۔

یہ مضبوط جمہوریت کی عکاسی کرتی ہے جس پر پوری قوم فخر کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو مالی ادائیگیوں پر ڈیفالٹ کی شرح بہت زیادہ تھی، ہمارے پاس 2 ہفتے کی درآمدات کا مساوی زرمبادلہ موجود تھا، کمرشل بینکوں تو کیا ملٹی لیٹرل بینک بھی ہمیں قرضہ دینے کیلئے تیار نہیں تھے۔

(جاری ہے)

مالیاتی خسارہ 8 فیصد سے زائد تھا، توانائی کا ایک شدید بحر ان تھا اور ملک میں 15 سے 18 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ معمول تھی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے مالیاتی اور دیگر شعبوں میں موثر پالیسیوں، اصلاحات اور ری سٹرکچرنگ کے عمل کے نتیجے میں پاکستان کے مائیکرو اکنامک اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی۔ آج پاکستان کی معیشت دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل ہو چکی ہے۔ رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد ہے جو گزشتہ دس برسوں کی بلند ترین سطح ہے۔

اس وقت ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 4 ماہ کی درآمدات کیلئے کافی ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں ہم نے ٹیکسوں کی بنیاد کو وسیع کرنے پر بھرپور توجہ دی جس کے نتیجے میں ٹیکسوں کی وصولیوں کی شرح میں 81 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے جو سالانہ 20 فیصد کے قریب بنتا ہے۔ اسی طرح خسارے میں بھی نمایاں کمی ہو گئی ہے اور یہ شرح 4.2 فیصد کی سطح تک محدود کر دی گئی ہے۔

مشینری کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ توانائی کے بحران کے خاتمے کیلئے حکومت نے موثر اقدامات اٹھائے جس کے نتیجے میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں نمایاں کمی ہوئی، اس وقت صنعتوں کیلئے بجلی اور گیس 24 گھنٹے فراہم کی جا رہی ہے جس سے معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے اور انشاء اللہ ہمارے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان جی 20 ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 4 سال کی قلیل مدت میں ہم نے ناممکن کو ممکن بنا دیا ہے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ صرف ترقیاتی ضروریات کیلئے قرضوں کے حصول کی پالیسیاں اپنائی گئیں۔ اس سے قبل ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ غیر ترقیاتی اخر اجات کیلئے بھی قرضے لئے جاتے تھے تاہم ہم نے اس روایت کو تبدیل کیا ہے اور یہ کوئی معمولی بات نہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ قرضے لینے میں کوئی عار نہیں ہے تاہم قرضہ لیتے وقت اس پر سود کی شرح اور ان قرضوں کی افادیت کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ الحمدللہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ستمبر 2016ء تک اصلاحاتی پروگرام پر کامیابی سے عمل کیا اور اس کا نفاذ بھی ممکن بنایا۔ اس عرصہ میں مشکل ترین ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو عملی جامہ پہنایا گیا اور قوم کو خود انحصاری پر مائل کیا گیا۔ حکومت کی اقتصادی اور مالیاتی کامیابیوں کا اعتراف موڈیز، فچ اور دیگر بین الاقوامی ریٹنگ کے اداروں نے بھی کیا ہے۔

رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد ہے، چار سال پہلے یہ 3.6 فیصد کی سطح پر تھی۔ اس سے ہماری حکومت کی اقتصادی اور معاشی کارکردگی کا ثبوت ملتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ معیشت کا حجم 300 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، زراعت کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ رواں سال زراعت کے شعبے میں ترقی کی شرح میں 3 اشاریہ 40 فیصداضافہ ہوا ہے جو انتہائی حوصلہ افزاء ہے۔

حکومت نے ملک میں زراعت اور زرعی صنعت کے فروغ کیلئے نمایاں اقدامات کئے ہیں جس میں وزیر اعظم محمد نوازشریف کی جانب سے کسانوں کیلئے کسان پیکیج کا اجراء شامل ہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں گندم، کپاس، مکئی اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ صنعتی شعبے کی ترقی بھی ہماری ترجیحات میں شامل تھی۔ صنعتی شعبے میں 5.20 فیصد کا اضافہ ہماری کارکردگی کا ثبوت ہے جس سے روزگار کے نئے مواقع سامنے آئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 2013ء میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے لگ بھگ تھی جو اب 4 فیصد کی شرح تک متوقع ہے۔ اس عرصہ میں فی کس آمدنی 1629 ڈالر کی سطح پر پہنچ چکی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ محصولات کی وصولی، ٹیکسوں کی بنیاد میں اضافہ، سٹرکچر اصلاحات، رعایتی ایس آر اوز کا خاتمہ ہماری اقتصادی پالیسیوں کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی 4 سالہ پالیسیوں کا اعتراف عالمی ادارے کر رہے ہیں اور ان اداروں نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بھی بڑھا دی ہے۔

متعلقہ عنوان :