سندھ اسمبلی کے اسٹینڈنگ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقیات کا اجلاس،ارکان کا سوئی گیس حکام پر اظہار برہمی

سوئی گیس حکام نے غفلت کی انتہا کردی ،میرے حلقے میں 4لاکھ روپے ضائع ہوگئے لیکن وہاں گیس نہیں پہنچی ، غفلت کی سزا کسے دی جائے،غلام قادر چانڈیو

جمعہ 26 مئی 2017 18:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2017ء) سندھ اسمبلی کے اسٹینڈنگ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقیات کا اجلاس چیئرمین غلام قادر چانڈیو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں جمعہ کو منعقد ہوا ۔اجلاس میں صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میرہزار خان بجارانی سمیت دیگر وزراء نے شرکت کی ۔دوران اجلاس سوئی سدرن گیس کمپنی کے افسران نے صوبے میں جاری گیس کی اسکیموں پر بریفنگ دی ۔

تفصیلا ت کے مطابق سندھ اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقیات کے اجلاس کے دوران کمیٹی کے چیئرمین غلام قادر چانڈیو نے سوئی گیس حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔انہوں نے کہا کہ سوئی گیس حکام نے غفلت کی انتہا کردی ہے ۔میرے حلقے میں 4لاکھ روپے ضائع ہوگئے ہیں لیکن وہاں گیس نہیں پہنچی ۔

(جاری ہے)

اس غفلت کی سزا کسے دی جائے ۔سوئی سدرن گیس کمپنی کے افسران نے کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں 2011 -12 سے اب تک 1002 اسکیمز منظور کی گئی ہیں ،جس میں سے 780 اسکیمز جون 2016 میں مکمل کر لی گئی تھیں۔

94 اسکیمز پر کام جاری ہے اور 128 اسکیمز پر کام شروع کیا جائیگا۔صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیاتی میر ہزار خان بجارانی نے کہا کہ حکومت سندھ نے فنڈز بھی فراہم کیے ہیں لیکن اس کے باوجود بہت سے گاؤں تاحال گیس سے محروم ہیں جبکہ اکثر مقامات پر گیس پریشر میں کمی کی شکایات ہیں ۔کرمپور کے علاقے میں گیس نہ ہونے کے برابر ہے۔ کھانا پکانے میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں ۔

میر ہزار خان بجارانی نے اسپیشل انیشیٹو کے افسران سے استفسار کیا کہ آر او پلانٹس پر کام سست روی کا شکار کیوں ہے ۔ایسے مقامات پر آر او پلانٹس کیوں لگائے گئے ہیں جہاں ان کی ضرورت نہیں تھی ۔انہوں نے ہدایت کی کہ جیکب آباد، کندھ کوٹ اور کاچھو سمیت وہ علاقے جہاں پانی کی قلت ہے اور لوگ میلوں دور سے پانی بھر کر لاتے ہیں وہاں آ رو پلانٹس لگائے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :