کسانوں کا اسلام آباد پر دھاوا ،پولیس کا لاٹھی چارج،شیلنگ،6 اہلکاروں سمیت متعدد زخمی ،180 مظاہرین مختلف تھانوں میں بند،پیپلز پارٹی ،تحریک ا نصاف و دیگر جماعتوں کی مذمت

کسان بلوں اور کھادوں میں سبسڈی سمیت دیگر مطالبات کی مد میں ڈی چوک پر مظاہرہ کررہے تھے لاٹھیاں کسانوں پر نہیں بلکہ مجھ پر چلائی گئی ہیں ،غریب کسانوں مزدوروں پر ظلم نہیں ہونے دیں گے، پیپلز پارٹی کسانوں کے ساتھ سرپرکفن باندھ کر نکلے گی یہ حکمران نظر نہیں آئیں گے،اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلنے والے کسانوں پر تشدد آمرانہ سوچ کا مظاہرہ ہے،عمران خان ْ کسانون پر تشدد کے خلاف تمام پارٹیوں کو پارلیمنٹ ہائوس میں احتجاج کرنا چاہیے،آصف زرداری شہباز شریف نے وعدے پورے نہیں کئے،گندم تیرہ سو روپے فی من مقرر کی گئی تھی لیکن آج گیارہ سو روپے فی من میں بیچی جارہی ہے،شاہ محمود قریشی حکومت نے ظلم کی انتہا کردی ،ملکی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا گیا،شیخ رشید

جمعہ 26 مئی 2017 16:38

کسانوں کا اسلام آباد پر دھاوا ،پولیس کا لاٹھی چارج،شیلنگ،6 اہلکاروں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2017ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑ پ کے بعد کسان اتحاد کے 180مظاہرین گرفتار کر لئے گئے جنہیں مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا گیا ، ڈی چوک پر ایک جانب سے پتھرائو اور دوسری جانب سے آنسو گیس کے شیل ،واٹر کینن اور لاٹھیوں کااستعمال کیا گیا ، ڈی ایس پی سمیت 6اہل کار اور متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز کسان اتحاد کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک پر بلوں اور کھادوں میں سبسڈی سمیت دیگر مطالبات کی مد میں ڈی چوک پر مظاہرہ کیا جارہا تھا ، ڈی چوک پر مظاہرہ ختم نہ کرنے کے نتیجے میں پولیس اور کسانوں میں جھڑپ سے چھ اہلکاروں سمیت بیسوں کسان زخمی ہوگئے‘ جبکہ 180 کسانوں کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں منتقل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی ،تحریک انصاف اور عوامی مسلم لیگ سمیت دیگر جماعتوں کا کسانوں پر تشدد کی شدید مذمت پولیس اور ایف سی کی اضافی نفری کو مظاہروں کے پیش نظر بڑھا دیا گیا ۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ ہم خون پسینہ ایک کرکے محنت کرتے ہیں لیکن ہمیں کچھ فائدہ بھی نہیں ہورہا حکمران سبسڈی دینے کا جھوٹے وعدے کرکے ان کو پورا نہیں کرتے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ بھی کسانوں سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے ڈی چوک پر پہنچے تو انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب پیپلزپارٹی بھی کسانوں کے ساتھ سر پر کفن باندھ کر نکلے گی تو یہ حکمران نظر نہیں آئیں گے۔

آج کسانوں کے گھر میں چولھے ٹھنڈے ہوگئے ہیں لیکن حکمرانون کو کچھ بھی نظر نہیں آرہا۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی بند آنکھوں کو کھولیں ۔ خورشید جذبات میں آکر کہا کہ حکمران تو چلے جائیں گے لیکن ملک اندھیروں میں ڈوب جائے گا۔ غریب محنت کرتا ہے اور ہم ایوانوں میں بیٹھ کر مزے لوٹتے ہیں حکمران دولت کما کر سعودی عرب اور یورپ میں لگانا چاہتے ہیں۔

تمام سرمایہ کاری باہر کی جارہی ہے حکومت نہیں چاہتی کہ پاکستان کا کسان خوشحال ہو حالانکہ ملک کے ستر فیصد لوگوں کا انحصار زراعت پر ہے اور زراعت واحد ذریعہ ہے جس سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوسکتی ہے۔ جونہی خورشید شاہ خطاب کرکے گئے تو وہاں پر موجود پولیس نے نہتے کسانوں کو منتشر کرنے کیلئے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج شروع کردیا۔

جبکہ کسانوں کی جانب سے بھی پولیس پر جوابی کارروائی میں پتھرائو کیا گیا۔ لاٹھی چارج اور پتھرائو کے نتیجے میں پولیس کے چھ اہلکاروں سمیت بیس کسان زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد دینے کیلئے پولی کلینک اور پمز ہسپتالوں میں منتقل کیاگیا پولیس نے 180 سے زائد کسانوں کو گرفتار کرکے اسلام آباد میں مختلف تھانوں میں بند کردیا ہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے بھی کسانوں پر حکومتی تشدد کی مذمت کی گئی انہوں نے کہا کہ حکومت کی نظر میں کسانوں مزدوروں اور محنت کشوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلنے والے کسانوں پر تشدد آمرانہ سوچ کا مظاہرہ ہے۔

طاقت آزمانے کی بجائے حکومت کسانوں کو ان کے حقوق فوری طور پر فراہم کرے پیپلزپارٹی کے کوہ چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی کسانوں پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو سبسڈی دینے سے ملک خوراک میں خود کفیل ہوگا کسان حق مانگ رہے ہیں رعایت نہیں۔ کسانون پر تشدد کے خلاف تمام پارٹیوں کو پارلیمنٹ ہائوس میں احتجاج کرنا چاہیے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پنجاب سمیت ملک بھر کے کسان آج حکومت کی آمرانہ پالیسیوں کی وجہ سے سڑکوں پر ہیں ہر کسی سے بجٹ میں رائے لی جاتی ہے لیکن کسان واحد طبقہ ہے جن سے رائے کی بجائے ان پر لاٹھیاں برسائی جارہی ہیں۔

حکومت کاغذی پیکج منظور کرتی ہے جو کہ صرف طوطا مینا کی کہانیاں ہوتی ہیں ان پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ پر امن لوگوں پر پولیس کی شیلنگ قابل مذمت ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے گندم تیرہ سو روپے فی من مقرر کی گئی تھی لیکن آج گیارہ سو روپے فی من میں بیچی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے جھوٹے وعدے کرکے پورے نہیں کئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ ملک سے کوئی گندم امپورٹ نہیں ہورہی آج اسلام آباد میں ملک بھر کے کسان آئے ہیں یہ کوئی سیاسی ورکر نہیں ہیں بلکہ ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت نے ظلم کی انتہا کردی ہے اور معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا۔

ن لیگ نے بجٹ میں کسانوں کیلئے کچھ بھی نہیں رکھا آج کا بجٹ صرف ایک جھوٹی داستان ہوگی بعد ازاں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں کسانوں پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ یہ لاٹھیاں کسانوں پر نہیں بلکہ مجھ پر چلائی گئی ہیں غریب کسانوں مزدوروں پر ظلم نہیں ہونے دیں گے ہمارے پانچ سالہ دور میں نہ لاٹھی چلی اور نہ ہی کوئی گرفتاری کی گئی یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں غریبوں پر تشدد اور امیروں پر کرم نوازیاں ہورہی ہیں اگر کسانوں کے دکھوں کا فوری طور پر ازالہ نہ کیا گیا تو پیپلزپارٹی اس کارروائی پر ردعمل کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ انتظامیہ کی کسانوں پر تشدد کی شرمناک کارروائی ناقابل معافی جرم ہے پی پی پی کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔